تحریر : شاہد شکیل
آج کے ترقی یافتہ دور میں تقریباً ہر انسان کو تمام آسائشیں میسر ہیں اور بغیر کسی تگ ودو یا جسمانی حرکات کے پلک جھپکتے حاصل کی جا سکتی ہیں لیکن اس سائنسی دور میں سب کچھ حاصل اور میسر ہونے کے باوجود انسان مختلف وجوہات کے سبب طویل عمر نہیں پا سکتا کیونکہ طویل عمر کا راز نہ صرف سکون،مکمل آرام، معقول اور وٹامن سے بھرپور غذا ہے بلکہ جسمانی حرکات و سکنات کا بھی اہم کردار ہے ،ماضی میں انسان کی طویل عمری کا راز ادویہ ،سائنس یا تھیراپی نہیں بلکہ صحت مند غذائیں ،مکمل آرام اور سکون تھاجس کی بدولت تقریباً ہر انسان کئی سال تک زندہ رہتا، جڑی بوٹی سے علاج کیا جاتا اور صحت یاب ہونے کے بعد اپنی طبعی موت مرتا جبکہ آج بہترین غذا بھی ہے اور دوا بھی لیکن انسان طویل عمر نہیں پاتا اور مختلف حادثات کا شکار ہو کر قبل ازوقت موت کا شکار ہو جاتا ہے اس کی کئی وجوہات میں ایک خاص وجہ انسانی خواہش بھی ہے، تمام خواہشات پوری ہونے کے بعد بھی ہر انسان خواب دیکھتا رہتا ہے کہ ۔۔خواہشیں اتنی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے ،انسانی خواہشات ایک ایسی بیماری ہے
جو صحت مند افراد کو پل بھر میں ایسے جکڑ لیتی ہے کہ وہ اپنی خواہش پوری کرنے کیلئے جائز و نا جائز عوامل کی پرواہ نہیں کرتا اور اپنی خواہش کی تکمیل کے لئے راستے کے ہر پتھر ہر روکاوٹ کو اپنی صحت اور جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ٹھوکر مارتا ہے جس کے نتیجے میں اسے جان سے ہاتھ دھونا پڑتے ہیں، لیکن باشعور انسان تحمل مزاجی اور گہرائی سے تمام حالات واقعات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے کبھی اپنے اندر خواہشات کو جگہ نہیں دیتے ۔خوب سے خوب تر کی تلاش از حد ضروری اور اہم ہے لیکن ہر کام کا وقت مقرر ہوتا ہے ،آج کے دور میں سب کچھ میسر ہونے کے بعد بھی کئی افراد اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوتے اور محض یہ رونا روتے رہتے ہیں کہ یہ زندگی بھی کوئی زندگی ہے ، اس سے تو بہتر کہ مر جائیں ایسے افراد نافرمان اور ناشکرے ہیں جو زندگی کی قدر نہیں کرتے
زندگی تو ایک بار ہی ملتی اور موت بھی ایک ہی بار گلے لگاتی ہے لیکن انسانی خواہشات جو کہ ہر انسان میں قدم قدم پر جنم لیتی اور لامحدود ہیں ان پر کئی لوگ قابو پا لیتے ہیں جبکہ کئی کمزور دل افراد ہمت ہارنے پر جرائم کی طرف راغب ہوتے ہیں یا خود کشی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،اور یہ دونوں عوامل انسان کو طویل عمر نہیں بلکہ عنقریب موت سے ہمکنار کرتے ہیں۔صحت سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے ہر انسان کے لئے کم سے کم بارہ گھنٹے مصروف رہنا لازمی ہے
نہیں تو ذہن پر شدید منفی دباؤ کے زیر اثر مستقبل قریب میں نفسیاتی امراض میں مبتلا ہو سکتا ہے، کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے اور ہر انسان کے لئے چہل قدمی لازمی ہے کیونکہ پیدل چلنا بہترین میڈیسن اور مصروف رہنے کا اہم جز وہونے کے ساتھ کئی مصائب و مشکلات کا سادہ علاج بھی ہے جو لوگ روزانہ کم سے کم چھ کلو میٹر چہل قدمی کرتے ہیں وہ ذیابیطس اور دل کے دورے سے محفوظ رہ سکتے ہیںکیونکہ پیدل چلنے سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے اور چہل قدمی کرنے والے افراد طویل عمر تک ایکٹو اور جسمانی طور پر فٹ رہنے کے ساتھ ساتھ کئی خطرناک بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں،کئی ممالک میں سائیکل سواری کو معیوب سمجھا جاتا ہے جبکہ سائیکل سواری انسانی صحت اور طویل عمری میں بہترین کردار ادا کرتی ہے پیدل چلنے والے اور سائیکل سوار کے دماغی خلیات اور بلڈ سرکولیشن بہتر اور ہمیشہ فعال رہتے ہیں
خود اعتمادی اور مثبت سوچ جنم لیتی ہے انسان خوش و خرم رہتا ہے علاوہ ازیں ان دونوں عوامل سے ہر انسان موٹاپے کا شکار نہیں ہوتا ،کئی ماہرین کا کہنا ہے جسمانی نشو و نما کو برقرار رکھنے کیلئے اور موٹاپے میں کمی پانے میں ادویہ کے استعمال کی بجائے روزمرہ غذائیت اور وٹامن سے بھر پور اجزاء کے استعمال کے ساتھ ساتھ واکنگ یا سائیکل چلانا اہم ہے اور آپ طویل عمر پا سکتے ہیں۔نئی تحقیق کے مطابق نیورو لوجسٹ اور کارڈیالوجسٹ کا کہنا ہے
چہل قدمی نہ کرنے والے افراد بہت جلد امراض قلب ، فالج ،یادداشت کی کمزوی اور ہارٹ اٹیک کا شکار ہو سکتے ہیں کیونکہ انسانی جسم میں قلب اور دماغی فنکشن ہی اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اگر کوئی انسان انہیں درست طریقے سے استعمال نہیں کرتا وہ بہت جلد اوپر بیان کی کئی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے اور بیماری میں مبتلا ہونے کا دوسرا نام موت ہے۔
تحریر : شاہد شکیل