تحریر : محمد عتیق الرحمن
بدھ 9 مئی 2012ء کی خبر پچھلے دنوں میں بہت یاد آئی۔ خبر یاد آنے کی وجہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پامپور میں بھارتی فوج کی 3 دن تک بننے والی درگت ہے۔ کشمیری مجاہدین نے تین دن تک ایک سرکاری عمارت پر قبضہ کئے رکھا اور بھارتی فوج جو افرادی قوت کے اعتبار سے دنیا کی بڑی فوجوں میں شمار ہوتی ہے کو دن میں تارے دکھا دئیے۔ اب ذرا پرانی خبر پر آتے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق بھارتی فوج کے 74اہلکاروں کو اسلحہ کی غیرقانونی فروخت میں ملوث قرار دیتے ہوئے سزا سنائی گئی ہے۔جوفوج اپنا اسلحہ خود ہی غیرقانونی طور پر فروخت کرے اور جس فوج میں خود کشی اور اپنے فوجیوں کو قتل کرنا عام بات ہو وہ فوج کسی سے بھی مقابلے میں اسی طرح ذلیل ہوتی ہے۔دنیا کی چوتھی بڑی فوج اوراسلحہ کی سب سے بڑی خریدار جمہوریت کے باوجود تین کشمیری مجاہدین کے سامنے تین دن تک بھیگی بلی بنی ہوئی تھی ۔پاکستان میں ہونے والی دہشت گردانہ کاروائیوں میں جب کوئی دہشت گرد کسی سرکاری عمارت میں یاپھر اسکول وغیرہ میں داخل ہوکر نہتے لوگوں کو یرغمال بنانے کے ساتھ ساتھ ان کو نشانہ بناتے ہیں تو لفافہ بند لوگ پاک فوج کی صلاحیتوں پرانگلی اٹھاتے ہیں۔
جب کشمیری مجاہدین نے سرکاری عمارت پر قبضہ کیا تووہاں کے سویلین کو عمارت سے باہر نکال دیا اور کہا کہ ہماری لڑائی آپ سے نہیں بلکہ ان فوجیوں سے ہے جنہوں نے جموں وکشمیر پرناجائز قبضہ کیا ہواہے ۔تو یہی لفافہ بندلوگ دانتوں تلے انگلی دبا کردیکھ رہے تھے اور ان کی زبان وقلم سے ان کشمیری مجاہدین کی حمایت میںکوئی لفظ تک نہیں نکلا۔ آزادانہ ذرائع کے مطابق ”فریڈم فائٹرز“نے پہلے بھارتی فوج کے ایک کانوائے پرحملہ کیا اور بخیروعافیت نکلنے اوربھارتی فوج کوگہرے زخم دینے کے بعد کنکریٹ سے بنی ایک پانچ منزلہ عمارت ’انٹر پرینیورشپپ ڈیویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ‘میں مورچہ زن ہوگئے۔
ملنے والی اطلاعات کے مطابق جب ”فریڈم فائٹرز“عمارت میں داخل ہوئے تو وہاں پرموجود لوگ گھبراگئے لیکن ”فریڈم فائٹرز “ نے دہشت گردی اور اسلام کے درمیان فرق کو واضح کرتے ہوئے ان تمام سویلین کو باعزت طور پرجانے کو کہا۔ٹھیک اسی وقت انڈین میڈیا پورے زوروشور سے ان مجاہدین کے خلاف خبریں چلا رہا تھا کہ انہوں نے سویلین لوگوں کو یرغمال بنا لیا ہے لیکن اللہ کے ان شیروں نے انڈین میڈیا کی بولتی بندکردی اور دنیا نے دیکھا کہ سویلین لوگ بغیرکسی نقصان کے باہرآگئے اور انہوں نے میڈیاکو بتایاکہ ”فریڈم فائٹرز“ نے ہمیں ہاتھ تک نہیں لگایا۔فریڈم فائٹرز نے اپنے عمل سے ثابت کردیا کہ حالت جنگ میں بھی اسلام بے گناہ ،نہتے اورکسی بھی مذہب کے پیروکار کی حفاظت کاحکم دیتا ہے۔
