تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
محکمہ نہر سالانہ بھل صفائی کی مہم چلاتا ہے نہروں سے کوڑا کرکٹ اور کیچڑ کو کھود کرنکالا جاتا ہے۔ جس میں بھی اربوں روپے اور سئیر، ایس ڈی اواور محکمہ نہر کا اوپر والا عملہ کھا جاتا ہے مگر اب کئی سال بعدکرپٹ سیاستدانوں ، سود خور صنعتکاروں اور نو دولتیے منافع خوروں کی بھل صفائی کی مہم شروع ہو گئی ہے ۔نیب نے ان معاشی دہشت گردوں پر بھی ہاتھ ڈالنا شروع کردیے ہیں جو اپنے آپ کو شرافت کی اماں ہوا سمجھتے تھے ۔سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق نیب نے سینکڑوں مقدمات کی تکمیل کرکے31مارچ تک رپورٹ جمع کروانی ہے۔میگا پراجیکٹس پر بڑ ے بڑے سکینڈلز ہیں ۔اور جتنے بڑے سکینڈلز اتنا بڑا معاشی دہشت گرداس میں ملوث ہے ۔میں ان کو معاشی دہشت گرد اس لیے کہ رہا ہوں کہ ان کی لوٹ مار اور کرپشنوں کی وجہ سے عام آدمی متاثر ہو رہاہے۔
دہشت گرد تنظیمیں حتیٰ کہ داعش،القاعدہ وغیرہ بھی معاشی دہشت گردی کی ہی پیداوار معلوم ہوتی ہیں ۔امیر امیر تراور غریب غریب تر ہوتا چلا جارہا ہے۔معاشرہ میںجعل سازی سے پیدا ہونے والے امیروں اوراصلی غریبوںمیں جنگ و جدل شروع ہو چکی ہے۔مگر ادھرشریفوں ،زرداریوں ،عمران خانوں اور کٹھ ملائیت کے علمبردار ملائوںکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی بلکہ کرپشنی غلیظ حمام میں سبھی اکٹھے ننگے اشنان کر رہے ہیں۔اور اب چونکہ نیب نے پنجاب کے مقدما ت کی فائلوں کوبھی فائنلائزکرنا شروع کردیا ہے تو وہی نثار علی خان والی بات “کہ جس کی دم پر پیردیتا ہوں وہی چیختا ہے وہ خواہ نون لیگئے ہی ہوں وہ بھی نیب کو کوئی بریف نہ تو کرتے ہیںاور نہ کرسکتے ہیں۔
اگر چوری ڈکیتی کرپشن کا کُھراان کے باسوں کے گھروں تک پہنچ رہا ہے تو وہ انکے فٹ پرنٹس کو کیسے اور کیونکر مٹاسکتے ہیں ۔کہ ہر کرپٹ شخص کا آخر کار انجامِ بدہو کر رہنا ہے۔آخر خدا کی بے آوازلاٹھی بلکہ خدائی کوڑاتو ان بدنام زمانہ جغادری کرپشنوں میں ڈبکیاں لگاتے ہوئے افراد تک پہنچنا ہی تھا۔جنہوں نے سائیکلوں سے پیجارو اور مرسڈیز سنبھال لی ہیں ۔وہ مجرم تو خود بخود ٹہرے ہوئے ہیں ۔کاروبار کرنے میں پانچ یا دس فیصد منافع تو ہوتا ہے مگر کبھی دس ہزار لگاکر دس لاکھ منافع نہیں ہو تامگر یہاں توکتیا کی طرح ایک مل کے بطن سے کئی ملیں جنم لے چکی ہیں۔
