تحریر: زاہد محمود
ہمیں اپنے اندر چھپے ٹیلنٹ کے بارے میں جاننے کی خواہش ہمیشہ سے رہی ہے ۔اور درست ٹیلنٹ کا سراغ لگانا بھی ہمیشہ سے مشکل رہا۔ہمارے سماجی سسٹم میں تعلیم کا انتخاب ماں باپ کی مرضی سے ہوتا ہے جو کبھی کبھار بچوں کے لئے بہتر ی پیدا کرتا ہے مگر زیادہ تر نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
اس کی وجہ ماں باپ کے غلط اندازے ہوتے ہیں جو بچوں میں چھپُی صلاحیتوں کے بارے میں لگائے جاتے ہیں۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد انسان جب دیکھتا ہے اس میں قدرتی طورپر کھلاڑی بننے کی صلاحیت ہے لیکن اس نے سائیکالوجی میں تعلیم حاصل کی۔ اکائونٹنگ پڑھنے کے بعد جب بزنس فیلڈ میں قدم رکھتا ہے تو پریشان ہو جاتا ہے جو اکائونٹنگ اسے پڑھائی گئی اس کا بزنس میںکوئی رول نہیں۔
اسے فیصلہ کرنا مشکل ہو تا ہے آخرکس شعبے میں صلاحیتوں کو آزمایاجائے۔ وہ خود کو بند گلی میںکھڑا محسوس کرتا ہے اور ماں باپ کے ذوقِ پہچان کو کوستا ہے درست رہنمائی نہ ہونے کے باعث اسے ساری زندگی غیر مطمئن گزارنا پڑتی ہے۔ لیکن جنہیں اپنی صلاحیتوں کا علم ہو جائے وہ تعلیم بھی اپنے ٹیلنٹ سے متعلق حاصل کر لیں ایسے افراد تیزی سے کامیابی کا سفر طے کرتے ہیں اور ذہنی طورپرمطمئن رہتے ہیں۔دنیا بھر میں اربوںانسان ہیں ہر انسان کے اندرفطری صلاحیتیں اور خوبیاں ہیں۔خوبیاں وہ ہوتی ہیں جو انسان کو فطری طور پر تقویض ہوتی ہیں۔ہر انسان کو بھوک لگتی ہے ۔ سب کو نیند آتی ہے تھک جانے پر سبھی آرام کرتے ہیں۔
لوگ کہتے ہیں ٹیلنٹ کی درست پہچان کیسے کی جائے؟ بہت ساری ایسی چیزیں ہیں جو سب انسانوں میں مشترک ہوتی ہیں ۔ٹیلنٹ یاصلاحیت چھپا ہوا گوہر ہر انسان کے اندر موجود ہوتا ہے اس گوہر کو کیسے پہچاننا ہے اسے خوبصورتی سے تراش کر کیسے انمول بنانا ہے۔ یہ مسئلہ ہے جس سے ہماری نوجوان نسل پریشان نظر آتی ہے۔ قدرت کی طرف سے عطا ہونے والی کچھ خوبیاںجو کائنات کی تمام مخلوقات میں صرف انسان کے حصے میںآئیں۔جنہیں سامنے رکھ کرہم چھپے ٹیلنٹ کی آسانی سے پہچان کر سکتے ہیں۔1ابلاغ(کمیونیکیشن)ابلاغ کی خوبی سے انسان دوسروں سے بات چیت کرتا ہے۔
اپنی بات دوسروں تک باآسانی پہنچاتا ہے اشاروں ،حرکات و سکنات سے ابلاغ کرتا ہے ۔ارتقائی مراحل سے گزرتی ہوئی اب تک ہونے وا لی جدید ترقی ابلاغ کی مرہونِ منت ہے ۔2تبدیل کرنا(چینج ) کسی بھی چیز کو انسان اپنی مرضی کے مطابق بدل سکتا ہے ۔پتھر دور میں وہ برہنہ تھا۔اس نے پتوں سے خود کو ڈھانپاپھرکپڑے کا استعمال کیا۔ اپنے برہنہ پن کو تبدیل کیا۔ اسے لگا وہ غاروں میں زیادہ دیر نہیں رہ پائے گا اس نے اینٹیں بنائیںاینٹوں سے مکان بنائے اپنی رہائشی ضروریات کو تبدیل کیا۔3منصوبہ سازی(پلاننگ) پلاننگ سے ٹائم کا ایک بڑا حصہ بچ جاتا ہے۔انسان ایک منٹ سے ہزاروں سال تک کی پلاننگ کر سکتا ہے۔ اعلی تعلیم کے لئے کون سی یونیورسٹی میںجانا ہے، گرمیوں کی چھٹیاں کہاں گزارنی ہیں،عید پر کون سا ڈریس پہننا ہے سب کچھ پہلے پلان کیا جاسکتا ہے ۔4خوشی ،جوائے (پلییرز)اس کا براہ راست تعلق ذاتی زندگی سے ہوتا ہے خوشگوار احساسات سے انسان زندگی کا لطف اُٹھاتاہے ۔اپنے پسندیدہ کھانے انجوائے کرتاہے چائے،کافی انجوائے کرتے ہوئے پیتا ہے۔
