counter easy hit

سانحہ پٹھان کوٹ اور پاکستان کا مذاکراتی عمل

Pathankot Incident

Pathankot Incident

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
بھارت میں پیش آئے سانحہ پٹھان کوٹ کا معاملہ قابل مذمت ہے مگر اِسے پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے آئندہ دنوں میں جاری ہونے والے مذاکراتی عمل کے لئے متنازع نہ بنایاجائے جبکہ پاکستان کی جانب سے تواِس عزم مُصّمم کا ضرور اظہارکردیاگیاہے کہ پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے سے مذاکراتی عمل متاثر نہیں ہوگا اَب یہ بات بھارتی سول سیاسی قیادت پربھی لازم آتی ہے کہ وہ بھی ایسے عزم کا ادارہ ظاہر کردے تو اچھاہے اور یہ بھی کہ بھارت سانحہ پٹھان کوٹ معاملے کی بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزام تراشی سے اجتناب برتے تو یہ عمل دونوں ممالک کے درمیان اچھے پڑوسیو ں جیسے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے میں اہم پیش رفت ثابت ہوسکتاہے ورنہ سانحہ پٹھان کوٹ کو جواز بنا کر بھارت کی جانب سے پاکستان پر بیجاکی جانے والی الزام تراشیوں سے دونوں ممالک کے درمیان محبتیں پروان چڑھنے کے بجائے دوریاں پیداکرنے کاسبب بن سکتی ہیں اور دونوں ممالک کی قیادت 25دسمبر2015سے پہلے والی نفرتوں اور کدورتوں اور ذہنی اور سیاسی پستی کی لکیر سے بھی نیچے جاکھڑی ہوںگی۔

جبکہ یہاں بھارتی سول سیاسی قیادت اور عوام کو یہ بات بھی ضرور ذہن میں رکھنی ہوگی کہ ایک مصدقہ اطلاع کے مطابق گزشتہ 6,4ماہ سے تو بھارتی دفاعی تنصیابات اور اہم مقامات پر حملے جاری ہیں مگرآج کیا وجہ ہے کہ بھارتی میڈیانے اِن خبروں کو چھپائے رکھا..؟؟ اور آج جب بھارتی حکومت پاکستان سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کی خواہش مند ہے تو بھارتی میڈیا نے سانحہ پٹھان کوٹ پرچیخ چیخ کر ساراآسمان سر پر اُٹھالیاہے اور پاکستان مخالف منفی پروپیگنڈوں کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع کردیاہے یہاں موجودہ بھارتی قیادت کو پاکستان کے خلا ف اپنے میڈیاکی طرح ہرزہ سرائی کرنے سے قبل اپنے میڈیاکے اندر چھپی اِن کالی بھیڑوں کو ضرور ڈھونڈنکالنا ہوگاجو یہ نہیں چاہتیں ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوستانہ تعلقات پیداہوں اور بھارت جنگی جنون سے نکل کر اپنے مالی وسائل اپنے مُلک کے خطِ غربت سے بھی نیچے زندگی بسر کرنے والے عوام کی حالتِ بہتر بنانے کے لئے استعمال کرے۔

بہر حال ..!!ہائے رے یہ ابھی دس روز قبل ہی کی تو بات ہے کہ جب اچانک جمعہ 25دسمبر2015 کی ایک خوشگوارشام کو بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کابل سے دہلی جاتے ہوئے اپنی زندگی میں پہلی بار پاکستان سے جذبہ خیرسگالی اور آپس میں اچھے پڑوسیو ں جیسے تعلقات استوار کرنے کی نیک نیت سے( اپنے دوہوائی جہازوںمیں سوار120افراد کے ہمراہ) پاکستان آتے تھے ابھی پاک بھارت سمیت دنیا بھر میں اِن کے دورے پاکستان سے متعلق بازگشت تھمنے بھی نہ پائی تھی اورمودی کا پاکستان آنے کامقصداور دونوں ممالک کے درمیان محبتیں بڑھانے کاعمل ابتدائی مراحل ہی میں تھاکہ وہ عالمی نادیدوہ طاقتیں جو یہ نہیں چاہتیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوستانہ تعلقات استوار ہوں اور یہ دونوں ممالک اپنے اپنے جنگی جنون سے نکل کر اپنے اچھے دوستانہ اورمستحکم تجارتی اور مثبت وتعمیرسیاسی ماحول کو لے کرآگے بڑھیں اور قریب آئیں اور خطے میں ترقی کریں۔

