پٹنہ (پریس ریلیز) قدیم اور معروف علمی ادارہ اورینٹل کالج پٹنہ سیٹی میں آج ایک شاندار مشاعرہ کا انعقاد عمل میں آیا۔ جس میں معروف شہرائے کرام اور دانشوران شہر نے شرکت کی۔
مشاعرہ کی صدارت بزرگ شاعر متین عمادی نے فرمائی جبکہ نظامت کا فریضہ فرد الحسن فرد نے بحسن و خوبی انجام دیا۔ مشاعرہ میں متین عمادی، قاسم خورشید، شنکر کیموری، ڈاکٹر قنبر علی، پریم کرن، حسن نواب حسن، معین کوثر، فرد الحسن فرد ، احسن راشد، معین گریڈیہوی، چونچ گیاوی، کامران غنی صبا، مطیع الرحمن اور صلاح الدین پرویز نے اپنے کلام سے سامعین و سامعات کو محظوظ کیا۔
کتنا سمجھایا تھا اس عشق سے باز آ جائو : اب اگر ٹوٹ گئے ہو تو شکایت کیسی
مشاعرہ میں پروفیسر عبد الصمد، ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی، ڈاکٹر کلیم الرحمن کاکوی، ڈاکٹر شکیل قاسمی، شاہد احمد، جمال فاطمہ، منجو دیوی، ڈاکٹر پرویز عالم، سعد اللہ قادری، درگا بھوانی، ڈاکٹر اقبال افضل کے علاوہ کثیر تعداد میں دانشورانِ شہر، طلبہ و طالبات اور باذوق سامعین موجود تھے۔
اس موقع پر کالج کے سکریٹری اکبر شہاب الدین بھی بنفس نفیس موجود رہے۔ کالج کے کارگزار پرنسپل ڈاکٹر مسعود الرحمن کے شکریہ کے ساتھ یہ خوبصورت اور تاریخ ساز مشاعرہ اختتام پذیر ہوا۔ مشاعرہ میں پیش کئے گئے کلام کا منتخب حصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے:
متین عمادی
اقبال، شاد، میر کے جوہر سمیٹ لے
غزلوں میں اپنی فکر منور سمیٹ لے
احسن راشد
اپنے شعروں میں سمو کر میں نے راشد کچھ گلاب
محفل شعرو ادب کو پھر معطر کر دیا
پریم کرن
کون خوشیوں کے نوالے کو اڑا لیتا ہے
صاف دکھتا تو نہیں چہرہ مگر ہے کوئی
معین کوثر
یہ کسی آسیب کا چکر ہے یا کچھ اور ہے
پائوں کے نیچے کبھی لگتا ہے دھرتی ہی نہیں
قاسم خورشید
امیر شہر کبھی گائوں میں نہیں رہتے
مگر وہ گائوں میں خالی مکان رکھتے ہیں
شنکر کیموری
وہ آدمی تلاشو جو کر کے یہ دکھا دے
پتھر کو موم کر دے شیشے کو دل بنا دے
حسن نواب حسن
اب صبح کے منظر بھی سہانے نہیں آتے
اب خواب بھی راتوں کو سہانے نہیں آتے
فرد الحسن فرد
درد بڑھے تو سہنا مشکل ہوتا ہے
تنہا تنہا رہنا مشکل ہوتا ہے
چونچ گیاوی
انسانیت تڑپتی رہی بھوک سے مگر
لاکھوں کروڑ اڑ گئے یوم بہار میں
معین گریڈیہوی
شرافت سے رہا اور مورد الزام میں ٹھہرا
تھا جس کا جرم ہے الزام اس کے سر نہیں آیا
کامران غنی صبا
کتنا سمجھایا تھا اس عشق سے باز آ جائو
اب اگر ٹوٹ گئے ہو تو شکایت کیسی
قنبر علی
روشنی کے شور کے پیچھے خلا اندر خلا
پر نظر حیران و ششدر بات باقی کچھ نہیں
آئے بادل کالے بادل چاروں طرف بادل ہی بادل
خوشی کے سپنے ٹوٹ رہے تھے، دل کی دھڑکن چھوٹ رہی تھی
(ڈاکٹر) مسعود الرحمن
کارگزار پرنسپل
اورینٹل کالج، پٹنہ سیٹی