سانحہ لاہور میں 76 افراد کی ابدی نیند بھی محافظوں کو نہ جگا سکی، بدترین دہشتگردی کے ایک ہی ہفتے بعد گلشن اقبال پارک کے مرکزی گیٹ پر خراٹے لیتا پولیس اہلکار عوام کی حفاظت یقینی بنانے کے دعوؤں کا منہ چڑاتا رہا۔
لاہور: (یس اُردو) اقبال کا گلشن اجڑے ابھی چند ہی دن گزرے ہیں۔ کسی کی گود خالی، کسی کا سہاگ لٹا، 76 افراد ابدی نیند سوئے، محافظ پھر بھی نہ جاگ سکے۔ سانحہ گزرے ساتواں روز ہے۔ متاثرہ گھرانوں میں ماتم اور شہر بھر میں ابھی سوگ کا عالم ہے۔ ہفتہ بھر سب نے آنسو بہائے، سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے دعوے بھی آئے لیکن حالت گئی گزری ہی رہی۔شہری جانیں دینے والوں کی یاد میں شمعیں جلانے پہنچے تو گلشن اقبال پارک کے مین گیٹ پر خراٹے لیتے پولیس اہلکار نے سب دعوؤں کا پول کھول دیا۔ آنے والوں نے شور و غل مچایا لیکن کوئی بھی محافظ کو جگا نہ پایا۔ ہر سانحہ کے بعد بھاگ دوڑ، وعدے اور دعوے وطیرہ بن گیا۔ شور بھی اٹھتا ہے، ہلچل بھی مچتی ہے لیکن پھر سب بھول جاتے ہیں، اب کی بار بھی یہی ہو رہا ہے۔ متاثرین رو رہے ہیں، محافظ سو رہے ہیں۔ اب عوام کا اللہ ہی حافظ ہے کیونکہ وہی سب کا محافظ ہے