مگرافسوس کہ اِس بار اُن ہی عالمی سازشی طاقتوں(امریکا ، اسرائیل اور روس و دیگر) کی آنکھوں میں مودی کاخود سے پاکستان چلے آنا اوراِن کے اِس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان حائل رکاوٹیں دورہونے اور مذاکرات کے لئے مثبت پیش رفت ہونااور نوازمودی ملاقات کا آپس میں اچھے تعلقات استوار ہونے میں خاصی اہمیت اختیار کرجانااِن طاقتوںکو ایک آنکھ بھی نہیں بہایا اِس مرتبہ اِن عالمی طاقتوںنے اپنے لوگوں ،ایجنڈوں اور دہشت گردوں کے ذریعے بھارت کے پٹھان کوٹ کے ائیر بیس پر حملہ کرواکر وہی حربہ استعمال کیا جو یہ طاقتیں اپنے لوگوں اور ایجنڈوں کے ذریعے پاکستان میں کرواتی آئی ہیں اِس دفعہ اِن کا نشانہ پاکستان کے بجائے بھارت تھااور پھر اِنہوں نے بھارت میں وہی کچھ کردیاجو یہ سازشی طاقتیں کئی مرتبہ پاکستان میں اپنے حواریوں اور ایجنسیوں کے کارندوں اور دہشت گردوں سے کام لے کر کراتی آئی ہیں تاکہ بھارت میں مودی کی حکومت وجہ تنقیدبنے کیونکہ اِس مرتبہ 25دسمبر2015کوکسی بھارتی وزیراعظم نے خود پاکستان سے اچھے تعلقات استوار کرنے خواہش ظاہر کی اوروہ اپنی اِسی خواہش کی تکمیل مختصر مگر جامع و پائید ار دورے پر پاکستان آئے اوراُس نے پاکستان سے دوستی کا ہاتھ بڑھایاتھا اور یوں عالمی سازشی طاقتوں کو بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا یہ عمل پسندنہیں آیااور اُنہوں نے وہی کردیااَب تک یہ جس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان دوریاں پیداکرتے آئے ہیں۔

یعنی کہ وہ سازشی عالمی طاقتیں جو یہ کبھی نہیں چاہتیں ہیں کہ جنوبی ایشیامیں کسی بھی طرح سے امن قائم ہواور پاک بھارت تعلقات میں حائل مسئلہ کشمیر سمیت دونوں ممالک کے مسائل کا حل جنگ کے بجائے مثبت مذاکراتی عمل سے نکلیںاِنہیںطاقتوں نے جمعہ اور ہفتہ(2اور 3)جنوری 2016کی درمیانی شب بھارتی پنجاب کے علاقے پٹھان کوٹ میں واقع بھارتی فضائیہ کے ہوائی اڈے پر بھارتی فوجی لباس پہنے5 دہشت گردوں سے حملہ کرادیااور اِس طرح یہ عالمی سازشی طاقتیں ایک بار پھر پاک بھارت سیاسی و عسکری قیادت اور میڈیا کو ایک دوسرے کے خلاف ہرزہ سرائی کرانے میں کامیاب ہوگئیں ہیں یوں بھارت سے آنے والی خبروں کے مطابقبھارتی پنجاب کے علاقے پٹھان کوٹ میں واقع بھارتی فضائیہ کے ہوائی اڈے پر بھارتی فوجی لباس پہنے5 دہشت گردوں نے گھس کرحملہ کیااور15گھنٹے کی جاری لڑائی اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد 4بھارتی فوجیوں سمیت ایئر بیس پر گھسنے والے 5حملہ آور بھی ہلاک ہوئے بھارتی تحقیقاتی اداروں ،بھارتی پنجاب پولیس کے چیف اورہندوستانی میڈیا کی ابتدائی تحقیقات اور رپورٹوں کے مطابق”پانچوں دہشت گرد بھارتی فوجی وردیوں میں ملوث تھے اوردہشت گردوںنے ائیر بیس میں داخل ہونے کے لئے ہائی جیک (اغواء)کی ہوئی پولیس افسر کی کار استعمال کی۔

