counter easy hit

لوگ خود کشی کیوں کرتے ہیں؟

Why do people

Why do people

زندگی جو کہ اللہ تعالی کا خوبصورت تحفہ ہے ، لوگ مختلف وجوہات کی بنا پر اسے اپنے ہاتھوں سے ختم کر لیتے ہیں
لاہور (یس اُردو) ٹوکیو میں مشہور ٹوکیو ٹاورکے اوپر سے ایک پل نظر آتا ہے، جو وہاں “خود کشی کرنے والوں کے لیے بہترین جگہ” کے نام سے مشہور ہے،جہاں ہر سال کئی نا کام عاشق، مجبور لوگ، توجہ و دھیان کے بھوکے بوڑھے لوگ اور اکلاپے کا شکار مرد اور عورتیں اپنے آپ کو ہلاک کرتے ہیں یا دوسرے لفظوں میں خود کشی کرلیتے ہیں۔
خود کشی کرنے والے لوگ بہت زیادہ حساس طبع، جذباتی اور خود سر قسم کے ہوتے ہیں اور ذرا سی پریشانی یا وقتی طور پر بہت زیادہ دبائو انہیں فوری طور پر اپنے آپ کو ختم کرنے پر آمادہ کر لیتا ہے اور یوں وہ اپنی زندگی کو جو خدا کی امانت ہے، اپنے ہاتھوں ختم کر لیتے ہیں۔اس کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ معاشرتی ناہمواریوں اور معاشی مسائل کا شکار لوگ مجبوریوں سے تنگ آکر اپنے آپ کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عورتوں میں اس کا رجحان زیادہ ہوتا ہے۔مادیت پرستی کے اس دور میں ہر کوئی کسی نہ کسی پریشانی کا شکار ہے۔ مختلف قسم کی ناکامیاں مثلاً محبت میں ناکامی، امتحان میں فیل ہونا، شادی کا ٹوٹنا اور مالی خسارے اور روز بروز کی دیگر پریشانیاں بعض اوقات ذہن پر اس طرح سوار ہوتی ہیں کہ ان سے نکلنے کی بہتر صورت خود کشی کی صورت میں فرار نظر آتی ہے ۔بعض اوقات لمبی بیماری کا شکار مریض بیماری سے تنگ آکر اپنی جان ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔بعض نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا لوگ بھی ایسا کرسکتے ہیں۔ خود کشی کرنے والے لوگ اکثر ایسی جگہ کا انتخاب کرتے ہیں جہاں لوگوں کی آمدورفت بالکل کم ہو اور کوئی ان کی مدد کو نہ آسکے۔ اس کے علاوہ ایسا کرنے والے لوگ دنیا سے جاتے ہوئے اپنی آخری تحریر چھوڑ جاتے ہیں جس میں عموماً خود کشی کرنے کی وجہ لکھی ہوتی ہے۔خود کشی سے بچاؤ خود کشی کا رجحان ان لوگوں میں پایا جاتا ہے جن کو دنیا میں مناسب توجہ اور دھیان نہ ملے۔ بیماری کی حالت میں ان کی دیکھ بھال نہ ہو اور معاشرہ انہیں ان کا صحیح مقام نہ دے۔بچے کو ماں کے پیٹ سے لے کر سکول جانے کی عمر تک خاص توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جوانی کی عمر میں نوجوان کو معاشرتی ناہمواریوں اور معاشی مسائل کا شکار ہونا پڑے تو وہ بھی ناراض اور پریشان ہو جاتے ہیں۔اس کے علاوہ ادھیڑ عمر اور بڑھاپے میں خاص توجہ چاہیے۔ یہ سب کچھ نہ ملے،تو پھر مختلف قسم کی نفسیاتی بیماریوں کے علاوہ خود کشی کے رجحانات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ عمر کے ہر حصے میں بچوں سے لے کر بوڑھوں تک کو صحیح توجہ اور پیار دیا جائے تاکہ وہ معاشرے میں اپنا صحیح رول ادا کر سکیں۔ اچھی خانگی زندگی جو خاندان ایک مکمل یونٹ کی طرح آپس میں پیار اور محبت سے رہیں اور گھر کے سب افراد ایک دوسرے کی جائز ضروریات کا خیال رکھیں، وہاں خاندان کے تمام افراد صحیح طور پر پرورش پاتے ہیں اور کسی قسم کے مسائل کا شکار نہیں ہوتے اور اگر کسی قسم کا مسئلہ ہو بھی جائے تو پورا خاندان اس فرد کے لیے دل و جان سے حاضر ہوتا ہے