تحریر : عقیل خان
سوال یہ ہے کہ یوم یکجہتی کشمیر کیوں منایا جاتا ہے؟ گزشتہ کئی سالوں میں اس دن کے حوالے سے جو سرگرمیاں ہوئیں ان کے کیا نتائج برآمد ہوئے؟پاکستانی حکمرانوں کی بنائی ہوئی کشمیر کمیٹی نے کونسا تیر مارا ہے؟جب بھی پاک بھارت مذاکرات ہوئے اس میں ہم نے کشمیر کے ایشو پر کتنے فیصد کامیابی حاصل کی ؟ وہ کشمیر جس کی عوام پاکستان کی ہر خوشی میں اپناخوشی محسوس کرتی ہے ہم ان کے دکھ میں کتنا شریک ہوتے ہیں؟ کیا کشمیری عوام ہمیشہ اسی طرح بھارت کے ظلم وستم برداشت کرتی رہے گی؟ پاکستان کی سیاسی اور مذہبی پارٹیوں نے اس دن کو اس لیے منانا شروع کیا تاکہ وہ کشمیریوں سے وابستگی کو بنیاد بنا کر اپنے لیے زیادہ سے زیادہ عوامی حمایت حاصل کرسکیں۔
کشمیری عوام کی تاریخی جدوجہد جو کشمیر کی آزادی’ خوشحالی اور ایک شاندار مستقبل کے لیے ہے۔ کشمیر کی آزادی کا مسئلہ کوئی چند سال پہلے کی بات نہیں ہے۔ دراصل جس وقت پاکستان اوربھارت کی تقسیم ہوئی اس وقت کشمیر پاکستان کے حصے میں شامل تھا مگر ہند واور انگریزوں کی چالاکی اور بے ایمانی سے یہ کشمیر پاکستان کی بجائے ہندوستان میں شامل کردیا گیا۔ کشمیر کو حاصل کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان چارجنگیں بھی لڑی گئیں مگر اس کے باوجود کشمیر کا آج تک کوئی حل نہیں نکل سکا۔
کشمیر کی عوام پاکستان کے قیام سے لیکر آج تک پاکستان کو اپنامسیحا سمجھتی ہیں۔پاکستان کے آزادی کے دن وہ بھی یوم آزادی مناتے ہیں مگر بھارت کے یوم آزادی کو آج بھی کشمیری عوام یوم سیاہ کے طورپر مناتے ہیںاوراسی طرح پاکستان بھی کشمیر کو اپنی شہ رگ سمجھتا ہے۔کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں کشمیرمیں کئی لاکھ کشمیری شہید ہوچکے ہیں اور اس سے زائد زخمی ہوئے۔ کشمیری عوام جانی و مالی قربانیوں کے باوجود اپنے وہ مقاصد حاصل نہ کر پائے ۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد میں مزید جوش و جذبہ پروان اور تڑپ بڑھ رہی ہے۔ ہر عہد میں کشمیریوںنے اپنی تاریخی مزاحمت سے اپنی آزادی کی تڑپ کو عیاں کیا ہے۔ کشمیری عوام آج بھی ہندوستانی حکمران طبقے کے خلاف آواز بلند کیے ہوئے ہے۔
1947 میں جب برصغیر کے عوام نے انگریزوں سے آزادی کی جدوجہد شروع کی تو انگریز سامراج ہندوستان سے بھاگنے پر مجبور ہو گیا کیونکہ انگریز سامراج کو یہ محسوس ہو گیا تھا کہ اب برصغیر میں ایک نیانظام قائم ہو کر رہے گا اور اگر ایسا ہوا تویہ ہمارے نظام کے لیے خطرناک ثابت ہو گا اس لیے انگریزوں نے ہندوستان کو شعوری طور پر تقسیم کیا۔ اس وقت دنیا کے نقشے پر جودو ریاستیں معرض وجود میں آئیں۔اس دوران لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے اور لاکھوں لوگ ہی موت کی آغوش میں چلے گئے۔ اس تمام صورت حال سے کشمیر بھی متاثر ہوا اورآخر کار کشمیر تقسیم ہو گیا۔کشمیری عوام کی ہمدردی پاکستان کے ساتھ تھیں اور ساتھ رہیں گی۔پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی جنگ لڑی گئی اس کی وجہ لڑائی کشمیر ہے۔پاکستان کشمیر کو اپنی شہ رگ مانتا ہے اسی لیے پاکستانی عوام کی کشمیر سے دلی اورمذہبی وابستگی ہے۔اسی لیے شاعر نے کیا خوب کہا
