کراچی…… سندھ حکومت انسداد دہشت گردی عدالت سمیت کہیں بھی زیر سماعت مقدمہ ختم کراسکے گی ، سندھ اسمبلی نے کرمنل پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل منظور کرلیا ، اپوزيشن جماعتوں کا ایوان میں احتجاج ، بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
سندھ اسمبلی کا ایوان ایک مرتبہ پھر گرم ماحول کے ساتھ شورشرابے سے بھرپور رہا ۔ حکومتی بنچ نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور شورشرابے کریمنل پراسیکیوشن ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرالیا ۔ترمیم کے تحت حکومت سندھ عدالتوں بشمول انسداد دہشت گردی کی عدالت سے بھی کوئی مقدمہ ختم کرسکتی ہے۔سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی زیر صدارت ڈیڈھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے نکتہ اعتراض پر بولنا چاہا ڈپٹی اسپیکر نے اجازت نہ دی ۔ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی اس معاملے پر سیٹوں سے کھڑے ہوگئے اور احتجاج کیا ۔ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کے روکنے کے باوجود بھی متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین اپنی سیٹوں پر نہ بیٹھے اور شور شرابا کرتے رہے۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا اور ایم کیوایم کی رکن ہیر اسماعیل سوہو میں تندوتیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ فنکشنل لیگ کی رکن نصرت سحر عباسی اور ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کے درمیان اپوزیشن کو بات نہ کرنے دینے پر بھی نونک جھونک ہوئی ۔ایوان میں سینئر وزیر نثار کھوڑو نے کریمنل پراسیکیوشن ترمیمی بل پیش کیا جس کے تحت ریاست کسی بھی عدالت بشمول انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت مقدمہ ختم کر سکتی ہے ۔ اپوزیشن کی جانب سے اس بل پر شدید احتجاج کیا گیا ۔شورشرابے میں سرکاری بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا ۔بعد میں اسپیکر نے اجلاس پیر کی صبح تک ملتوی کردیا۔