سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کو ساڑھے چار سال قبل لاہور کے علاقے گلبرگ سے اغوا کیا گیا تھا۔
لاہور: (یس اُردو) سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کو 26 اگست 2011ء کو لاہور کے پوش علاقے گلبرگ سے اُس وقت اغوا کیا گیا، جب وہ ایک دوست کے ساتھ اپنے دفتر جا رہے تھے۔ لینڈ کروزر میں سوار چار مسلح افراد نے شہباز تاثیر کی گاڑی کو حسین چوک کے قریب روکا اور گن پوائنٹ پر اپنی گاڑی میں بٹھا کر فرار ہو گئے۔ شہباز تاثیر ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور اپنے خاندان کے کاروبار کو دیکھتے تھے۔ ان کے اغوا کا مقدمہ ان کی خالہ کی مدعیت میں درج ہوا۔ اغوا کے دوران مختلف افواہیں گردش کرتی رہیں، کبھی وزیر قانون پنجاب کی جانب سے ملزموں کی گرفتاری کے دعوے کیے گئے تو کبھی پولیس نے اغوا کاروں کو ازبک ساتھیوں سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔ شہباز تاثیر کی رہائی کے لئے ملزمان کی جانب سے مختلف اوقات میں تاوان کے مطالبات بھی سامنے آتے رہے۔ اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے بیان دیا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ شہباز تاثیر کو اغوا کرکے پاکستان اور افغانستان سرحد کے قریب لے جایا گیا۔ بعد ازاں وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ خفیہ اداروں کی اطلاعات کے مطابق اغوا کار شہباز تاثیر کو قبائلی علاقوں میں لے گئے ہیں۔ تاہم آج حساس اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے شہباز تاثیر کو بلوچستان کے علاقے کچلاک سے بحفاظت بازیاب کرا لیا۔