سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے والوں کو عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا تھا کہ نہیں: جسٹس مظہر عالم میاں خیل کے ریمارکس
اسلام آباد (یس اُردو) غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کا پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے پر برہمی کا اظہار ، جسٹس مظہر عالم نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے پرویز مشرف بنا اجازت کیسے باہر چلے گئے کیا وفاق کو عدالتی حکم سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا ۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے کیس کی سماعت شروع کی تو سابق صدر پرویز مشرف کی طرف سے ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی ۔ عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے بیرون ملک بغیر اجازت جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ عارف خان کو طلب کرلیا ۔ جسٹس مظہر عالم کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف خصوصی عدالت سے اجازت لیے بغیر کیسے باہر چلے گئے ۔ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے والوں کو عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا تھا یا نہیں ، کیا حکومت کو معلوم نہیں تھا کہ پرویز مشرف کو عدالت نے آج طلب کر رکھا ہے ، حکومتی وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ حکام کو عدالتی حکم سے آگاہ کردیا تھا ۔ عدالت اس معاملہ پر سیکرٹری داخلہ کو طلب کر سکتی ہے ۔ عدالت پرویز مشرف کی ضمانت منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ ریڈ وارنٹ جاری کرسکتی ہے ۔ میں نہیں چاہتا کہ آپ یہ آپشن استعمال کریں مگر اس کیس کی کارروائی جلد مکمل ہونی چاہیئے ۔ انہوں نے تجویز دی کہ عدالت اگر چاہے تو سکائپ اور ویڈیو لنک کے ذریعہ ملزم پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کیا جاسکتا ہے ۔ جسٹس مظہرعالم نے اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ آپ نے سپریم کورٹ کو خصوصی عدالت کے حکم کے حوالہ سے آگاہ کیوں نہیں کیا ۔ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ وہ سپریم کورٹ میں اس کیس میں حکومتی ٹیم کا حصہ نہیں تھے اس موقع پر انہوں نے پرویز مشرف کا ضمانت نامہ پڑھ کر سنایا ۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ عارف خان کے پیش ہونے پر ان کو پرویز مشرف کے جانے کے معاملے پر 15 روز میں وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف سے واپسی کی کوئی گارنٹی لی گئی ، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کیا آپ غداری کیس میں سنجیدہ ہیں ۔ سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کی واپسی کی کوئی گارنٹی نہیں لی گئی ۔ جسٹس مظہر عالم نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو پرویز مشرف سے واپس آنے اور عدالت میں پیش ہونے کی ضمانت لینا چاہیئے تھی ۔ حکومتی وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست اب ناقابل سماعت ہے ۔ پرویز مشرف کے وکلا کو یہ درخواست پرویز مشرف کی روانگی سے قبل دینا چاہیئے تھی ۔ عدالت نے مشرف کے ضامن راشد قریشی کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ وضاحت کریں کہ کیوں نہ ان کی ضمانت ضبط کرلی جائے ، وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ یہ پرویز مشرف اور وفاقی حکومت کا معاملہ ہے ، میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی ، عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف آئندہ سماعت پر پیش ہوں گے جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ پرویز مشرف کو ایڈوائس نہیں دے سکتے نہ یہ ان کا اختیار ہے ۔ عدالت نے سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی ۔