نیویارک…گذشتہ برس پاکستانیوں نے تقریباً 5ارب ڈالر ز بھارت بھیجے ۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے رقم کا بڑا حصہ وہی لوگ بھیج رہے ہیں جن کے خاندان تقسیم ہند کے وقت بھارت میں رہ گئے تھے ۔
رپورٹ کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان زرمبادلہ کے براہ راست تبادلے پر عائد پابندیوں کے باوجود یہ بات انتہائی حیران کن ہے ۔پاکستان سے گزشتہ سال 4 ارب 90 کروڑ ڈالر بھارت بھیجے گئے، 2014ء میں یہ رقم 4 ارب 79 کروڑ ڈالر تھی اور 2013 ءمیں 4 ارب 67 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ بھارت منتقل کیا گیا اُدھر بھارت کے مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 2015 ءمیں صرف 10لاکھ ڈالر سرکاری ذرائع سے پاکستان سے بھارت بھیجے گئے ۔ورلڈ بینک کے ایک ماہرِ اقتصادیات کے مطابق دنیا بھر میں اِدھر سے اُدھر منتقل ہونے والے پیسے کا منبع تلاش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ رقم کئی ملکوں سے ہوتی ہوئی اپنی منزل پر پہنچتی ہے ۔مثال کے طور پر سٹی گروپ بینک کے ذریعے اٹلی سے ممبئی بھیجنے جانے والا پیسہ ریکارڈ میں امریکا سے بھارت منتقل ہوتا ہوا نظر آئے گا کیونکہ سٹی گروپ کا ہیڈکوارٹرز نیویارک میں واقع ہے۔ بینک کے مطابق زرمبادلہ کا بہاؤ دو طرفہ ہے اور بھارت سے بھی تقریباً 2ارب ڈالر سالانہ پاکستان بھیجے جاتے ہیں کیونکہ 11لاکھ افراد بھارت میں ایسے بستے ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے ۔ پاکستان میں 14لاکھ افراد ایسے بستے ہیں جو بھارت میں پیدا ہوئے تاہم یہ وہ روایتی بھارتی شہری نہیں جو بیرونی ممالک میں آباد ہیں ۔ یہ تقسیم ہندوستان کے وہ لوگ ہیں جنھوں نے تقسیم کے وقت ایک ملک سے دوسرے ملک جانے کا فیصلہ کیا ۔یہ لوگ بھارت میں موجود اپنے رشتے داروں کو رقم بھیجتے رہتے ہیں ۔ بعض اوقات یہ رقم حوالے کے ذریعے یا پھر کسی اور ملک سے بھیجی جاتی ہے۔