براک اوباما نے شمالی کوریا کے حالیہ جوہری اور میزائل تجربے کے بعد صدارتی حکم نامے کے ذریعے نئی پابندیوں لگا دیں۔
واشنگٹن: (یس اُردو) امریکہ کی جانب سے نئی پابندیوں اطلاق شمالی کوریا کی جانب سے حال ہی میں ہائیڈروجن بم اور طویل فاصلے تک جانے والے میزائل کے تجربات کے بعد کیا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کا کہنا تھا کہ امریکہ اور عالمی دنیا شمالی کوریا کی غیرقانونی جوہری سرگرمیوں کو برداشت نہیں کر سکتی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق نئی پابندیوں میں امریکہ میں شمالی کوریا کی حکومت کے اثاثے منجمد کرنے اور امریکہ سے شمالی کوریا برآمدات پر پابندی ہو گی۔ صدارتی حکم نامے کے مطابق امریکی حکومت شمالی کوریا کی معیشت کے ساتھ کام کرنے والے امریکی اور غیر امریکی افراد کو بلیک لسٹ کر سکتی ہے۔ جوش ارنسٹ کا کہنا تھا کہ یہ پابندیاں شمالی کوریا کی حکومت پر دباؤ برقرار رکھنے کے طویل المدت عزم سے مطابقت رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور عالمی دنیا شمالی کوریا کی غیرقانونی جوہری اور بیلسٹک میزائل سرگرمیوں کو برداشت نہیں کرے گی اور ہم شمالی کوریا پر اس کی قیمت عائد کرتے رہیں گے جب تک وہ بین الاقوامی اصولوں کے اطاعت نہیں کرتا۔ واضح رہے کہ شمالی کوریا نے گذشتہ جنوری میں جوہری تجربہ کیا تھا جس کے جواب میں رواں ماہ کے آغاز میں اقوام متحدہ کی جانب سے اس پر نئی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے اتفاق رائے سے پابندیوں سے متعلق قرارداد کو منظور کیا تھا جس میں شمالی کوریا پر نئی جامع عالمی پابندیاں عائد کرنے کی تجاویز پیش کی گئی تھیں۔ اس سے قبل امریکہ 19 فروری کو امریکہ کی جانب شمالی کوریا پر نئی پابندیاں لگانے کے بل پر صدر اوباما نے دستخط کیے تھے۔