تحریر : سید انور محمود
سو لفظوں کی کہانی نمبر 11۔۔۔۔ آخری خواہش ۔۔۔۔۔۔
انتیس مارچ 2015ء کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے
درمیان میلبورن میں کرکٹ ورلڈ کپ کا فائنل تھا
فائنل سے قبل نیوزی لینڈ کے سابق کپتان مارٹن کرو
نے اپنے ساتھیوں کوایک جذباتی پیغام بھیجا
جس میں مارٹن کرو کا کہنا تھا کہ مجھے کینسر ہے
ہوسکتا ہے یہ میری زندگی کا آخری ورلڈ کپ ہو
میری آخری خواہش ہے کہ میں اپنی ٹیم کو چیمپئن بنتا دیکھوں
افسوس مارٹن کرو کی آخری خواہش پوری نہ ہوئی
فائنل میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو شکست دے دی
تین مارچ کو 53 سال کی عمر میں مارٹن کرو کا انتقال ہوگیا
سو لفظوں کی کہانی نمبر 12۔۔۔۔کھدائی۔۔۔۔۔۔
مصطفی کمال 2005ء سے 2009ء تک کراچی کے ناظم رہے
کراچی میں کام شروع ہوا تو ہر طرف کھدائی ہورہی تھی
کراچی والے اُنکو مصطفی کھدائی کہنے لگے
اُن کا دور کراچی کی ترقی کے حوالے سے یاد رکھا جائے گا
سال 2013ء میں مصطفی کمال اور ایم کیو ایم کی قیادت کے
درمیان شدید اختلافات پیدا ہو گئے
مصطفی کمال ایم کیو ایم سے علیدہ ہوکر دبئی چلے گئے
تین سال کےبعد 3 مارچ کی صبح مصطفی کمال کراچی پہنچے
اور اسی شام انہوں نے کھدائی کرڈالی
اس مرتبہ کھدائی کراچی کی نہیں بلکہ ایم کیو ایم کی ہوئی ہے
سو لفظوں کی کہانی نمبر 13۔۔۔۔لالچ۔۔۔۔۔۔
سنگر چورنگی پر صدیق لوگوں سے موبائل چھین رہا تھا
وہ دس موبائل چھین چکا تھا کہ کسی نے اس پر گولی چلادی
وہ شدید زخمی تھا لیکن اسےچھینے ہوئے موبائل فونوں کی فکر تھی
ایک نوجوان شدید زخمی حالت میں جناح اسپتال
لایا گیا لیکن وہ ہلاک ہوگیا
پولیس ہلاک ہونے والے نوجوان کے گھرپہنچ گئی
اس کی بہن نے بتایا کہ صدیق زخمی ہونے کے باوجود
اپنی موٹر سائیکل پرموبائل فونوں کو چھپانے گھرآیا تھا
ایمبولنس کے زریعے وہ جناح اسپتال پہنچا
لیکن لالچ کی وجہ سےخون زیادہ بہہ چکا تھا
طبی امداد کے دوران وہ چل بسا
سو لفظوں کی کہانی نمبر 14۔۔۔۔پیدایشی۔۔۔۔۔۔
مرحوم ابراھیم جلیس پیر کالونی سے بس میں بیٹھے تھے
اگلے بس اسٹاپ سے بس میں ایک بچہ چڑھا
بچے کے ہاتھ میں سفید رنگ کے کارڈ تھے
بچے نے پوری بس میں تمام مردوں اور عورتوں کو کارڈ دیے
کارڈ پر عبارت چھپی ہوئی تھی جس میں لکھا تھا
یہ بچہ گونگا اور بہرا ہے لہذا اس کی مدد کریں
بچے نے لوگوں سے کارڈ واپس لینے شروع کیے
مرحوم ابراھیم جلیس نے اسکو کارڈ کے ساتھ
ایک روپیہ بھی دیا اور بچے سے پوچھا
بیٹا یہ بتاو گونگے اور بہرے کب سے ہو؟
بچے نے جواب دیا ‘پیدایشی’
سو لفظوں کی کہانی نمبر 15۔۔۔۔دھرم شالا۔۔۔۔۔۔
نبیل ٹی ۔20 کا ورلڈ کپ کھیلنے بھارت جانے والا ہے
اماں نے پوچھا تو انہیں بتایا کہ انکا پوتا
بھارت میں دھرم شالا میں رہے گا
غصہ سے بولیں کیا برا وقت آگیا ہے
آپ اور ابا گھومنے جاتے تھے تو کہاں ٹھیرتے تھے؟
اماں فخر سے بولیں مسافر خانے میں
ہم کبھی دھرم شالا میں نہیں رہے
ہم اتنے غریب نہیں تھے
اماں یہ وہ دھرم شالا نہیں ایک شہر کا نام ہے
لیکن ہم نے اماں کو یہ نہیں بتایا کہ
دھرم شالا کو اردو میں مسافر خانہ کہتے ہیں
جہاں مسافر کم پیسوں میں ٹھیرجاتے ہیں
تحریر : سید انور محمود