تحریر: غلام مرتضیٰ باجوہ
پوری قوم دہشت گردی کے خاتمے کیلئے متحد اور پرعزم ہے۔ سیاسی ،مذہبی اورعسکری قیادت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک صفحے پر ہے۔اتحاد کی قوت اورباہمی مشاورت کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتیں گے اور پاکستان کی دھرتی کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کر کے دم لیں گے۔پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت انسداد دہشت گردی کیلئے موثر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی سے کہناہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانیوں نے لازوال قربانیاں دی ہیں ۔
دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بہنے والا پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا،شہدا کا خون رنگ لائے گا، پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کر کے اسے امن وسلامتی کا گہوارہ بنائیں گے۔پاکستان کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے اور ان حالات میں غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے ۔قومی ایکشن پلان دہشت گردوں کے وجود کوہمیشہ ہمیشہ کیلئے مٹانے کا متفقہ فارمولا ہے اور اس پر عملدرآمد سے یقینا پاکستان کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات ملے گی۔ دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔آئندہ نسلوں کو محفوظ اور پرامن پاکستان دینے کاوعدہ ہر صورت پورا کریں گے۔
چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کے بعد قوم سوگ منا یا،میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت ذمہ داروں کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہے اور ماہرین یہ جاننا چاہ رہے ہیں کہ ملک میں 18 ماہ سے جاری فوجی آپریشن کے باوجود دہشت گرد عناصر کیوں کر اس نوعیت کا حملہ کرنے کے اہل ہیں۔ باچا خان یونیورسٹی میں ہونے والے حملہ سے دہشت گردوں کی صلاحیت کا اندازہ تو ہو چکا ہے۔ اس بارے میں بھی شبہ نہیں ہے کہ اس حملہ کی نوعیت اور مقصد بھی سال بھر پہلے آرمی پبلک اسکول پشاور پر ہونے والے حملہ سے مختلف نہیں ہے۔ چار حملہ آور جنہوں نے خودکش جیکٹس پہنچی ہوئی تھیں، زیادہ سے زیادہ تعداد میں طالب علموں کو شہید کرنے کے ارادے سے آئے تھے۔ لیکن سانحہ یونیورسٹی میں شہید ہونے والوں کی تعداد دسمبر 2014 میں ہونے والے سانحہ سے بہت کم رہی۔ اس کی ایک وجہ تو دہشت گردوں کا اناڑی پن بتائی جاتی ہے۔
ان میں سے دو کی عمریں نادرا کے ریکارڈ کے مطابق 18 برس سے بھی کم تھیں۔ خیبرپختونخوا حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے یونیورسٹی کی حفاظت کے لئے 55 افراد پر مشتمل جو دستہ تعینات کیا ہوا تھا، اس نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا اور وہ زیادہ جانی نقصان کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ یہ دہشت گرد خواہ منصوبہ کے مطابق لوگوں کو نہ مار سکے ہوں لیکن انہوں نے یہ واضح پیغام ضرور پہنچا دیا ہے کہ یہ عناصرشکست خوردہ نہیں ہیں اور نوجوان و بچے ان کے نشانے پر ہیں۔
تودوسری جانب مبصرین کے کہناہے کہ پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری اور پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ بھی دنیا کی طاقتور معیشتوں کے لئے زبردست چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس راہداری کے مکمل ہونے کی صورت میں چین عالمی منڈیوں تک تیزی سے اور کم لاگت پر اپنا مال پہنچا سکے گا۔ اس کے علاوہ اسے اپنے دور دراز علاقے سنکیانگ میں گیس اور تیل کی فراہمی کے لئے بھی آسان اور سستا روٹ میسر آ سکے گا۔ سنکیانگ میں یغور علیحدگی پسند تحریک اور اسلامی شدت پسند گروہ چینی حکام کے لئے درد سر بنے ہوئے ہیں۔ اقتصادی راہداری کے نتیجہ میں چین اس علاقے کو صنعتی و تجارتی مرکز میں تبدیل کر کے لوگوں کو ترقی اور خوشحالی کے مواقع فراہم کر سکتا ہے۔ اس طرح مقامی آبادیوں میں بغاوت اور علیحدگی پسندی کی تحریکوں کو کسی عسکری کارروائی کے بغیر کچلا جا سکتا ہے۔ اگر شدت پسند پاکستان اور افغانستان میں پائوں جمانے میں کامیاب ہو جاتی ہے اور شام و عراق کا جہادی گروہ آہستہ آہستہ ان علاقوں کو اپنا مسکن بنا لیتا ہے تو چین کے لئے بھی پاکستان اور افغانستان میں کثیر سرمایہ کاری بے مقصد ہو جائے گی۔
ایسی صورت میں دنیا کی بڑی معاشی طاقتیں ایک نئے اقتصادی چیلنج سے بچ جائیں گے۔ اس بات کا امکان بھی ہے کہ پاک چین راہداری منصوبہ، پروگرام کے مطابق تعمیر ہونے کی صورت میں سامنے آنے والے معاشی فوائد سے متاثر ہو کر ایران اور بھارت بھی کسی طرح اس منصوبے کا حصہ بننے پر آمادہ ہو جائیں۔ یوں دنیا میں ایک ایسا خود مختار معاشی خطہ معرض وجود میں آ سکتا ہے جو امریکہ ، یورپ اور جاپان جیسی بڑی معاشی طاقتوں کو بیک وقت ہڑپ کرنے کی صلاحیت کا حامل ہو گا۔ چارسدہ یونیووسٹی کئی سانحات سے خطے اور دنیا کے بدلتے ہوئے حالات میں اس امکان کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہے کہ یہ حملے دنیا کی بڑی سیاست میں تبدیلیوں کی خواہشمند قوتوں کے لئے کسی نئے منصوبے کا نقطہ آغاز ہو۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں دہشتگرددی پاک چین راہداری منصوبہ کیخلاف ایک سازش کے تحت ہورہی ہے اس لئے سیاستدانوں اور حکمرانوں سمیت دیگر پاکستانی قوم کے رہنمائوں کو موجودحالات کو مدنظر رکھتے ہوئے متحدہوناہوگا۔جس سے دہشتگردوں اور پاکستا ن کے دشمنوں کوشکست دے سکتے ہیں۔
تحریر: غلام مرتضیٰ باجوہ