تحریر: رضوان اللہ پشاوری
ایک تھی بلی، دو تھے چوہے ،بلی نے ایک چوہے کو پکرنے کی ناکام کوشش کی، جب بلی ناکام اور تکھی ماندہ ہو گئی تو واپس اپنی قیام گاہ کی طرف آئی اور افسردہ ہو کر کہنے لگی کہ بس چلو آج سے چوہوں کے ساتھ صلح کرتی ہوں اور آئیندہ کے لیے کسی چوہے کو نہیں کھاؤں گی، اتنے میں اس چوہے کو بلی کی یہ بات پہنچ گئی تو وہ بھی بلی کی قیام گاہ پر آکر کہنے لگی کہ بس آج سے ہم بھی امن کا اعلان کرتے ہیں کیونکہ الحمد اللہ مملکت خداداد بھی امن کی طرف گامزن ہے، اور وہ دونوں(بلی اور چوہا)گشت پر نکل گئے اور جنگل میں باآواز بلند کہنے لگے کہ آج سے ہم نے امن کا اعلان کر لیا،آج کے بعد ہم پوری دنیا کو امن وآشتی کا درس دیں گے۔کہاں ہے وہ دور ؟اور کہاں ہے وہ امن؟کہ جب فارس سے ایک خاتون مدینہ کی طرف یہ طویل سفر طے کر رہی تھی تو کوئی ماں کا لال اس طرح نہیں تھا کہ اس خاتون کی طرف تو نظر اُٹھا کر بھی دیکھ لیے۔
اگر ہم متفق ہوگئے تو ان شاء اللہ یہ وقت مملت خداداد پاکستان میں بھی بہت جلد نظر آئے گا۔اسی سلسلہ میںکل جناب وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں ایک طویل اجلاس ہوئی ،اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، محمد اسحاق ڈار، چوہدری نثار علی خان، پرویز رشید، احسن اقبال و دیگر موجود تھے ۔ اپنی کابینہ کو سعودی عرب اور ایران کے دورے پر اعتماد میں لیتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ان کی سفارتی ٹیم کی کوششوں کے باعث پاکستان کی بیرون ملک ساکھ بہتر ہوئی ہے۔
وزیراعظم اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گزشتہ ہفتے سعودی اور ایرانی حکام سے ملاقات کی تھی۔پاکستانی حکومت کے مطابق دورے کا مقصد دونوں مسلم ممالک کے درمیان تناؤ کو کم کرنا تھا جس کا آغاز سعودی عرب کی جانب سے شیعہ عالم نمر النمر کو سزائے موت اور تہران میں سعودی سفارت خانے کو آگ لگانے کے بعد ہوا تھا۔
وزیراعظم کے دورے کے بعد سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان پاکستان کے ثالثی کے کردار کو مسترد کردیا تھا۔ڈیوس میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے دنیا بھر کی کاروباری شخصیات اور کمیونیٹیز پاکستان کو مثبت نگاہ سے دیکھ رہی ہیں۔انہوں نے اس موقع پر آخری دہشت گرد کے خاتمے تک دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ پرامن اور خوشحال ریاست بننے کے لیے پاکستان درست سمت میں بڑھ رہا ہے۔
تاہم چارسدہ میں باچاخان یونیورسٹی پر حملے کے بعد حکومت کی انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پالیسی نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر شدید تنقید کی جارہی ہے ۔پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد بننے والی اس پالیسی کے بارے میں حزب اختلاف اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پر عمل درآمد کے باوجود خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہورہے ۔کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم کو یونیورسٹی حملے اور اس پر ہونے والی تحقیقات سے آگاہ کیا گیا۔تاہم نوازشریف نے کہا کہ ان معصومین کے قاتلوں کا سراض لگانا انتہائی ضروری ہے۔
معصوم طلبا کے قاتلوں کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ درس گاہوں میں معصوم بچے قتل کرنے والوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا جائیگا، وزیراعظم کا درسگاہوں میں معصوم بچوں کے قاتلوں کوانجام تک پہنچانے کا اعلان ۔ آخری دہشتگرد کی ہلاکت تک جنگ اور آئندہ نسل کیلئے پاکستان کو محفوظ بنانے کا عزم ۔ ضرب عضب اور کراچی آپریشن کے نتائج پر اظہار اطمینان ۔ وزیراعظم کو سانحہ باچا خان یونیورسٹی پر تفصیلی بریفنگ۔ نواز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا صفایا ہو گیا وہ فرار ہوتے ہوئے آسان اہداف کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں ناپاک ارادوں میں کامیاب نہیں ہونے دیںگے ۔ معصوم طلبا کے قاتلوں کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف کامیابی اور اقتصادی استحکام نے قوم کو نئی امید دی۔ کراچی آپریشن کے نتائج مثبت ہیں اور مقاصد کے حصول تک جاری رہے گا۔ چودھری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ کراچی آپریشن کے راستے میں ہر رکاوٹ دور کریں گے ۔ وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر کو ٹیلی فون کیا اور کراچی آپریشن کو مزید موثر بنانے پر مشاورت کی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کو صرف کراچی کی ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام کی حمایت حاصل ہے اس کے راستے میں ہر رکاوٹ کو دور کریں گے اور کراچی آپریشن کو آئندہ دنوں میں مزید بہتر انداز میں آگے بڑھایا جائے گا ۔ وزیر داخلہ نے کراچی آپریشن کے حوالے سے پولیس اور رینجرز کی کارکردگی پر اطمینان اظہار کیا۔
اللہ تعالیٰ ہمارے ان حکمرانوں اور مملکت خداداد کے اس مقدس ایون پر بیٹھے لوگوں اور اس پوری دھرتی پر قائم لوگوں اور مسلمانوں میں اتفاق اور اتحاد کی ایک ایسی لہر دھوڑائیں کہ اگر مملک خداداد کے ایک کونے میں کسی مسلمان کو کوئی تکلیف ہوتو اس کی احساس ہمیں یہاں اپنے اس نرم بستر میں ہو۔ان شاء اللہ جب اسی طرح کیا جائے گا اور تو مملکت خداداد خود بخود امن وآشتی کا مرکز بن جائے گا۔
اللہ تعالیٰ ہمارے ان حکمرانوں کو اور بھی امن وآشتی اور اس سے متعلق تمام امور میں ذہن کی فراخی نصیب فرمائے تاکہ دن بدن اسی طرح امن وآشتی کے حصول کے لیے میٹنگ اور اجلاسیں ہوں اسی کی بدولت اللہ تعالیٰ ہم پر رحم بھی کرلے گا۔مگر میرا ذاتی ایک رائے یہ بھی ہے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف بھی متوجہ ہوجانا چاہئے کیونکہ دن بدن ہم پر جو آفتیں آتی ہیںیہ سب کے سب ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے،جب ہمارے اعمال ایسے ہوں گے تو اوپر سے فیصلے بھی اسی طرح کے آئیں گے اگر ہمارے اعمال درست ہوگئے تو سب کے سب اچھا ہو جائے گا۔اللہ تعالیٰ ہمارے ان حکمرانوں کی اس سعی اور کوششوں کو نصیب فرمائے اور انہیں بھی شرف قبولیت سے نوازیں۔(آمین)
تحریر: رضوان اللہ پشاوری
03135920580
rizwan.peshawarii@gmail.com