جب یہ معرکہ چل رہاتھا تو میراایک کشمیری دوست بتاتاہے کہ مساجد میں ترانے پڑھے جارہے تھے ،مساجد سے نعروں کی آوازیں بلند ہورہی تھیں اور لوگ نعرے لگارہے تھے کہ ”بھارت تیری موت آئی ۔لشکرآئی ،لشکرآئی “۔کشمیری جس طرح سے اپنی آزادی کی قربانیاں دے رہے ہیں اس کی سوائے فلسطین کے کسی بھی جگہ مثال نہیں ملتی ۔دختران ملت کی سربراہ آپا آسیہ اندرابی نے کہا کہ بھارت اپنی بے پناہ طاقت اور دبدبہ کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام ہوچکاہے ۔بھارتی فوج اوراس کی خفیہ ایجنسیاں دہشت گردوں کی پشت پناہی کرکے آزادی پسند کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانہ چاہتاہے ۔ایک طرف بھارت مظلوم عوام پرظلم وستم کرتاہے ،ان کوقتل کرتاہے ،ماﺅں بہنوں اور بیٹیوں کی آبروریزی کرتاہے اور ہرطرح سے ان کے بنیادی حقوق کی پامالی کرتاہے تو دوسری طرف انہی کشمیریوں کے بچوں کے متعلق فکرمند ی کا ڈھونگ رچاتا ہے۔
کشمیریوں نے عسکریت پسندی کا راستہ یکدم ہی نہیں چن لیا اس کے پیچھے ہندوکی مکارانہ چالیں ،عالمی اداروں کی بے حسی اور بھارت کا کشمیریوں پربڑھتاہوا ظلم وستم ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جنوری 89ءسے لے کر دسمبر15ءتک بھارت 94,296بےگناہ ،نہتے اور معصوم کشمیریوں کو شہیدکرچکاہے یاد رہے کہ ان میں 7,038کشمیری ایسے بھی شامل ہیں جنہیں بھارتی فوج اورپولیس نے جعلی مقابلوں میں شہید کیاہے۔ایک رپورٹ کے مطابق صرف 2015ءمیں 156نہتے کشمیریوں کو بھارتی سورماﺅںنے شہید کیا۔1,32,448بے گناہ کشمیری گرفتار ہیں جبکہ کشمیری بیواﺅں کی تعداد22,806تک پہنچ چکی ہے ۔یتیم کشمیری بچوں کی تعداد 1,07,545ہے اور کشمیری ماﺅں بہنوںکی گینگ ریپ سے متاثرہ تعداد 10,167کے لگ بھگ ہے اور 50,000سے زائد افراد گمشدہ ہیں۔ یہ وہ گم شدہ ہیں جن کا کوئی اتاپتہ نہیں۔ان کی مائیں ،بہنیں اور گھر کے افراد مایوس ہوچکے ہیں اور جب مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی قبر کاپتہ چلتاہے تو ان کے گھروں کہرام مچ جاتاہے کیونکہ بھارت کاکوئی قانون انہیں ان کے بچے نہیں دے سکتا۔
ڈیڑھ ارب کی آبادی رکھنے والے بھارت کی ایک ارب آبادی کوضروری غذاتک میسر نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہریانہ کے جاٹوں نے احساس محرومی کا شکارہوکر دہلی کوجانے والی نہر بندکردی ،پٹریاں اکھاڑ پھینکی ،عمارتوں کو نذرآتش کیا اورمعاملات یہاں تک پہنچ گئے کہ فوج بھی ناکام ہوگئی ۔بھارتی عوام کی حالت روزبروز بگڑتی جارہی ہے ۔ساٹھ کروڑ سے زائد بھارتیوں کو ٹائلٹ تک میسر نہیں ۔بھارت کاساراپیسہ کہاں جارہاہے ؟ عالمی تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھرمیں خریدے گئے ہتھیاروں کی کل تعدادکا14% حصہ بھارت کا ہے۔ بھارت نے پچھلے 5 سالوں میں پاکستان اور چین کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ اسلحہ خریدا۔ 08۔2004 کے درمیان بھارت دوسرے نمبر پر تھا جبکہ پہلے نمبر پر چین تھا۔ تاہم 13۔