68سال سے سیاستدانوں اور ان کے ساتھی بیورو کریٹوں نے جو اودھم مچا رکھا تھا اس کا لازمی نتیجہ یہی تھا کہ وہ پکڑ میں آجاتے ایسا اب ہو گیا ہے۔جاتی امراء ہندوستان کے چک کے رہائشی اس چک کے لوہار (سیپی)ہو کراب جاتی امراء سٹیٹ بنائے بیٹھے ہیں اوربلے گیند کی کمائی سے ایکڑوں میں بنی گالائی محل تعمیر ہو چکے ہیں۔رائے ونڈ میںایکڑوں میں محلات اوران کے زیر زمین تہہ خانوں میں سونا ،ہیرے جواہرات مدفون ہیں۔اورچند قدم کے فاصلے پر ائیر پورٹ تاکہ جب دل چاہے اڑان لگا جائیں سب انتظامات اچھے مگر موت سے مفر نہیں اور قضا کو ٹالا نہیں جاسکتا۔
ایک پٹھان نے نقد رقم سے سیاہ جامن خریدے اسمیں ایک کا لا سیاہ بھونڈ بھی آگیاوہ پکڑائی نہ دے اور چوں چراں کرتاتو پٹھان نے کہا اب چاہے جوکچھ بھی کروہم نے دام دیا ہے ہم تمہیں ضرور کھائے گا ۔اسی طرح اب نیب کا کُھراوزراء ،گورنروں،نو دولتیوں کے گھروں تک جاتا ہے تو پھر چیخ و پکار اور آہ و بکا کیسی ہے۔
غریب عوام تواسی دن کے انتظار میں تھے۔کہ وہ واقعہ تو یاد ہی ہو گا۔کہ ایک فقیردیگر مسافروں کے ہمراہ ایک بس میں سفر کر رہا تھا ڈاکوئوں نے بس روکی اور سبھی سے مال متال لوٹ لیا۔جب وہ چلے گئے تو مسافررونے دھونے لگ گئے۔مگر فقیر زور زور سے ہنسنے لگا اور کھل کھلا رہا تھا۔مسافر نے پو چھا تو کیوں ہنستا ہے اس نے کہا میرے پاس تو کچھ بھی نہ تھااور آپ نے اپنے مال میں سے مجھے کچھ دینا بھی نہیں تھااب آپ میرے برابر ہو گئے ہیں۔
اب جب نیب مال نکلوائے گی اور ان کے کچے چٹھے کھلیں گے تو غریب بغلیں بجائیں گے۔اور کہیں گے کہ”ہور چوپو”اب مزہ آیا کہ نا؟پسے ہوئے طبقات کے لوگوںکی دعائیں کہ خدا نیب کے ذمہ داران کو حوصلہ اور ہمت دے کہ وہ ایسے تمام لو گوں کو الٹا سیدھا لٹکا سکیں جنھوں نے سرکاری خزانوں اور مزدوروں ،کسانوں اور مظلوم عوام کا خون چوس چوس کر اپنی ملیں لگائیں جاگیریں بنائیں۔اندروں اور بیرون ممالک کے بنک بھر ڈالے۔
لوگ تو جھو لیاں اٹھا اٹھا کر دعائیں مانگ رہے ہیں اور آسمان کی طرف منہ کیے خدائی طاقت کے ایکشن کے منتظر ہیں ۔کہ اب یہ پھسلنی مچھلی کی طرح ہاتھ سے نہ نکل جائیں۔ اگر ان کے اوور کوٹ شیروانیاں تھری پیس سوٹ ہی نہیں بلکہ اگر حرام مال سے بنائے گئے ہوں تو ان کے زیر جامے(کچھے)اور انڈروئیر تک بھی اتروالیے جائیںحرام کی کمائی پر کوئی مک مکا نہ ہوسارا مال نکلوایا جائے۔اب کہ رعائیت کرناجرم عظیم سمجھا جائے گا۔
سانپ کو چھیڑو نہ اگر چھیڑ لوتو چھوڑو نہ وگرنہ ڈنگ مار کر آپ کو ہلاک کرڈالے گا۔سانپوںکو دودھ پلائو گے تو بھی ڈنگ ماریںگے ان اژ دھوں سے بچنا ہے اور ملک کی فلاح چاہتے ہو تو ان کو کچل ڈالوتاکہ آئندہ کوئی معاشی دہشت گرد جنم ہی نہ لے سکے۔اورمو جودہ خود کش بمبار دشت گردوں سے بھی نجات مل سکے خدا نیب کا حامی و ناصر ہو۔
تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری