پاناما لیکس پر حکومتی کوششوں کے باوجود کسی ریٹائرڈ جج نے کمیشن کی سربراہی کی حامی نہیں بھری ، سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کی خدمات لینے پرغور
کلر سیداں (یس اُردو) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ آف شور کمپنیوں کے حوالے سے حکومت پر الزامات نہ لگائے جائیں، عمران خان کی مرضی کے ایف آئی اے افسر سے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے تیار ہیں ۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس میں ایف آئی اے سے تحقیقات کے لئے تیار ہیں، لیکن افسر کا نام عمران خان دیں ، حکومت نے دو سابق چیف جسٹس صاحبان سے کمیشن کے لئے رابطہ کیا، لیکن کوئی طوفان بدتمیزی والے تنازعہ میں نہیں پڑنا چاہتا، وہ پارٹی بھی شور مچا رہی ہے جس کی اپنی لیڈر کا نام بھی لیکس میں شامل ہے۔عمران خان کے پی ٹی وی پر قوم سے خطاب کے حوالے سے ان کہنا ہے کہ انہیں اس کی اجازت بالکل نہیں ملے گی ، عمران خان کے پاس صرف تیس نشستیں ہیں ، انہیں پی ٹی وی پر خطاب کی اجازت بالکل نہیں ملے گی ۔ وہ الٹی گنگا نہ بہائیں ۔چودھری نثار نے عمران خان کو ڈی چوک میں دھرنا دینے کی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا ان کا کہنا ہے کہ رائے ونڈ میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں تو وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے اجازت لیں ۔انہوں نے کہا کہ ڈی چوک پر کسی بھی سیاسی اجتماع کی اجازت نہیں، چودھری نثار نے کہا اسلام آباد میں کسی کو چڑھ دوڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، گندی زبان استعمال کرنے والے عالم دین نہیں ہو سکتے ، کوئی مذہب جھوٹ بولنےاور وعدہ خلافی کی ترغیب نہیں دیتا ۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا اسلام آباد میں مخصوص مقامات پر جلسے کی اجازت دیں گے ، دارالحکومت میں جلسوں پر لگائی گئی پابندی عارضی ہے۔چوہدری نثار نے انکشاف کیا کہ کمیشن بنانے میں دیر اس لئے ہے کہ حکومت نے دو سابق جج صاحبان سے رابطہ کیا، لیکن طوفان بدتمیزی میں ان جج صاحبان نے یہ ذمہ داری قبول کرنے سے اجتناب کیا۔وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ وہ نہیں جانتے آٖف شور کمپنی کیا ہوتی ہے ۔ انہوں نے اس معاملے پر پیپلز پارٹی کو بھی للکارا کہ آپ کی اپنی لیڈر اور سابق وزیر داخلہ کا نام بھی پانامہ لیکس میں شامل ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے وزیراعظم کی تعریف کی جب ساری دنیا نے پانامہ لیکس کو نظر انداز کیا ، وزیراعظم نواز شریف نے خود قوم سے خطاب کیا ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اور خصوصی طورپر تحریک انصاف چاہتی ہے کہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے تو حکومت کے ساتھ بیٹھ کر بات کرے