counter easy hit

خورشید شاہ کا وزیراعظم سے سی پیک پر ایوان میں پالیسی بیان کا مطالبہ

Shah's prime minister called

Shah’s prime minister called

اسلام آباد……قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے وزیراعظم محمد نواز شریف سے پاک چین اقتصادی راہداری پر ایوان میں پالیسی بیان دینے کا مطالبہ کر دیا۔قائد حزب اختلاف نے خبردار کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے منصوبے کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے ذمہ دار بھی یہی حکمران ہونگے وفاق اور صوبوں میں بد اعتمادی پیدا کی جارہی ہے۔
قومی اسمبلی اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں روزانہ نمایاں کمی ہو رہی ہے لیکن پاکستان میں حکومت صارفین کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار نہیں ہے۔حکومت عوام کو ان کا جائز حق دینے سے بھی گریز کر رہی ہے جبکہ قیمتیں کم ہونا پاکستانیوں کا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ 2013ء میں پاکستان پر مجموعی قرضہ 140 کھرب روپے تھا جو 180کھرب روپے ہو چکا ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری پر پوری قوم بالخصوص پسماندہ علاقوں کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی قوم کو یقین ہے کہ اس منصوبے سے ان کے حالات بدل جائیں گے مگر عوام محسوس کر رہے ہیں ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے مخصوص علاقوں کو نوازنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔انہوں نے وزیراعظم سے منصوبے پر ایوان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ قرضے لے کر معیشت کے مضبوط ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے قرضے قوم پر بوجھ ہیں اور حکومت قوم پر اس بوجھ کو مضبوط معیشت کا اعزاز تصور کر رہی ہے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ نواز شریف حکومت چین پاکستان اقتصادی راہداری کے معاملے پر وفاق اور صوبوں کے درمیان بد اعتمادی کو جنم دے رہی ہے۔ کل جماعتی کانفرنس کے متفقہ فیصلے کے مطابق منصوبے کو آگے نہیں لے جایا جا رہا ہے نفرتیں جنم لے رہی ہیں اختلافات کی ذمہ دار حکومت ہے۔