بھارتی فورسز نے ایئر بیس میں گھسے حملہ آوروں سے مقابلہ کرنے کے لئے ٹینکوںاورفوجی ہیلی کوپٹروںاور دیگرذرائع اور وسائل سے 15گھنٹے تک کارروائی جاری رکھی اور 5حملہ آوروں سمیت 4بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پٹھان کوٹ کے ائیر بیس کو دہشت گردوں کی کسی بڑی کارروائی سے محفوظ بنالیا “ تووہیں خود بھارتی میڈیاکی بھی اپنی ابتدائی رپورٹوں میں بھارتی پنجاب کے ضلع پٹھان کوٹ میں واقع بھارتی ائیر بیس پر پانچ دہشت گردوں کے حملے کے حوالے سے اِسی علاقے کے سیکڑوں رہائشیوںاور عینی گواہوں کے مطابق یہ کہاگیاتھاکہ ” حملے سے ایک روزقبل شام 5بجے ائیربیس کے بیریئر کو ہٹاکراندرمنتقل کردیاگیا اور علاقے کی تمام دُکانوں کو بندکرنے کا حکم دیاگیاتھا،یوں رات 8بجے ہی سارے علاقے میںمکمل سناٹا ہوگیاتھا،عینی گواہوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ” ہم علاقے میں ہونے یکا یکا او راچانک ہونے والی اِس پراسرارتبدیلی کو سمجھ بھی نہ پائے تھے کہ صبح 3بجے دوست نے اطلاع دی کہ حملہ ہوگیاہے، تو پھر سب کچھ سمجھ آگیاکہ کیوں پانچ بجے شام سے ائیر بیس کے بیرئیر ہٹائے گئے.. ؟؟کس لئے علاقے کی دُکانیں بند کرائی گئیں …؟؟اوراِس سارے عمل کے بعد رات 8بجتے ہی علاقے میںمکمل سناٹاکیوں ہوگیاتھا… ؟؟“ یہ وہ ابتدائی رپورٹیں ہیں جو بھارتی میڈیانے نشر کیں مگر جیسے جیسے دن چڑھتاگیااور ساری دنیا میں پٹھان کوٹ ائیر بیس پر دہشت گردوں کے حملوں کی خبرجنگل میں لگی آگ کی طرح پھیلناشروع ہوئی تو پاکستان مخالف بھارتی میڈیااور مودی حکومت کے وزراءاورسیاستدانوں نے بھی پاکستان مخالف اپنی روش برقراررکھی اوراپنا ہرجائی پن دکھانا شروع کردیا۔

سانحہ پٹھان کوٹ پر بھی پاکستان مخالف بھارتی میڈیامودی حکومت کے وزیرمملکت برائے داخلیا مورکرن ریجیو نے بھی ہمیشہ کی طرح (اپنی لنگی سنبھالتے ہوئے) ہرزہ سرائی کرکی اور حملے کا ساراکا ساراالزام پاکستان پر عائد کردیااور بغیر کسی تحقیق اور انکوائر ی کے یہ کہادیاکہ ”حملہ آوروں کو سرحدپار سے مدد حاصل تھی“حملہ آورپاکستان میں اپنے سرپرستوںسے فون پررابطے میں رہے“جبکہ اِس بار بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے ذراتحمل اور برداشت اور سیاسی تدبر اور فکر کا مظاہرہ کرتے ہوئے سانحہ پٹھان کوٹ پر کہاکہ”ہم اپنے ائیر بیس پر حملے کی شدیدمذمت کرتے ہیںہم تُرنت واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے، ہم دہشت گردوں کو اِن مذموم عزائم میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیںگے“ جبکہ بھارتی وزیرداخلہراج ناتھ سنگھ نے بھی سانحہ پٹھان کوٹ کو قومی سانحہ قراردیتے ہوئے اپنی سیاسی بصیر ت کا م لیتے ہوئے کچھ اِس طرح اظہارِ خیال کیا کہ ”ہمارے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھاچھے تعلقات ہونے چاہئیں،ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگربھارت پر کسی بھ قسم کی دہشت گرد حملہ کیا گیاتو ہم بھرپورجواب دیں گے،“ دوسری جانب کانگریس کے نائب صدرراہول گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ ” میں پٹھان کوٹ ائیر بیس پر ہونے والے حملے کی پُرزورمذمت کرتاہوں۔

