counter easy hit

سعودی ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاکستان متحرک

Saudi Arbia vs Iran

Saudi Arbia vs Iran

تحریر: رضوان اللہ پشاوری
پاکستان نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کم کر انے کیلئے مصا لحت کا کردار ادا کر نے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کیلئے وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف پیر کو سعودی عرب اور ایران کا دورہ کرینگے ۔ جس میں وہ دنوںملکوںکی قیادت سے دوطرفہ کشیدگی کے خاتمے کیلئے بات چیت کرینگے ۔وزیر اعظم ہائوس کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کم کر انے کیلئے کوششیں تیز کر دی ہیں اور دونوں ملکوں سے قریبی اعلیٰ سطحی رابطوں میں ملنے والے مثبت اشاروں کے بعد اب وزیر اعظم محمد نواز شریف پیر سے دو نوں ملکو ںکا دورہ کرینگے ۔ پروگرام کے مطابق وزیر اعظم نوازشریف پہلے سعودی عرب جائیں گے جہاں وہ سعودی فرمانروا سمیت اعلیٰ قیادت سے بات چیت کریں گے ۔ اسکے بعد وہ ایران جائینگے جہاں وہ ایرانی صدر حسن روحانی اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کرینگے۔دورے میں پاکستان دونوں برادر ملکوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرے گا۔ ذرائع کے مطابق اس دورے میں وزیر اعظم کے ہمراہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل را حیل شریف کے علا وہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی ساتھ ہونگے ۔

ذرائع کے مطابق پاکستان پہلے روز سے ہی سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کر انے کیلئے کوشاں ہیں اور اس مقصد کیلئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ اور وزیردفاع کے پاکستان کے دوروںمیں بات چیت ہوئی اور اس دوران وزیراعظم کا ایرانی قیادت سے بھی قریبی رابطہ رہا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے دو نوں ملکوں کی قیادت کو باور کرا یا ہے کہ دو نوں ملکوں کے در میان کشیدگی سے پوری امت مسلمہ کو تشویش ہے ۔قو می اسمبلی کے سیشن میں ممبران نے وزیر اعظم سے مطا لبہ کیا تھا کہ وہ دو نوں مسلم ملکوں کے در میان کشیدگی ختم کرانے کیلئے ثا لثی کا کردار ادا کریں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی عرب، ایران کشیدگی کے پس منظر میں خطے میں پیدا ہونے والی آتش فشانی صورت حال سے بچنے اور دونوں اسلامی ممالک کے درمیان پیدا غلط فہمیوں کے باوقار حل کے لئے وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف دونوں برادر ملکوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیر اعظم نواز شریف سعودی قیادت کو یقین دلائیں گے کہ اگر سعودی عرب کی سالمیت کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان اپنے قابل اعتماد دوست سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑا ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے وزیر اعظم سعودی عرب کے دورے کے بعد ایران جائینگے اور ایرانی رہنماؤں سے ملاقات کرینگے ۔

یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے ۔سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد خلیجی ممالک نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیاتاہم پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’مناسب وقت‘ آنے پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا جائے گا۔

سعودی ایران کشیدگی میں پاکستان ثالثی کیلئے تیاررہا،گذشتہ ہفتے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور یہ صوت حال ہم سے سفارتی نقطہ نظر سے متوازن رہنے کا مطالبہ کررہی ہے ۔جب صحیح وقت آئے گا، جو کہ ایک ہفتے یا ایک ماہ میں ممکن ہے ، پاکستان اپنا مثبت کردار ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اپنی سلامتی پر خصوصی توجہ کے ساتھ ساتھ اپنے مفادات کے تحفظ میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے ۔

سعودی ایران کشیدگی میں کسی ایک ملک کا ساتھ دینا خطرناک ہے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ مسلکی اختلافات کو ہوا ملے ، اس لیے جو کچھ کہا جائے اور کیا جائے وہ سب انتہائی احتیاط کے ساتھ ہو۔مشیرِ خارجہ کا کہنا تھا، ہم نہیں چاہتے کہ دہشت گرد عناصر سعودی ایران کشیدگی کا فائدہ اٹھائیں۔ میرا اپنی ایک ذاتی رائے ہے کہ ہمیں بیت اللہ کی مقدس اور عزمت شان کا لحاظ رکھا جائے اور سعودی کو صرف اسی لئے اختیار کیا جائے کہ اس میں ہمارا قبلہ ہے۔ان شاء اللہ اللہ تعالیٰ ہمیں اللہ تعالیٰ بروزقیامت صرف اسی وجہ سے بھی بخش دیں گے کہ ہم نے اللہ کے گھر کی عزت کی اور ان کے گھر کی رزت کو اپنا ہی عزت سمجھ لیا۔اللہ تعالیٰ ہماراحامی وناصر ہو۔(آمین)

Rizwan Ullah Peshawari

Rizwan Ullah Peshawari

تحریر: رضوان اللہ پشاوری
0313-5920580
rizwan.peshawarii@gmail.com