معروف رومانوی شاعر نے اردو غزل کو نیا رنگ دیا ، دو مارچ 1972 کو دار فانی سے کوچ کر گئے تھے
لاہور (یس اُردو) غزل کے نامور شاعر ناصر کاظمی کو ہم سے بچھٹرے 44 سال پورے ہوئے لیکن اُن کے بارے میں آج بھی کیفیات کچھ ایسی ہی ہیں کہ” گئے دنوں کا سراغ لیکر کہاں سے آیا کدھر گیا وہ ، عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کرگیا وہ ” ، آٹھ دسمبر 1925ء کو بھارتی شہر انبالہ میں پیدا ہونے والے ناصر کاظمی سولہ سال کی عمر میں اپنے دور کے مشہور شاعر اختر شیرانی سے متاثر ہوکر رومانوی نظم کی طرف مائل ہو گئے ۔ ایف اے میں پہنچے تو گویا شہرت کی باندی ہاتھ باندھ کر اُن کے سامنے آن کھڑی ہوئی ۔ قیام پاکستان تک اُن کے شعروں کی مہک چہار سو پھیل چکی تھی ۔ پیروی میر میں اپنی قادر الکلامی سے اُردو غزل کا دامن گویا آبدار موتیوں سے بھر دیا ۔ “وہ شہر میں تھا تو اُس کے لیے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا ، اب ایسے ویسے لوگوں کے میں ناز اُٹھائوں کس کے لیے” ، جذبوں کی شدت ، اظہار کی سادگی اور تصویری پیکر سازی کے شاعر کاظمی دو مارچ 1972 کو اِس دارفانی سے کوچ کرگئے ۔