جبکہ گانگریس کے ترجمان نے پنجاب میں شدت پسندانہ حملے پر یہ سوال اٹھایا ہے کہ”پاکستان سے ہوکر آنے والے نریندرموودی جی…اَب کیا سانحہ پٹھان کوٹ کا معاملہ پاکستان کے سامنے اُٹھائیں گے ..؟؟ یا پھر ٹال مٹول کرجائیں گے..؟؟یہ بھارتی حکومت کا معاملہ ہے کہ وہ اپنے اُوپر اُٹھنے والے سوالات کیسے جوابات دیتی ہے اور تنقیدوں کا کتنا سامناکرتی ہے۔ مگرآج اِس میں کوئی شک نہیں کہ بھارتی پنجاب کے علاقے پٹھان کوٹ میں ائیر بیس پر دہشت گردوں کے حملے کے پیش آئے واقعہ میں امریکا، اسرائیل اور روس جیسی عالمی طاقتوں کے ملوث ہونے ک خارج ازامکان قراربھی نہیں دیاجاسکتاہے کیونکہ یہ طاقتیں لاکھ کسی کی دوست ہوں مگر یہ طاقتیں کبھی نہیں چاہتیں ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے مسائل مذاکرات سے حل ہوں اور دونوں ممالک کے درمیان دائمی دوستانہ تعلقات استوار ہوں اور مسئلہ کشمیر سمیت دیگر مسائل حل ہوں۔

کیونکہ بھارت امریکا ، اسرائیل اور روس کے ہتھیاروں کی خریداری کا ایک بڑا خریدار ہے اور اِسی طرح ہتھیاروں کی عالمی منڈی میں پاکستان بھی امریکا اور روس کے بنائے گئے ہتھیاروں کا ایک بڑاخریدار ہے اِسے میں امریکا ، اسرائیل اور روس کے نزدیک اگر پاک بھارت دوستانہ تعلقات استوار ہوجاتے ہیں تو پھر اِن کے بنائے گئے ہتھیار کون خریدے گا اور اِس طرح امریکا، اسرائیل اور روس کی ہتھیار سازی کی صنعت کا بیڑاغرق ہوجائے گا اپنی ہتھیارسازی کی صنعت کو تباہ ہونے اورخود کو مالی خسارے سے بچانے کے لئے سازشی عالمی طاقتیں پاک بھارت تعلقات کو بگاڑنے کے لئے وہ سب کچھ کررہی ہیں جو اِن عالمی طاقتوںکے مفاد میں ہے اَب یقینا یہ نکتہ بھارت اور پاکستان دونوںہی ممالک کی سیاسی وعسکری قیاد ت ، میڈیااور عوام کو بھی سمجھنا چاہئے کہ وہ خطے میں جنگی جنون کی وجہ سے اپنی پست ہوتی کیفیات کا جائزہ لیں اور پٹھان کوٹ کے سانحے میں ملوث عناصر کی تحقیقات ہونے تک ایک دوسرے کے خلاف ہرزہ سرائی سے بچیں تو پاک بھارت دونوں ممالک اپنے مسائل حل کرنے کے لئے مذاکراتی عمل شروع کرسکیں گے ورنہ…؟؟؟۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com