سکیورٹی کیلئے کوئی واک تھرو گیٹ یا میٹل ڈیٹکٹر کی سہولت بھی میسر نہیں ، خودکش بمبار کو کسی بھی جگہ پر نہیں روکا جا سکا
لاہور (یس اُردو) سیکورٹی الرٹس جاری ہوتے رہے ، سیکورٹی سخت ہونے کے دعوے بھی ہوتے رہے لیکن گلشن اقبال پارک کے سیکورٹی انتظامات ایسے کہ نہ دیوار نہ خار دار تاریں ۔ لاہور کی معروف آبادی اقبال ٹاؤن میں 67 ایکڑ رقبے پر پھیلا گلشن اقبال پارک زندگی کی علامت اور بچوں کی پسندیدہ تفریح گاہ خیال کی جاتی ہے ۔ امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی تو ہدایات دی گئیں کہ ہر جگہ کی سیکورٹی بہتر بنائی جائے ۔ گلشن اقبال میں روزانہ ہزاروں بچے اپنے والدین کے ساتھ سیر کرنے جاتے رہے ۔ گلشن اقبال پارک کے داخلی راستے چھ ہیں جن میں سے دو زیر استعمال ہیں لیکن اس پارک کی سیکورٹی کے لئے نہ کوئی واک تھرو نہ میٹل ڈیٹیکٹر اور دیواریں ایسی کہ خستہ حالی اپنی کہانی آپ بیان کر تی ہیں ۔ پارک کی نگران تو پی ایچ اے ہے لیکن وہ شاید صرف پھول لگانے اور گرین بیلٹس کی ہی ذمے داری نبھاتی ہے ۔ اور وہی ہوا جو سیکورٹی کے ناقص ترین انتظامات کے باعث ہوتا ہے ۔ خود کش بمبار نہ گیٹ پر روکا گیا نہ ہی چیک ہوا ۔ وہ پہنچا بچوں کے جھولوں تک اور پھر ایسا دھماکہ ہوا کہ سب کچھ خاک ہونے لگا ۔ عوامی حلقے مطالبہ کرتے ہیں کہ پارک کی سیکورٹی نہ ہونے کے ذمے داروں کا بھی لازمی تعین کیا جائے ۔