اسلام آباد……اقتصادی راہدار ی منصوبوں پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم کی سربراہی میں اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کردی گئی ، اس میں چاروں وزرائے اعلیٰ شامل ہوں گے، کمیٹی کا اجلاس ہر تین ماہ بعد ہوگا۔
یہ فیصلے وزیراعظم کی زیرصدارت پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق مشاورتی اجلاس میں ہوئے ۔ اقتصادی راہداری پر سیاسی جماعتوں کااجلاس وزیرعظم نوازشریف کی کی زیرصدارت ہوا ۔ وزیراعظم نے پھریقین دہانی کرائی کہ مغربی روٹ ترجیحی بنیادوں پر پہلے بنے گا، فنڈز بھی دیے جائیں گے۔ وزیراعظم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، چاروں وزرائے اعلی کمیٹی میں شامل ہونگے، مشاورت میں تمام رہنماؤں نے تعمیری کردار ادا کیا۔سیاسی رہنماؤں کاکہناتھاکہ مغربی روٹ پر صرف سڑک نہیں انفراسٹرکچر بھی چاہیےجس میں گیس بجلی سپلائی، آپٹک فائبر اور ریلوے ٹریک سمیت وہ تمام لوازمات ہوں جو سرکایہ کاروں کے لیے پرکشش ہوں۔ پرویزخٹک کا کہنا ہے کہ ہمارے صوبے میں بنیادی چیزیں نہیں ہونگی تو انڈسٹری نہیں لگے گی، ہمارے تحفظات دورکرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔افراسیاب خٹک کا کہنا ہے کہ چینی سرمایہ کاروں کو بجلی کئ منصوبوں کا علم نہیں۔مولانا فضل الرحمان کاکہناتھاکہ تمام جماعتوں نے مشاورتی عمل پر اطمینان کا اظہارکیا ہے۔سراج الحق نے تجویز دی کہ واخان کی پٹی، چترال کے راستے تاجکستان کو ملانے کا راستہ موجود ہے اسے بھی اقتصادی راہدادری میں شامل کیا جائے۔مشاہد حسین سید کاکہناتھاکہ سیاسی قیادت نے بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی مفاد میں فیصلے کیے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری پاکستان کے عوام کا منصوبہ ہے، وہ اُسے متنازع نہیں بنانا چاہتے، انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