یاران جہاں کشمیر کو کہتے ہیں جنت
جنت کسی کافر کوملی ہے ناملے گی
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس طرح دن منانے سے کیا کشمیری عوام کی نجات ممکن ہے؟ یقیناً نہیں۔ اگر ایسا ہونا ہوتا تو شاید بہت پہلے ہو چکا ہوتا۔ کشمیری عوام سے 5فروری کو یکجہتی منانے سے کشمیر آزاد نہیں ہوگا۔ اگر اسکی آزادی منظور ہے تو اس کے لیے عملی اقدام کرنا ہونگے۔آج کوئی شخص کسی کے ایک فٹ جگہ پر قابض ہوجائے تو وہ لوگ مرنے مرانے تک پہنچ جاتے ہیں تو پھر پاکستان کشمیر کو کیسے دشمنوں کو دے سکتا ہے؟ پچھلے کئی سالوںسے کشمیر کے حل کے لیے ایک کشمیر کمیٹی بنائی ہوئی ہے اسکا کیا فائدہ ہے؟ سوائے ملک کے خزانے پر بوجھ کے۔ اگرہمارے حکمرانوں نے تجارت کرنی ہوتو چندماہ میں ڈائیلاگ کرکے تجارت کے لیے سرحدیں کھول دی جاتی ہیں مگر کشمیر کے نام پریہ حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھیں ہیں۔
کشمیری عوام پر جو ظلم ہندوستانی حکمران ڈھا رہے ہیں اس کی مثال کہیں بھی نہیں ملتی۔ آج بھی کشمیر کے لوگ محمد بن قاسم کا انتظار کر رہے ہیں جو آئے اور ان کا آزادی دلائے۔کشمیر کا سودا کوئی بھی مسلمان قبول نہیں کرسکتا کیونکہ ہمارے بزرگوں نے جو قربانیاں کشمیر کی آزادی کے لیے دی ہیں کیا ہم ان قربانیوںکو رائیگاں جانے دیںگے؟ کشمیر کی آزادی کے بغیر پاکستان کا بچہ بچہ بھارت کو کبھی اپنا دوست قبول نہیںکرے گا۔
آج یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پرہم سب کو یہ ضرور سوچنا ہو گا کہ کشمیری عوام سے یکجہتی کی بنیاد اور طریقہ کار کیا ہو گا؟ کیا یکجہتی سیاسی ومذہبی جماعتوںکے نقطہ نظر پر کی جانی چاہئے یا عوام کے؟عوام آج بھی کشمیر کے نام پر جان قربان کے لیے کھڑی ہے۔ یہ ایک کشمیر کا معاملہ نہیں بلکہ یہ مسلمان اور کفار کا معاملہ بن چکا ہے۔مسلم ممالک آپس میں لڑیں تو امریکہ اور یو این او سب سے پہلے آواز اٹھاتا ہے مگر کشمیر کے نام ان دونوں کو سانپ سونگھ چکا ہے۔ اگریہی معاملہ کسی غیر مسلم ملک کا ہوتا تو کب کا حل ہوچکا تھامگر غیرملکی کفارطاقتیں یاد رکھیں کشمیر ہمارا ہے ،ہمارا رہیگا۔کشمیر پاکستان کے لیے یک جان دوقالب کی مانند ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ مسلمان ممالک کب بیدار ہونگے ؟ کب یہ کفار کی چالوں کو سمجھیں گے؟ کب یہ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونگے؟ اب بھی وقت ہے اسلام کا پرچم بلند کرتے ہوئے اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ساتھ جہاںجہاں مسلمانوں پر ظلم وستم ہورہا ہے وہاں ان کے لیے سایہ دار درخت بن جاؤ ورنہ کفاراپنی مکارانہ چالوں سے ہمیں نیست و نابود کرنے کے در پر ہیں۔
تحریر : عقیل خان