امریکا میں ہونے والی شدید برف باری کے باعث اس شخص کا جسم منجمد ہو گیا تھا۔ اس میں زندگی کے کوئی آثار باقی نہیں بچے تھے۔
لاہور: (یس اُردو ڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ انوکھا واقعہ امریکی ریاست پینسلوینیا میں پیش آیا۔ امدادی ٹیم کے کارکن 25 سالہ نوجوان جسٹن سمتھ کو مردہ سمجھ کر ہسپتال لائے تھے۔ اس نوجوان کا پورا جسم اکڑ چکا تھا، اس کے دل کی دھڑکن بند اور نبض ڈوب چکی تھی۔ بظاہر اس میں زندگی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے تھے۔جسٹن سمتھ نامی 25 سالہ یہ نوجوان سڑک کے کنارے برف میں دبا ہوا پایا گیا تھا۔ جس وقت امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں تو انھیں اس کا جسم ایک مردے کی طرح بے جان معلوم ہوا جس کی سانسیں نہیں چل رہی تھیں اور اس کا جسم ٹھنڈ سے نیلا پڑ چکا تھا۔ طبی عملے کو یقین تھا کہ جسٹن مر چکا ہے۔ تاہم ہسپتال میں ہنگامی امداد کے شعبے میں موجود ڈاکٹر نوجوان کو مردہ ماننے کے لیے تیار نہیں تھے۔ڈاکٹروں نے جسٹن سمتھ کو زندگی کی طرف واپس لانے کی ایک آخری کوشش کرنے کا فیصلہ کیا اور پھر ایک معجزہ رونما ہوا جب جسٹن سمتھ کے بے جان دل نے دھڑکنا شروع کر دیا۔ ڈاکٹروں نے چار ہفتے تک جسٹن کے ہوش میں آنے کا انتطار کیا۔ اس کا دماغ اس واقعے سے متاثر نہیں ہوا تھا لیکن فروسٹ بائٹ کی وجہ سے اس نے پیروں کے انگوٹھے اور ہاتھ کی دونوں چھوٹی انگلیاں کھو دی ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا کہ جسٹن غیر معمولی طور پر خوش نصیب ہے اور یہ واقعہ طبی تاریخ میں ایک معجزے سے زیادہ ہے۔