تحریر: جویریہ ثنائ
محبت ایک فطری عمل ہے محبت کے دم سے کائنات کا وجود روشن ہے اسی محبت کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد کو مبعوث فرمایا ان کی محبت میں اس کائنات کو تخلیق کیا اور فرمایا جس نے میرے نبی کی اطاعت کی اس نے گویا میری اطا عت کی جس نے میرے نبی سے محبت کی گویا اس نے مجھ سے محبت کی گویا کہ اس کائنات کے خالق نے خود سے محبت سے پہلے نبی کی محبت کی شرط رکھ دی بارہ ربیع الاول اس دن محسن انسانیت رحمت جہاں آقاے کانئآت جلوہ گر ہوئے اللہ تعالیٰ نے آپ کو دنیا اور آخرت میں بلند مرتبہ عطا کیا اورآپ تمام دنیا جہان کے لیے رحمت العالمین بن کر آے اور آپ کو خاتم الانبیا کا درجہ عطا کیا گیا حضور پاک کی حیات ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔
جس پر عمل کر کے ہم آخرت میں نجات حاصل کر سکتے ہیں بارہ ربیع الاول بلاشبہ ہمارے لیے باعث مسرت اورخوشی کا دن ہے جو اب آہستہ آہستہ عید میلاد اانبی کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اس دن کو بے جا فضول رسومات سے وابستہ کر دیا گیا ہے اور اسے عید کے طور پر پیش کیا جانے لگا ہے اور عید کے دن کی طرح اہتمام کیا جاتا ہے بازاروں اور گلیوں کو سجایا جاتا ہے محافل کا انقعاد اور حضور پاک سے محبت کے ثبوت کے طور پر ریلیاں نکالی جاتی ہیں جو سراسر فضول اور کسی بھی حدیث میں واضح نہیں ہے ان بہت ساری رسومات کے ساتھ آیک نء رسم کیک کاٹنے کی شامل حال کر دی گء ہے ہم یہ کرتے وقت یہ کیوں بھول جاتے کہ جس زات اقدس کی ولادت کا جشن ہم اتنے اہتمام سے کرتے ہں اس زات اقدس کی تعلیم کیا ہے کیا انہوں نے جو ہمیں تعلیم دی اس میں اس کا تصور موجود ہے کیا؟
بلاشبہ یہ اسلامی تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ ہے تاریخ میں اسے سے بڑے واقعے کی کہیں مثال نہیں ملتی آپ نے چونسٹھ برس کی عمر پائی اور ان چونسٹھ برس کی عمر میں آپ نے نہ بزات خود اور نہ صحابہ کرام نے بارہ ربیع الاول کو کسی محفل کا انقعاد کیااور نہ بارہ ربیع الاول منانے کا اہتمام کسی حدیث اور قرآن سے واضح ہوتا ہے۔
بارہ ربیع الاول والے دن حضور پاک روزے کا اہتمام کیا کرتے تھے اس کے علاوہ کسی قسم کی رسم کا اہتمام حضور پاک کے دور میں دیکھنے میں نہیں آیا ہماری زندگی کا مقصد یہہی ہے کہ ہم حضور پاک کی حیات طیبہ اور انکے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کو مقصد حیات بنا لیں اور ان کی دی گئی تعلیمات پر عمل پیرا ان سے محبت کا ثبوت ہو سکتی ہیں نہ کہ ہم بے جا نئی رسوم کو دین میں داخل کر کے اور ان کو حضور پاک کی محبت سے وابستہ کر کے جھالیت کا ثبوت دیں۔
تحریر: جویریہ ثنائ