لاہور……قومی ٹیم میں واپسی کے لیے فاسٹ بولر محمد عامر نے ایک قدم اور طے کرلیا ہے، اب قریب ہی ہے کہ وہ ٹیم کا حصہ بن جائيں گے لیکن راہ کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئيں۔پابندی لگنے سے اب تک محمد عامر نے لیا ہے نیا عہد،نیاعزم،نیا جنم،فاسٹ بولر محمد عامر اپنے ہاتھوں سے کیریئر تباہ کرنے کے بعد خود ہی بنانے میں بھی مصروف ہیں، پابندی بھگتنے کے بعد کھیلنےکی اجازت کا انتظار، ری ہیبی لیٹیشن کے عمل سے گزرنا اور پھر میدان میں اترنا، ایک ایک لمحہ کسی امتحان سے کم نہیں تھا۔پھر محمد عامر کو بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں کنٹریکٹ مل گیا، یہ کنٹریکٹ نہیں تھا، موقع تھا، خود کو منوانے کا موقع، واپس آنے کا موقع اور صلاحیتیں منوانے کاموقع اور عامر نے خود کومنواکر ہی دم لیا۔لیکن عامر کے امتحان ابھی ختم نہیں ہوئے تھے، ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں اور کئی ایک سابق ایکسپرٹس نے راہ میں روڑے ڈال دیئے کہ عامر کو ٹیم میں شامل نہیں ہونا چاہیے، وہ سزا یافتہ کھلاڑی ہے، وہ مجرم ہے، اس پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہی رہنے چاہیں۔لیکن عامر کی پرفارمنس ایک ایک کرکے سب کے منہ بند کرتی چلی گئی اور ایک دن کوچ نے کہہ ہی دیا کہ عامر کی ٹیم میں واپسی پر ٹیم مینجمنٹ اور کرکٹ بورڈ ایک ہی پیج پر ہیں۔لیکن بنگلا دیش پریمیئر لیگ میں عامر نے اپنے ہی ہم وطن قومی کرکٹرز کو جو اس کی مخالفت میں کھڑے تھے آؤٹ کرنےکے بعد جس طرح جذبات کا اظہار کیا اس نے پھر مشکل میں ڈال دیا۔چيئرمین بورڈ نے بھی کہہ دیا کہ عامر کے رویے میں بہتری کی ضرورت ہے۔اب 5سال بعد عامر کو پاکستان کے ابتدائی30رکنی اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا ہے۔اسی اسکواڈ میں سے دورۂ نیوزی لینڈ کے لیے حتمی 15رکنی ٹیم منتخب ہوگئی۔ عامر انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کے لیے بس ایک قدم کی دوری پر ہے، پھر وہ ہوگا، ہاتھ میں گیند ہوگی اور سامنے حریف کھلاڑی۔