لاہور …..افسانہ نگاری کی دنیا کے بے تاج بادشاہ سعادت حسن منٹو نے اپنی تحریروں سے انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ، آج 18جنوری جو ان کی یادوں کا دن ہے،انہیں دنیا سے رخصت ہوئے 61برس بیت گئے ہیں۔
سعادت حسن منٹو ایسا حقیقت شناس اور معاشرتی پہلووں کو اجاگر کرنے والا کہ جس نے اپنی تحریروں سے انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، آج بھی اس کی تحریریں اپنا سحر قائم رکھے ہوئے ہیں۔سعادت حسن منٹو ایک اچھوتا افسانہ نگارتھا، جس کے قلم سے تخلیق پانے والی کہانیاں، افسانے، مضامین اور خاکے اردو ادب میں بےمثال ٹھہرے، 250 سے زائد افسانے اور کہانیاں لکھیں،انہوں نے روایتی اردو افسانے کو ایک نئی جہت دی۔ منٹو کی ادبی تحریریں تنازع کا شکار رہیں، 5 افسانے فحش قرار دیے گئے، اپنے لکھے الفاظ کے باعث منٹو کو 3 مرتبہ عدالتی سزاؤں کا سامنا بھی کرنا پڑا،ترقی پسند ادیبوں اور دانشوروں نے منٹو کو رُجعت پسند اور رُجعت پسندوں نے منٹو کو غلاظت کے پلندے لکھنے والا قرار دیا۔منٹو کی زندگی اور تحریروں پرکئی کھیل پیش کیے گئے، بے مثال لکھاری پر بننے والی واحد فلم منٹو نے صحیح معنوں میں منٹو کو نئی نسل سے متعارف کرایا،سعادت حسن منٹو 18 جنوری 1955 ءکو اس دنیا کو خیرباد کہہ گئے، منٹو نے اپنی قبر کا کتبہ بھی خود لکھا۔