آئسکریم انجوائے کرتے ہوئے کھاتا ہے انسان محبت انجوائے کرتا ہے معمولی سا اختلاف بنا کر نفرتوں کی دیواریں کھڑی کرتا ہے۔ کیونکہ وہ نفرت انجوائے کر رہا ہوتاہے ۔یہ وہ بنیادی خوبیاں ہیں جو صرف انسان کو ملیں کسی اور مخلوق کو ان کے قابل نہ سمجھا گیا۔اپنے ٹیلنٹ کو دریافت کرتے وقت یہ اعزازات آپ کو یاد ہونے چاہیئں جن سے آپ نے اپنی صلاحیتوں کو اپنے بہتر مستقبل کے لئے بروئے کار لانا ہے۔ دنیا بھرمیں13 بنیادی شعبے ہیںجوکہ لیڈر، سیاستدان، بزنس مین، سائنسدان، پروفیسر، ڈاکٹر، انجنئیر، وکیل، جاسوس، فائٹر ،رائٹر،فنکاراور کھلاڑی کی کیٹگری میں آتے ہیں جن کی صلاحیتیں ہر انسان کے اندر موجود ہوتی ہیں۔
ان 13بنیادی شعبوںسے منسلک دیگرہزاروں چھوٹے شعبہ جات ایک مشینائز سرکل میں نظام ِ کا ئنات کو چلانے میںمصروف ہیں۔ ان 13 شعبہ جات میں سے کسی ایک شعبے میں قدرت نے آپ کو خصوصی مہارت سے نوازا ہوتا ہے جس کی بدولت پوری دنیا میںآپ کا کو ئی نعم البدل نہیں۔ قدرت کی طرف سے عطا کردہ خصوصی مہارت اپنی روز مرہ کی سر گر میوں میں تلاش کریں۔کوئی ایسا کام یا عمل ضرور ہو گا جسے دلچسپی اور خوشی سے ماہرانہ انداز میںانجام دیتے ہوئے آپ کو تیزی سے گزرتے وقت کا پتا نہ چلتا ہو۔ جس کام سے آپ کی بوریت ختم ہو جاتی ہے۔آپ کو خود پتا چلے گا کس کیٹگری میں آپ کی دلچسپی زیادہ ہے ۔اسی کو ٹیلنٹ کہتے ہیں۔ جسے سامنے رکھ کرآپ کو خوداپنے راستے کا تعین کر نا ہو گا۔ جس دن آپ منزل کو پہچاننے میں کامیاب ہو گئے آسانیاں خود بخود پیداہونے لگیں گی۔
کچھ لوگوں میں ملٹی ٹیلنٹ ہوتا ہے بیک وقت وہ کئی شعبوں میں کامیابی سے پرفارم کر رہے ہوتے ہیں قدرت کی طرف سے ان کے لئے خاص انعام ہوتا ہے ۔یہ تخلیق کار ہوتے ہیں جن میں غیر معمولی صلاحیت پائی جاتی ہے ۔اپنی قابلیت کے لحاظ سے دوسروں کی نسبت یہ کئی گُنا زیادہ محنت کر تے نظرآتے ہیں۔ ان کی کامیابی کے پیچھے دن رات کی بے پناہ محنت ہوتی ہے۔ لیکن آپ نے ڈسکور کرنا ہے ان شعبہ جات میں سے کس شعبے میںآپ سب سے اچھا پرفارم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یہاں ایک بات مدِنظر رکھنا ضروری ہے ہماری زندگی میں بہت سارے مشغلے ہوتے ہیں ہمیں میوزک سننا اچھا لگتا ہے، شاعری دل کو لبھاتی ہے ،فلمیں دیکھنا پسند ہے، کرکٹ میچ سے شغف ہو سکتا ہے یہ ہمارے مشاغل (ہابیز)ہیں۔ آپ اپنے مشاغل کو اپنی اصل صلاحیت میںمکس اپ نہ ہونے دیں۔ورنہ آپ کو اندازہ لگانا مشکل ہو جائے گا آپ کا ٹیلنٹ کیا ہے آپ کی ہابیز کیا ہیں۔
اپنے اندر چھپے گوہرکی پہچان کرنے کے بعدآپ کو فوری طور پر ایک روٹ میپ بنا نا ہوگا اپنے ٹائم میں روزانہ تین سے چار گھنٹے فٹ بال کھیلیں،ٹی وی دہکھیں،ویڈیو گیمزکھیلیں یا دوستوں کے ساتھ گھومیں ۔روزانہ چھ سے سات گھنٹے اپنی صلاحیتوں پر لازمی وقف کریں۔ ہمارے ملک میں سیاست اور نظامِ تعلیم پر اشرافیہ کا مستقل قبضہ ہے۔
نجی انگلش میڈیم سکولز مکمل طور پر کاروباری ادارے بن چکے ہیںجو نظام تعلیم پر مستقل قابض ہیںجہاں آکسفورڈ نصابِ تعلیم بڑے فخر سے طلباء کے ننھے دماغوں میں زبردستی ٹھونسا جارہا ہے۔ اس نصاب ِ تعلیم کی سولہ سالہ تعلیم میں ایک بار بھی ایسا نصابی امتحان یاموقع نہیں آتا جہاں یہ چیک کیا جاتا ہو سٹوڈنٹ میں قابلیت کیا ہے اسے تعلیم کیا دی جا رہی ہے۔
اس لئے اپنی صلاحیت،اپنی قابلیت اپنے ٹیلنٹ کو دریافت کرنے کے لئے آپ کو خود محنت کرنا ہو گی۔ تعلیم حاصل کر کے آپ ڈگری تو لے سکتے ہیں اچھا خاصا روپیہ بھی کما سکتے ہیں لیکن آپ اپنے کام سے کبھی خوش اور مطمئن نہیں ہوں گے اس کا ایک ہی راستہ ہے آپ اپنی صلاحیتوں سے منسلک تعلیم حاصل کریں مستقبل میں وہی پیشہ اختیار کریںجو زندگی کو آسان بنا دے۔
تحریر: زاہد محمود