تحریر : شاہد شکیل
کڈنی سٹونز جسے عام طور پر گردے میں پتری کہا جاتا ہے انتہائی تکلیف دہ اور جان لیوا بیماری میں شمار ہوتی ہے ،کیا ایک انسان یہ محسوس کر سکتا ہے کہ اس کے گردے میں پتری ہے یا پیشاب کی نالی میں پتھر پھنس گیا ہے ؟اور اس تکلیف سے کیسے نجات حاصل کی جائے یا مزید پیدا ہونے کی کیسے روک تھا م کی جائے۔محقیقین کا کہنا ہے بہت آسانی سے لیمونیڈ کے استعمال سے پتری کی روک تھام ممکن ہے ۔مختلف اقسام کی غذائی معدنیات جب گردوں میں جمع ہونا شروع ہو جائیں اور تکلیف کا باعث بنیں تو ان علامات کو کڈنی سٹون یعنی گردوں میں پتری (پتھری) کہا جاتا ہے،اگر یہ پتھر چھوٹے ہوں تو زیادہ خطرناک نہیں ہوتے لیکن اگر وقتا فوقتا ان میں اضافہ ہو یا بڑے ہوتے رہیں تو تکلیف دہ ہوتے ہیں ،بہت سے لوگ گردوں میں پتری کے جمع ہونے سے لاعلم ہوتے ہیں اور محسوس نہیں کرتے ،مصیبت اور تکلیف کا باعث یہ پتھر بڑا ہونے پر بنتے ہیں اور انتہائی تکلیف دہ اس وقت ثابت ہوتے ہیں جب ان کا حجم چھ ملی میٹر سے تجاوز کرتا ہے ایسی صورت میں یہ گردوں سے اخراج چاہتے ہیں اور مثانے میں تکلیف کا باعث بنتے ہیں اور دوران پیشاب جان نکالنے کے مترادف ہوتے ہیں ان کا کنکشن گردوں اور مثانے سے ہوتا ہے اور اکثر اوقات شدید تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے گردوں میں پتری کی روک تھام سو فیصد ممکن ہے ،لیکن اس کے لئے غلط غذائی اقسام سے پرہیز لازمی ہے کیونکہ کئی غذائیں انسانی جسم میں پتری کی تشکیل دیتی ہیں ،عجیب متنازعہ اور ناممکن سی بات ہے کہ مخصوص غذاؤں سے یہ پتھری پیدا ہوتی ہے اور انہیں میں سے کئی مخصوص غذاؤں کے استعمال سے ان کا خاتمہ بھی ممکن ہے،ماہرین کا کہنا ہے گردوں کی تکلیف میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے کیونکہ یہ ایسی بیماری ہے جس کا کسی عام غذا کے استعمال سے تحفظ نہیں کیا جا سکتا ،پتری یا پتھر کو ختم کرنے کیلئے ان کا بہہ جانا ہی واحد حل ہوتا ہے اگر مخصوص یا روایتی ادویہ سے علاج ممکن نہ ہو تو اس کا آخری حربہ آپریشن ہے تاکہ نئے پتھروں کو پیدا ہونے سے روکا جا سکے۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں کڈنی سٹون سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پروفیسر راجر نے پریس میں بیان دیا کہ گردے کی پتری کی تین خاص علامات ہوتی ہیں ،کمر اور پیٹ میں درد ،پیشاب میں خون آنا اور قے یا متلی ہونا،لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر انسان کو انہیں تینوں علامات کے ظاہر ہونے سے گردوں میں پتری کی تکلیف ہو تاہم ان میں سے کسی علامت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ایسی صورت میں فوری طور پر ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ لازمی ہے۔
اکثر اوقات بخار ہونے سے بھی گردوں میں انفیکشن ہو جاتی ہے اور یہ انفیکشن کئی بار گردوں پر اثر انداز ہوتی ہے جس سے زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ، ڈاکٹر کا کہنا ہے نمکین غذائیں اور پروٹین گردے میں پتری کے خطرناک عوامل ہیں بنیادی طور پر کیلشیم اور زیادہ مقدار میں نمکین غذائیں ہی پتری کا باعث بنتی ہیں نمکین کھانوں سے پرہیز کیا جائے،عام نمک کی بجائے کرسٹل سالٹ یا سمندری نمک استعمال کیا جا سکتا ہے علاوہ ازیں ہر قسم کی تیار شدہ مصنوعات میں بھی بہت زیادہ مقدار میں نمک کی شمولیت صحت کے لئے مضر قرار دی گئی ہے،کیلشیم سے بھر پور غذائیں ہمیشہ نقصان دہ نہیں ہیں مثلا سبزی یا فروٹ پتری کا سبب نہیں بنتے لیکن ان میں نمک وافر مقدار میں شامل کرنے سے کھانے تیار کئے جائیں تو نقصان دہ ہے حتیٰ کہ آج کل دودھ سے تیار کردہ مصنوعات بھی تازہ نہیں ہوتیں اور صحت کے لئے شدید مضر ہیں۔
ڈاکٹر راجر کا کہنا ہے پتری کی روک تھام کا سب سے بہتر علاج منرل واٹر ہے اور ہر انسان کو دن میں کم سے کم دو لیٹر پانی پینا چاہئے موسم گرما میں پسینے کے بہاؤ سے جسمانی نشو و نما میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے اسلئے وقفے سے زیادہ پانی کا استعمال لازمی ہے۔قدرتی طور پر لیموں گردوں کی پتری کا دشمن ہے دو لیٹر پانی میں ایک سو بیس ملی لیٹر تازہ لیموں ملا نے سے گردوں کا تحفظ ہوتا ہے ،دیگر فروٹ سافٹ ڈرنکس میں زیادہ سائٹریٹ شامل نہیں ہوتا اور کئی دیگر کیمیائی و کیلشیم اجزاء شامل کئے جاتے ہیں اور اکثر یہی عام سافٹ ڈرنکس گردے کی پتری کا سبب بنتے ہیں،ڈاکٹر کا کہنا ہے لیمونیڈ خود تیار کیا جائے۔
کیونکہ مارکیٹ میں دستیاب مصنوعات انسانی صحت اور زندگی کے لئے شدید خطرے کا باعث ہیںان میں زیادہ مقدار میں نمک کے علاوہ سوئٹیز اور کئی اقسام کی چینی اور دیگر مصنوعی اجزاء شامل کئے جاتے ہیں جوخوش ذائقہ ضرور ہوتے ہیں لیکن جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں،خود کے تیار کردہ لیموں سافٹ صحت کا ضامن ہیں کیونکہ ان کے ابھی تک کوئی ضمنی اثرات ظاہر نہیں ہوئے گردوں کے تحفظ کیلئے عام بازاری مصنوعات سے پرہیز کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ تازہ سبزی اور فروٹ استعمال کی جائیں لیمونیڈ ڈرنکس گھر میں تیار کئے جائیں جو زندگی اور صحت کی ضمانت ہیں،کوشش کی جائے کہ زیادہ مقدار میں چینی اور نمک کا استعمال نہ ہو۔
تحریر : شاہد شکیل