روشنیوں کے شہر میں مسائل کے انبار لگ گئے ، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر ، متعدد مقامات پر گٹروں کے ڈھکن بھی غائب
کراچی (یس اُردو) شہر قائد کو ایڈمنسٹریٹر کی تلاش ہے ۔ سندھ حکومت نے ایک سال اور تین ماہ کے دوران آٹھ ایڈمنسٹریٹرز تبدیل کردئیے ۔ شہر میں بلدیاتی مسائل کا انبار لگ گیا ۔ بلاد عروس کے رہنے والے کبھی گٹر کے ڈھکن تلاش کرتے ہیں تو کبھی کچرے کی سیاست کے جھانسے میں پھنس جاتے ہیں مگر شہر قائد میں بلدیاتی مسائل کم کرنے کے لئے کوئی مستقل ایڈمنسٹریٹر موجود نہیں ۔ سندھ حکومت نے ایڈمنسٹریٹر کے عہدے کو میوزیکل چیئر بنا دیا ہے ۔ سندھ حکومت نے 1 سال 3 ماہ کے دوران 8 ایڈمنسٹریٹر تبدیل کر دئیے ۔ سات جنوری 2015 کو رئوف اختر فاروقی کو ایڈمنسٹریٹر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔ آٹھ جنوری 2015 کو ثاقب سومرو کو ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا گیا ۔ ثاقب سومرو جولائی 2015 میں خاموشی سے بیرون ملک فرار ہوگئے ۔ اگست 2015 میں 3 دن کے لئے روشن شیخ کو ایڈمنسٹریٹر بنایا گیا ۔ پھر روشن شیخ کو ہٹا کر کمشنر کراچی شعیب صدیقی کو ایڈمنسٹریٹر کراچی کا اضافی چارج دے دیا گیا ۔ ستمبر 2015 میں سجاد عباسی نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کی ذمہ داریاں سنبھالیں ۔ سجاد عباسی بھی مارچ 2016 میں دلبرداشتہ ہوکر ذمہ داری سے سبکدوش ہوگئے ۔ اٹھارہ مارچ کو روشن شیخ کو ایڈمنسٹریٹر کراچی کا اضافی چارج دیا ۔ بائیس مارچ کو قرعہ فال بقااللہ انڑ کے نام نکلا لیکن صرف تین گھنٹے بعد ہی روشن شیخ کو ایک بار ایڈمنسٹریٹر کا اضافی چارج دے دیا گیا ۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی کی نشست کو میوزیکل چیئر میں تبدیل کرنے سے شہر قائد میں مسائل کے انبار لگ گئے ۔ کہیں کچرے کے ڈھیر تو کہیں سیوریج کا پانی ، گٹر کے ڈھکن کی سیاست اور بلدیات کے ملازمین کی تنخواہوں کے مسائل نے شہر کا حلیہ بگاڑ دیا ہے