پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پہاڑوں پر چڑھ کر جو آرمی سے لڑ رہے تھے اور تنصیبات کو نشانہ بنا رہے تھے ان کے لئے معافی کا اعلان کیا گیا جو اچھی بات تھی، ہم یہی رعایت یہاں کے لئے مانگ رہے ہیں، کیا یہاں کے بچے پاکستان کے بچے نہیں ہیں۔
حیدر آباد: (یس اُردو) لطیف آباد نمبر 6 میں پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور اس کے قائد کی ناک پر مکھی بھی بیٹھ جائے تو پریس کانفرنس ہوتی تھی، لیکن اب الطاف حسین پر را کا اینجٹ ہونے جیسے اتنے بڑے الزامات لگے، سرفراز مرچنٹ والی دستاویزات سب کے سامنے ہیں لیکن ایک لفظ نہیں کہا گیا حالانکہ محمد انور پر انڈین ہونے کا الزام لگا تھا تو اتنی بڑی پریس کانفرنس کر ڈالی تھی جس میں پاسپورٹ دکھائے گئے اور میڈلز بھی۔انہوں نے کہا کہ ہم گنہگار ہیں جو بربادی ہوئی اس میں شراکت دار ہیں لیکن جان بوجھ کر کچھ نہیں کیا کیونکہ ہم نے ہی تو ایک شخص کو خدا بنا رکھا تھا جس کے لئے دشمنیاں کیں اور دشمن بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم یا کسی پارٹی کو ٹارگٹ کرنے کے لئے ہم نے کام شروع نہیں کیا، ہمارے لئے عوام سب سے اہم ہیں جنہیں ہم اپنی ریڑھ کی ہڈی کی مانند سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 25 سالوں کی جد و جہد میں 20 ہزار جوان شہید ہو چکے لیکن ملا کیا، اتنی قربانیاں دے کر شہر صاف کرتے تو قربانیاں کسی کام آتیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں رہنے والے تمام لوگوں نے جس طرح ویلکم کیا ان سب کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں، سندھ میں رہنے والوں کو مبارکباد دیتا ہوں کہ اب ہمیں زبان، قومیت، مسالک اور برادری کی بنیاد پر لڑانے والا کوئی نہیں ہو گا، پاکستان کے جھنڈے کو ماننے والا کوئی شخص اب نہیں لڑے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی بنیاد ڈالی ہے کہ مخالف کی بات بھی سننے کی برداشت ہو۔ انہوں نے کہا کہ حیدر آباد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے جہاں لاکھوں لوگ رہتے ہیں لیکن افسوس کہ یہاں شعبہ صحت کی یہ حالت ہے کہ اگر کسی مرض قلب میں مبتلا شخص کو اٹیک ہوتا ہے تو اسے کراچی بھیج دیا جاتا ہے۔