نیویارک……… ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ انہوں نے خلاء میں کششِ ثقل کی لہروں کی نشاندہی کر لی ہے اور زمین سے ایک ارب نوری سال سے زیادہ فاصلے پر واقع دو بلیک ہول کے ٹکرانے کی انتہائی مدھم آواز سنی ہے اور اس ٹکرائو کی وجہ سے 146اسپیس ٹائم145 میں ہونے والی تبدیلی کا مشاہدہ کیا ہے۔
یہ دریافت ایک سو برس قبل مشہور سائنس دان البرٹ آئن اسٹائن کے عمومی اضافیت کے نظریے کو درست ثابت کرتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کششِ ثقل کی ان لہروں کی پہلی مرتبہ نشاندہی سے علمِ فلکیات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ ایسی لہریں چونکہ مادے میں سے سیدھی گزر جاتی ہیں اس لیے وہ بلیک ہول جیسے اُن اجسام کا بے مثال نظارہ فراہم کر سکتی ہیں جو روشنی خارج نہیں کرتے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق کششِ ثقل کی لہریں وہ واحد ممکنہ کھڑکی ہو سکتی ہیں جس سے کائنات کی ابتداء کے بارے میں پتا چل سکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان لہروں کو دیکھنے میں کامیابی کی صورت میں بگ بینگ کے پہلے سیکنڈ کے دس کھربویں حصے کا حال جانا جاسکتا ہے۔