قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس جاری۔ اپوزیشن نے حکومتی کمیشن کو مسترد کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا انٹرنیشنل آڈٹ کمپنی سے تحقیقات کروائی جائیں۔ کہتے ہیں وزیراعظم کے خاندان کو بزنس کیلئے پاکستان میں اعتماد نہیں۔
اسلام آباد: (یس اُردو) اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا گرما گرم اجلاس جاری ہے۔ قومی اسمبلی کے آج کے اہم اجلاس میں پاناما لیکس کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے پاناما لیکس کے معاملے پر التوا کی تحاریک جمع کرائی گئی تھیں۔ حکومت نے بھی تحریک التواء پر بحث کی حمایت کی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحاریک التواء پر بحث کیلئے تحریک پیش کی۔ زاہد حامد نے کہا پانامہ لیکس کے حوالے سے تحریک التواء پر بحث کرائی جائے جس پر اسپیکر نے رولز 259 کے تحت تحریک التواء پر بحث کی اجازت دی۔ اپوزیشن لیڈر خورشید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا پاناما لیکس کا معاملہ میڈیا یا اپوزیشن نے نہیں اٹھایا یہ معاملہ عالمی سطح کا ہے۔ معاملہ اب ختم ہونے والا نہیں آگے بھی چلے گا۔ پاناما لیکس کے حقائق تحقیقات کے بعد سامنے آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا حسین نواز نے خود کہا کہ ٹیکس سے بچنے کیلئے کمپنیاں بنائیں۔ ایک طرف کہتے ہیں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری ہونی چاہیے لیکن وزیراعظم کا خاندان پاکستان کے بجائے باہر بزنس کر رہا ہے۔ کس منہ سے دوسروں کو پاکستان میں کاروبار کا کہتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا وزیراعظم کے خطاب نے سوالات بڑھا دیے سمجھ نہیں آئی وزیراعظم کو خطاب کا دھکا کس نے دیا۔ خورشید نے کہا وہ اپوزیشن کی طرف سے جوڈیشل کمیشن سے تحقیقات مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اس معاملے پر غیر ملکی کمپنی سے آڈٹ کروایا جائے۔ 3 سال میں بھی جوڈیشل کمیشن کے پاس ثبوت نہیں آئے گا کیونکہ ججز کو کریمنل لا کا پتا ہے انہیں کیا پتا کہ آڈٹ کیا ہوتی ہے اور آڈٹ کرنا ججز کا کام نہیں۔ انہوں نے کہا ایسا آڈٹ کرایا جائے جسے پوری قوم مانے۔