اسلام آباد…..مردم شماری مارچ میں نہیں ہوگی، مردم شماری کےلئےفوج اور اساتذہ کی مطلوبہ تعداد دستیاب نہیں ، ملک میں جاری سکیورٹی آپریشنز کی وجہ سے مردم شماری کا عمل موخر کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔
یہ فیصلہ وزیرِ اعظم نواز شریف کی صدارت میں منعقدہ مشترکہ مفادات کونسل کے 28 واں اجلاس میں کیا گیا ۔ مردم شماری موخر کرتے ہوئے کونسل کا اگلا اجلاس پچیس مارچ کو طلب کرلیا گیا ہے۔مردم شماری کی نئی تاریخ کا اعلان تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔بیان کے مطابق ملک میں جاری سکیورٹی آپریشنز اور فوج کی مصروفیات کی وجہ سے ماضی میں دی گئی تاریخ پر مردم شماری کروانا ممکن نہیں ہوگا۔مشترکہ مفادات کونسل کےاجلاس میں بتایاگیاکہ مردم شماری کےلئےفوج دستیاب نہیں، مردم شماری کے لئے فوج کی 3 لاکھ 77 ہزار نفری مانگی گئی تھی،اجلاس کو بتایا گیا کہ مردم شماری کے لئے اساتذہ بھی دستیاب نہیں ۔اجلاس میں کچھی کینال پراجیکٹ سے متعلق انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دی گئی۔آیندہ اجلاس میں فلڈ پروٹیکشن پلان کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بحث کی جائیگی،انکوائری کمیشن کچھی کینال پراجیکٹ میں غیر قانونی سرگرمیوں کے ذمے داروں کا تعین کریگا۔حکومت نے گذشتہ سال اعلان کیا تھا کہ مارچ 2016 میں ملک میں مردم شماری اور خانہ شماری فوج کی نگرانی میں کروائی جائے گی۔اس سے قبل ملک میں پانچ مرتبہ آبادی کا تخمینہ لگانے کے لیے مردم شماری کروائی گئی ہے۔ پاکستان میں آخری مردم شماری سنہ 1998 میں ہوئی تھی۔