مدینہ شریف کے رہائشیوں نے حکام کی طرف سے ان کنوؤں کو نظر انداز کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور حکام سے ان کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے
سعودی عرب (یس اُردو) مدینہ شریف میں موجود کنوئیں اسلامی ثقافت کا اہم جزو سمجھے جاتے ہیں ، ان تمام میں سے سب سے زیادہ مشہور عثمان بن عفان ، خاتم ، اہن ، گارس، بوسہ، بدھہ اور ہیہ کنوئیں ہیں حکام کی طرف سے ان کنوؤں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ کنوئیں زبوں حالی کا شکار ہیں ۔مدینہ شریف کے رہائشیوں نے حکام کی طرف سے ان کنوؤں کو نظر انداز کرنے اور مکمل دیکھ بھال نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔مؤرخین نے ان کنوؤں کی اہمیت کے حوالے سے تاریخ میں کافی کچھ لکھا ہے جبکہ ہر سال بڑی تعداد میں لوگ ان کنوؤں کو دیکھنے کے لیے دور دراز سے سفر کر کے آتے ہیں ۔دینہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسلامی ثقافت کا اہم جزو ہونے کے باوجود بھی حکام کی طرف سے ان کنوؤں کی دیکھ بھال کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہ کرنا تشویش ناک ہے ۔المدینہ نیوز کا اپنی رپورٹس میں کہنا ہے کہ نبی ﷺ نے اسلام دشمنوں سے مقابلوں کے دوران ان کنوؤں کے گرد پڑاؤ کیا تھا اور ان میں سے کچھ کنوؤں سے آپ ﷺ نے پانی بھی پیا ہے جس کی وجہ سے ان کنوؤں کی اہمیت آپ کے ماننے والوں کے لیے اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔حکام کی طرف سے ان کنوؤں کو یکسر طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے ، جبکہ ان کے گرد کوڑا کرکٹ کے ڈھیر جمع ہیں ۔ حکام کی اس نااہلی پر مدینہ کے شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور وہ حکام سے ان کی دیکھ بھال کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔حسن المجرشی کا کہنا ہے جو کنوئیں نبی آخر الزماں کی زندگی سے منسلک تھے ان کو اب مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے جو کہ قابل افسوس ہے ۔ حسن المجرشی کا مزید کہنا ہے کہ 2017 تک ان کنوؤں کو بہتر طور پر تعمیر کر کے مدینہ شریف کو سیاحت اور ثقافت کے طور پر دنیا کے سامنے لایا جائے