26 سالہ عامر حسین کے دونوں بازو بچپن میں ایک حادثے کی وجہ سے کٹ گئے تھے، لیکن اس نوجوان نے ہمت نہیں ہاری اور وہ کچھ کر دکھایا جس سے دنیا دنگ رہ گئی۔
لاہور: (یس اُردو) زندگی میں پیش آنے والی مشکلات سے نبرد آزما ہونا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ معذور افراد کیلئے تو زندگی گزارنا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے لیکن 26 سالہ عامر حسین نے معذوری کو کبھی اپنے پختہ ارادے اور جواں ہمت کے آڑے نہیں آنے دیا، اور ایسا کارنامہ سرانجام دیا جس سے پوری دنیا دنگ ہے۔کشمیر سے تعلق رکھنے والے عامر حسین کے بچپن میں ایک ایسا حادثہ رونما ہوا جس سے وہ اپنے دونوں بازوؤں سے محروم ہو گئے۔ عامر حسین کی عمر ابھی 8 سال کی تھی کہ اپنے والد کی فیکٹری میں ایک حادثے کے دوران ان کے دونوں بازو کٹ گئے تھے۔ یہ اندوہناک سانحہ کے بعد عامر حسین کے والد نے اپنی فیکٹری بیچ دی کیونکہ ان کے پاس اپنے بیٹے کے علاج کیلئے پیسے نہیں تھے۔عامر حسین کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد تین سال تک ان کا علاج ہوتا رہا۔ ابتدا میں لوگ ان کا بہت مذاق اڑاتے تھے اور ایک استاد نے تو یہاں تک بھی کہا تھا کہ ان کا سکول معذوروں کے لیے نہیں ہے لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور آگے بڑھتے رہے جس کا صلہ انہیں مل رہا ہے۔ عامر حسین بچپن میں کرکٹر بننا چاہتے تھے لیکن انہوں نے اس معذوری کے کو اپنے شوق کے آڑے نہیں آنے دیا اور کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ انہوں نے اپنے جذبے سے وہ کر دکھایا جسے شاید کوئی اور سرانجام نہ دے سکے۔ عامر اس وقت نہ صرف بہت اچھے کرکٹر بن چکے ہیں بلکہ کشمیر پیرا کرکٹ کلب کے کپتان بھی ہیں۔ عامر حسین بلے بازی کرتے وقت بیٹ کو گردن اور ٹھوڑی کے درمیان پھنسا لیتے ہیں جبکہ گیند پیروں کی انگلیوں میں پھنسا کر ایسی بولنگ کرتے ہیں کہ سب دنگ رہ جاتے ہیں۔