کراچی………. ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ عبدالستار ایدھی کے انسانیت کی خدمت کرنے کے 25ہزار دن مکمل ہوگئے۔
ہمارے معاشرے میں زندگی کے برسوں اور دنوں کا حساب تو رکھا جاتا ہے لیکن ہم خود جب اپنی زندگی کے دنوں اور گھنٹوں کا حساب کریں تو دلچسپ اعداد و شمار سامنے آتے ہیں۔ہم نے یہی حساب جب 89 سالہ عبدالستار ایدھی سے کیا تو ان کے انتہائی سنجیدہ چہرے پر ذرا دیر کیلئے مسکراہٹ آئی جو پھر گہرے اطمینان میں بدل گئی اور پھر کئی منٹ تک سوچوں میں گم ہوگئے۔ جی ہاں (25000) پچیس ہزار دن ۔! یقیناً یہ کہنا آسان لگتا ہے مگر بے لوث خدمت کا مسلسل کام خاص لوگ ہی کر سکتے ہیں۔ عبدالستار ایدھی سے پھر سوال کیا تو غالباً وہ 68 سال پیچھے چلے گئے جب 19 سالہ عبدالستار ایدھی نے بطور فرد واحد خدمت کا کام شروع کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 1947 میں پاکستان کو وجود میں آئے چھٹا روز تھا کہ انہوں نے حادثاتی طور پر فلاحی خدمات کا سلسلہ شروع کیا جسے اب 68 سال پانچ مہینے اور کچھ ہفتے گذر گئے ہیں۔ اس عرصے کے دنوں کا حساب کرکے انہوں نے اپنا سر مخصوص انداز اثبات میں ہلایا اور کہا ہاں واقعی 25 ہزار دن گذر گئے۔ان سے پوچھا تو گویا ہوئے۔ میں نے اس عرصے میں مسلسل کام کیا، عیدالفطر، عیدالضحیٰ، محرم یا ربیع الاول ،میں نے کبھی کوئی چھٹی نہیں کی بلکہ چھٹی کے دن اکثر کام زیادہ آجاتا تھا ستار ایدھی کے طبیعت ان دنوں کچھ اچھی نہیں۔کچھ ناپسندیدہ عناصر تو انکے بارے میں افسوسناک افواہیں پھیلا چکے ہیں۔ وہ کبھی بستر علالت پر ہوتے ہیں تو کبھی اسپتال میں طبی معائنہ کیلئے جاتے ہیں لیکن اس دوران ذرا سا بھی موقع ملتا ہے کام بھی کرتے رہتے ہیں۔ ہم انہیں دھونڈتے ہوئے بتائے گئے پتہ پر پہنچے تو انتہائی ضعیف العمری کے باوجود بات کرتے وقت بھی وہ ایدھی کلفٹن سینٹر کے گیٹ کے باہر فاؤندیشن کیلئے چندہ جمع کر رہے تھے۔ ان سے پوچھا گیا کہ اتنے لمبے عرصے میں کبھی تھکن نہیں ہوئی؟ ان کا کہنا تھا کہ نہیں انہیں کبھی تھکن کا احساس نہیں ہوتا ہاں جب کبھی کام نہ کریں تو بےچینی ضرور ہوتی ہے۔ایدھی کی عزت و احترام ہر پاکستانی کے دل میں ہے لوگ ان سے محبت کرتے ہیں۔ ملک سے باہر بھی ان کی انتہائی قدر ہے۔