2009 کے درمیان بھارت ہتھیاروں کی درآمد میں پہلے نمبر پر چلا گیا۔ 13۔2009 کے دوران بھارت نے 75 فیصد ہتھیار روس، سات فیصد امریکہ اور چھ فیصد ہتھیار اسرائیل سے خریدے ہیں۔ ملٹری تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ (سپری) کے مطابق 2014ء میں پاکستان نے اسلحہ درآمد کرنے پر 752 ملین ڈالر خرچ کئے تھے اور اس کا نمبر نواں تھا جبکہ گزشتہ برس 2015ء میں اسلحہ کی خریداری پر 735 ملین ڈالر خرچ کئے اس طرح پاکستان زیادہ اسلحہ درآمد کرنے والے ممالک میں 10 ویں نمبر آ گیا۔
امریکہ اور چین پاکستان میں اسلحہ کے درآمد کنندگان ہیں۔ 2015ء میں پاکستان نے چین سے 565 ملین ڈالر کے ہتھیار درآمد کئے۔ 2011ء سے 2015ء تک اسلحہ کی درآمد کرنے والے ممالک میں پہلے نمبر پر بھارت دوسرے نمبر پر سعودی عرب جبکہ تیسرے نمبر پر چین رہا ہے۔ اس فہرست میں پاکستان کا نمبر ساتواں ہے۔ بھارت سے یہ پوچھنا چاہیے کہ اگر آپ کے تمام ہمسایہ ممالک سے تعلقات اچھے ہیں تو پھر آپ دھڑا دھڑ اسلحہ کیوں خرید رہے ہیں؟۔ آپ ہر سال اپنے فوجی بجٹ میں اضافہ کیوں کرتے ہیں؟ مندرجہ بالا حقائق کو مدنظررکھتے ہوئے ذرا چشم تصوراب مقبوضہ جموں وکشمیر لے جائیں اور تصور کریں کہ وہاں پر کشمیریوں کی کیاحالت ہوگی ۔ جو ملک اپنے رہائشیوں کو بنیادی غذانہیں دے رہاوہ کشمیری حریت پسندوں کو کہاں جینے دے گا ؟ ´ جس ملک کے بجٹ کا ایک بہت بڑا حصہ صرف اورصرف اسلحہ کی خریداری پر خرچ ہوتا ہواور دنیا میں سب سے زیادہ اسلحے کا خریدارہووہاں انسانیت جانوروں سے بھی بدتر ہو گی۔
بھارت کو سوچنا چاہیئے کہ وہ کب تک اپنے ملک کے باسیوں کواسلحہ کی خریداری کی مد میںبھوک سے مارتارہے گا ۔یہ اس کی اسلحہ کی دوڑ اور خطے میں وڈیرہ بننے کی خواہش نے دوسرے ممالک کو بھی اپنے تحفظ کی خاطر اقدامات کرنے پر مجبور کردیاہے ۔بھارت کا پاکستان کے ساتھ سب سے بڑا اوربنیادی مسئلہ کشمیر کا ہے۔ جس پر بھارت غاصبانہ قبضہ کئے ہوئے ہے ۔اقوام متحدہ میں خود اس کاز کو لے کر گیااور آج تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کوماننے سے انکاری ہے۔
اقوام متحدہ کا کردار بھی اس میں شرمناک حد تک جانبدارانہ ہے۔ وہ بھارت کو مجبور نہیں کرسکتالیکن کشمیری حریت پسندوں کو دہشت گرد ضرور کہے گا۔ تو جناب من ! جب آپ کے گھر میں کوئی گھس آئے تو کیا آپ اپنے آپ کو غاصب کہیں گے یاقبضہ کرنے والے کو ؟ کشمیریوں نے جس طرح سے آزادی کی شمع جلائی ہوئی ہے یہ پاکستانی حکومت کے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ ہم اپنے آپ کو کشمیر کا وکیل کہتے ہیں اور بانی پاکستان کے افکارات کے مطابق کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔اس لئے ہمیں اپنی کوششیں تیز کرنی ہوگی کشمیری ہرروز پاکستان سے الحاق کے نعرے لگاتے تو کیا ہم بحثیت قوم ان کی حمایت نہیں کر سکتے۔
تحریر : محمد عتیق الرحمن