عائشہ ڈاکٹر کے گھر ملازمت کرتی تھی ، ڈاکٹر نے چوری کا الزام لگا کر بال کاٹ دیئے ، جسم پر سگریٹ سے جلانے کی نشانات موجود ہیں
پشاور (یس اُردو) لوگوں کی مسیحائی کرنے والی ڈاکٹر نے معصوم بچی کو کس طرح تشدد کا نشانہ بنا کر چوری کے الزام میں چھری سے داغا ۔ پشاور کے علاقہ نمک منڈی میں پرائیویٹ کلینک چلانے والے ڈاکٹر شکیل نے تیرہ سالہ عائشہ جو اس کے گھر میں ملازمت کررہی تھی پر چوری کا الزام لگاتے ہوئے اس کے بال کاٹ دئیے جبکہ گرم چھریوں کے داغ بھی دیدئیے ۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے تورڈھیر صوابی سے تعلق رکھنے والی تیرہ سالہ بچی پر تشدد کے الزام میں ڈاکٹر کو گرفتار کرلیا ۔ حوالات میں کھڑا ڈاکٹر معصوم بچی پر بے جا تشدد کے حوالے سے تاویلات پیش کرتا رہا ۔ پولیس نے تشدد کا نشانہ بنانے والی بچی کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال چیک اپ کیلئے بھیج دیا تاہم ڈاکٹروں نے بچی پر ہونیوالی تشدد کی تفصیلات دینے سے انکار کیا ۔ پولیس کے مطابق بچی کو سگریٹ سے جلانے کے داغ موجود ہیں ۔ پشاور میں گھریلو ملازمہ کی حیثیت سے کام کرنے والی معصوم بچی پر بدترین تشدد کا یہ پہلا رجسٹرڈ واقعہ ہے جس کا ابھی تک صوبائی حکومت نے نوٹس بھی نہیں کیا ۔