لالہ موسیٰ(جمیل احمد طاہر) سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری قمر زمان کائرہ نے ڈیرہ کائرہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کیا روس کے صدر کے خلاف ،آئس لینڈ کے وزیر اعظم کے خلاف ،سعودی عرب کے لوگوں کے خلاف د نیا کے دیگر ممالک کے خلاف بھی آپوزیشن باتیں کررہی ہے اور یہ آپو زیشن کا وزیر اعظم رونا روتے رہے اور ایک کمیشن بنا نے کا ذکر کیا ، اس ملک میں آج تک جتنے کمیشن بنے وہ چیزوں پردہ ڈالنے کے لئے استعمال ہو ئے ان کا حاصل سامنے نہیں آیا ،یہ کوئی عدالتی کمیشن نہیں ہے یہ سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج پہ مشتمل کمیشن ہے ریٹائرڈ جج جوڈیشری کا حصہ نہیں ہیں اس لیے اس کو جوڈیشل کمیشن نہیں کہتے آپو زیشن تو کوئی الزام نہیں لگارہی بلکہ اس میں تو ایک عالمی میڈیا نے دنیا کے بہت سارے لو گو ں کے خلاف ثبوت فراہم کیے ہیں جس میں وزیر اعظم کے خاندان کا نام بھی شامل ہے اس کے خلاف ثبوت ہمارے پاس تو نہیں اور ثبوت تو تب چاہئیں جب وزیر اعظم کے بیٹے نے اعتراف جرم نہ کیا ہوا ہو انہوں نے تو کہا ہے کہ ہمارے برطانیہ میں اثاثے ہیں ہماری آف شور کمپنیز ہیں اور ہم نے پیسہ مشکل وقت میں ضرورت کیلئے باہر بھیجا تھا یہ وہ سارے سوال ہیں جو اعتراف ہیں اور اب کو ئی تحقیقاتی ادارہ ہی اس کی تفتیش کر سکتا ہے منی ٹریل کو فالو کر سکتی ہے آپو زیشن اس کمیشن کو مسترد کرتی ہے اور ہما را مطالبہ ہے کہ حکومت اعلیٰ شہرت کی حامل کسی بین الاقوامی کمپنی کو آڈٹ کرنے کی ہدایت دے اور یہ آڈٹ ہی قوم کے سامنے اصل حقائق رکھے گا یہ درست نہیں سا بقہ چیف جسٹس نے بھی جب اپنے بیٹے کا ذکر آیا اس کی کرپشن کی داستانیں کھلیں تو اس کے لیے تو کمیشن بنا کے معاملہ ختم کردیا اور جب راجہ پرویز اشرف نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات پر کمیشن بنا نے کا مطالبہ کیا تو را جہ صاحب کو توہین کا نوٹس دے دیا گیا