ننکانہ صاحب(نمائندہ یس اردو)پاسپورٹ آفس ننکانہ کے افتتاح پر بلند بانگ دعوے کرنیوالے ڈپٹی ڈائریکٹر پاسپورٹ اور ایم این اے کے دعوے غلط ثابت ہونے پر شہریوں میں مایوسی پھیل گئی انچارج پاسپورٹ آفس ننکانہ عادل بشیر نے سیکیورٹی گارڈ ، نعیم نامی شخص کو ٹاؤٹ رکھ لیا خواتین و بورھے افراد سے بد تمیزی پر وزیر اعظم سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق دسمبر 2015ء ننکانہ میں پاسپورٹ آفس کے افتتاحی موقع پر اخلاق احمد قریشی ڈپٹی ڈائریکٹر پاسپورٹ و ایمی گریشن ، کےئر ٹیکر میاں سرفراز وٹو اور ایم این اے ڈاکٹر شذرہ منصب نے دعویٰ کیا تھا کہ ننکانہ آفس پنجاب کا مثالی دفتر ہوگا اور اس کا عملہ و انچارج سائلوں سے خوش اخلاقی سے پیش آئینگے جبکہ کرپشن کا نام و نشان بھی نہ ہوگا مگر ڈیڑھ ماہ کے عرصہ میں ہی سائلوں کا واویلہ انتہا کو پہنچ چکا ہے حاجی ابوبکر ، شیخ خلیل ، قاری منیب و درجنوں سائلوں نے بتایا کہ انچارج عادل بشیر بد تمیز اور منہ پھٹ ہے جو کہ خواتین و بوڑھے افراد تک سے بد تمیزی کرنے سے گریز نہیں کرتا سائل قاری حفیظ کے احتجاج پردرجنوں سائلوں کی موجودگی میں عادل بشیر نے کہا کہ جاؤ وزیرا عظم سے میرا تبادلہ کروا دو ایسے کنگلے شہر میں خود ہی نہیں رہنا چاہتا سائلوں کے دعوے کے مطابق نعیم نامی ملازم اور ایک سیکیورٹی گارڈ رشوت دینے والے سائل کو پچھلے دروازے سے اندر لیجاتے ہیں اور بار بار فارموں میں غلطیوں والے سائل سے بر ملا رشوت کا تقاضا کرتے ہیں سائل ڈاکٹر انور نے بتایا کہ میری بیوی کے پاسپورٹ ایکسپائر ہونے میں تین ماہ کا عرصہ باقی ہے ہم فیملی نے عمرہ پر جانا ہے مگر ہمارا پاسپورٹ نہیں بنایا جارہا جبکہ ننکانہ کی سیاسی و سماجی شخصیت ملک راشد کو کہا گیا کہ آپ کے شناختی کارڈ کی تصویر موجودہ تصویر سے میچ نہیں کرتی آپ کسی معزز شخصیت سے تصدیق کروائیں معززین کی تصدیق کے باوجود نعیم نامی ٹاؤٹ ایک ہزار روپیہ رشوت دینے کا تقاضا کررہا ہے مرکزی انجمن تاجران کے چےئر مین مشتاق احمد صراف ،سماجی و فلاحی تنظیموں نے وزیر اعظم پاکستان ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خاں ، ڈپٹی ڈائریکٹر اخلاق احمد قریشی سے اپیل کی ہے کہ ایسے بد تمیز آفیسر کو ہیڈ آفس رکھا جائے تاکہ کسی اور ضلع کے شہریوں کیلئے وبال جان نہ بنے روزانہ پاسپورٹ بنانے والوں کی تعداد 100سے تجاوز کرنے پر معززین نے دفتری ٹائم ٹیبل 8:30تا 12:30سے بڑھا کر 4:30بجے کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ خواتین و بچوں کے بیٹھنے اور پینے کے پانی کے کوئی انتظامات نہ ہیں جس سے سائلوں کو مزید پریشانی کا سامنا ہے