ایکٹ میں قانون کی دفعہ 2 میں اکثر تعریفات غیر شرعی ، مبہم اور غیر اسلامی ہیں ، مسلمانوں کو قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے کا پابند بنایا جائے :مطالبہ
اسلام آباد (یس اُردو) اسلامی نظریاتی کونسل نے پنجاب کے تحفظ نسواں بل کی مختلف دفعات کو اسلام منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن و سنت کے مطابق انفرادی اور اجتماعی زندگی کے آداب سے مسلمانوں کو روشناس کرایا جائے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے وزیر قانون پنجاب کو بھجوائے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بل کی مختلف دفعات خلاف اسلام ہیں ، ان میں قانون کی دفعہ 2 میں مذکورہ اکثر تعریفات غیر شرعی ، مبہم اور غیر ضروری ہیں ، کونسل کا موقف ہے کہ دفعہ سات قطع رحمی ، مقاطعہ کی حرمت و ممانعت پر دلالت کرنیوالی آیات و احادیث سے متصادم ہے ، یہ دفعہ رشتوں کے تقدس کیخلاف ، فریقین میں مصالحت کی راہ میں رکاوٹ پر مبنی ہے جبکہ دفعہ 8 ریزیڈنس آرڈر شرعی اصول سکنیٰ و نفقہ کی مخالفت اور قطع تعلق پر مبنی ہے ۔ تحفظ نسواں قانون کی دفعہ 9 مالی آرڈر شرعی حقوق نفقہ سے متصادم ہے ۔ کونسل نے اپنے خط میں تحفظ نسواں قانون سے متعلق مختلف تجاویز بھی دی ہیں ۔ گھریلو رشتوں کے بارے میں تعلیمی کورس نصاب میں شامل کیے جائیں ۔ پیمرا نشریاتی اداروں کو خاندانی رشتوں کے تقدس اور اہمیت پر مبنی پروگرام نشر کرنے کا پابند بنائے ۔ بے حیائی ، فحاشی کی اشاعت پر پابندی کیلئے آرٹیکل 37 کے تحت قانون سازی کی جائے ۔ آئمہ اور خطاب اپنی تقاریر میں خاندانی رشتوں کے حقوق و فرائض اور ان کی اہمیت بیان کریں ۔ قرآن و سنت کے مطابق انفرادی اور اجتماعی زندگی کے آداب سے مسلمانوں کو روشناس کرایا جائے