تحریر : ماہ نور شہباز
قومی زبان تو اردو ہے مگر پھر یہ بات سر سے گزر جاتی ہے کہ تعلیمی نظام انگریزی کیوں؟؟آج دنیا میں اتنی ترقی ہو چکی ہے کہ ہر میدان میں کمپٹیشن ہوتا نظر آرہا ہے خواہ عہدہ بڑا ہو یا چھوٹا ہر ایک کو پانے کے لیے لاکھ جتن کرنا پڑتے ہیں پاکستان کی قومی زبان اردو ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ اردو کو بہتر طریقے سے سمجھتے اور بولتے ہیں۔ مگر پاکستان میں تعلیمی نظام انگریزی میں ہونے کی وجہ سے بہت سے طالبات کو پڑھنے لکھنے میں دشواری ہوتی ہے باقی ممالک میں تعلیمی نظام اسی زبان میں ہے جو اس ملک کی قومی زبان ہے پھر وہ امریکہ ہو یا جاپان، انڈیا ہو یا انگلینڈ کہیں بھی تعلیم ان کی قومی زبان سے ہٹ کر نہیں دی جاتی۔
سوائے پاکستان کے میٹرک تک تو پاکستان میں کہیں کہیں اردو تعلیم دی جاتیہے جس کی وجہ سے طالبات اچھے نمبر حاصل کر لیتے ہیں مگر انٹر میں تعلیمی انگریزی میں ہونے کی وجہ طالبات کے لیے بہت سے مسائل منہ کھولے کھڑے ہوتے ہیں۔ جن خاص طور پر غریب گھرانے کے طالبات کو زیادہ مسائل درپیش ہوتے ہیں۔
عمومی طور پر طالبات کی خواہش ڈاکٹر یا انجینئر بننے کی خواہش ہوتی ہے جو پوری نہیں ہو پاتی کیونکہ کے سارا نصاب انگریزی میں ہونے کی وجہ سے طالبات کو پڑھنے میں دشواری پیش آتیہے جس کی وجہ شے طالبات کا اکیڈمیز میں پڑھنا گویا فرض ہونے کے برابر ہے مگر غریب طالبات چونکہ اکیڈمیز افورڈ نہیں کرسکتے اس لیے نمبر حاصل کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیتے ہیں اور وہ نمبر تو حاصل کر لیتے ہیں۔
مگر بدقسمتی سے وہ انٹری ٹسٹ میں مار کھا جاتے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ انگریزی میں تعلیم ہونا ہے جس کی وجہ طالبات اپنے خواب پورے نہیں کر پاتے ہمارے ہاں پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ یہ انگلش نصاب ای ہے اب فیصلہ آپ کو کرنا ہے اس میں قصور کس کا طلبات کا یا حکومت کا جس نے نصاب انگلش میں کر کے عام عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
اگر ہمیں آگے بڑھنا ہے اور تعلیمی نظام کو بہتر کرنا ہے تو حکومت کو چاہیے کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں بہترے لانے کے لیے نصاب کو اردو میں ڈھالنا ہوگا تلہ طالبات کو انگریزی سمجھنے میں دشواری نہ ہو اور طالبات اردو نصاب کے بل بوتے پر ملک کا نام روشن کر سکیں اور اپنے خوابوں کو پورا کرسکیں اور اسماں کے بلندیوں کو چھو سکیں۔
تحریر : ماہ نور شہباز