چارسدہ ….باچا خان یونیورسٹی پر حملہ ہوتے ہی کچھ طالب علم اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو گئے جب کہ کئی طلباء یونیورسٹی ہی میں محصورہو گئے،اپنے بچوں کی فکر میں والدین پریشان پھرتے رہے ۔
کسی کو اپنی بیٹی کی فکرتوکسی کی جان اپنے بیٹے کی خیریت معلوم کرنے کے لئے ہلکان،اپنے بچوں سے رابطہ کرنے کیلئے والدین موبائل کانوں سے لگائے یہاں سے وہاں پھرتے رہے،بزرگ والدین کی نگاہیں اپنے پیاروں کے دیدار کے لئے بےچین رہیں ۔
جن کے بچے مل گئے انہوں نے سکون کا سانس لیااور جن کے بچے یونیورسٹی کے اندر ہی تھے ان کےچہروں پر پریشانی اور فکروں کے آثار نمایاں تھے۔