نیویارک …..دنیا بھر میں آج زبانوں کی پہچان اور ان کی اہمیت سے آگاہی کے لئے مادری زبان کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔
نومبر 1999ء کو یونیسکو کی انسانی ثقافتی میراث کے تحفظ کی جنرل کانفرنس کے اعلامیہ میں 21 فروری کو مادری زبانوں کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا گیا تھااور اِسی ادارے کے زیر اہتمام 2000ء سے ہرسال اِس روز دنیا بھر میں تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 7000 زبانیں بولی جاتی ہیں اور اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے مطابق 1950ء سے لے کر اب تک 230 مادری زبانیں ناپید ہو چکی ہیں۔برٹش کونسل کی جانب جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 350 ملین افراد کی مادری زبان انگریزی ہے جب کہ باقی لوگ ثانوی زبان کی حیثیت سے انگریزی بولتے ہیں۔ زبانوںپرتحقیق کرنیوالے امریکی ادارے Enthologue کے مطابق ملکوں کے حوا لے سے انگریزی سب سے زیادہ یعنی 112 ممالک میں بولی جاتی ہے، اس کے بعد 60 ممالک میں فرنچ، 57 میں عربی، 44 میں ہسپانوی اور جرمن بھی 44 ممالک میں بولی جاتی ہے جب کہ اردو 23 ہندی 20 اور پنجابی 8 ممالک میں بولی جاتی ہے۔اٹلس آف ورلڈ لینگویج ان ڈینجر 2009ء کے مطابق دنیا میں 28 پاکستانی زبانوں سمیت دنیا کی 36 فیصد (2498) زبانوں کو اپنی بقاء کے خطرات لاحق ہیں۔ 24 فیصد (607) زبانیں غیر محفوظ جب کہ25 فیصد (632) ناپیدی کے یقینی خطرے سے دوچار ہیں اس کے علاوہ 20 فیصد (562) زبانوں کو خاتمے کے شدید خطرات لاحق ہیں۔ 21.5 فیصد (538) زبانیں تشویش ناک حد تک خطرات کا شکار ہیں جب کہ 230 تقریباً (10 فیصد) زبانیں متروک ہو چکی ہیں۔ یوں دنیا میں بولی جانے والی 57 فیصد زبانوں کو محفوظ گردانہ جاتا ہے۔پاکستانی ماہرین لسانیات کے مطابق ملک میں مختلف لہجوں کے فرق سے 74 زبانیں بولی جاتی ہیں۔مادری زبانوں کو لاحق خطرات کے حوالے سے پاکستان دنیا میں 28 ویں نمبر پر ہے جب کہ سب سے زیادہ 196 زبانوں کو بھارت میں خطرات لاحق ہیں، امریکا کی 191 برازیل کو 190 انڈونیشیا کی 147 اور چین کی 144 زبانوں کی بقاء کو خطرہ ہے۔ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ ان کے بولنے والے خود ہیں جو بتدریج ان زبانوں کے استعمال کو کم کرتے جا رہے ہیں اور پھر یوں یہ زبانیں اپنا اصل اسلوب ختم کرتے ہوئے کسی دوسری زبان میں ضم ہوجاتی ہیں۔