counter easy hit

کتنی حقیقت کتنا افسانہ

How much is fiction

How much is fiction

ہم کس دور میں زندگی گذار رہے ہیں خاص کر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہتے ہوئے ہم سوچوں میں ہی گم رہتے ہیں کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں ہم ہی کیوں پیچھے رہ گئے ہیں جبکہ ہماری زمین تو انتہائی زرخیز ہے ہمارے پا س نہریں، دریا، اور سمندر بھی ہے ندی نالے بھی ہیں چشمے بھی پہاڑ بھی ہیں ہر قسم کے درخت لکڑی اور پھلدار بھی ہیں اور پھول دار بھی ہیں چاروں موسم بھی ہیں اور ہر قسم کے مدنی ذخائر بھی ہیں لیکن ہم نے ترقی کی کونسی منزل طے کی ہے ہمارے پاکستان میں ان وسائل کو جدید طریقہ کا ر سے رسائی ممکن بنانے میں کیا چیز آڑے آتی ہے یہا ں مکئی،گندم ،کپاس، باجرہ ، اور گنا تو مل سکتا ہے لیکن کسان کی حالت جوں کی توں ہے یہا ں گیس کوئلہ بھی ہے اور پانی کے ڈیم بھی ہیں لیکن یہا ں نہ بجلی ملتی ہے نہ گیس ہم کونسی ترقی کی طرف گامزن ہیں پہلے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت تھی تو موجودہ وزیر اعظم اور ان کے چھوٹے بھائی جوکہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں اس دور میں خوب تقریریں کرتے تھے کہ ہم ملک سے لوٹی دولت کو واپس لائیں گے اور کرپشن کرنے والوں کا نام لے کر کہتے تھے کہ فلاں چوک پر الٹا لٹکا دیں گے لیکن تین سال گذرنے کے باوجود ابھی تک ایسا ممکن نہیں ہو سکا البتہ ان پر ہی الزام پانامہ لیکس کے ذریعے لگ گیا جس پر اپوزیشن کا رویہ بھی بدل گیا ہے میں پانامہ لیکس پر لکھنے کے موڈ میں نہیں اور نہ ہی کرپشن پر، لیکن میں حیران کو تیسری بار پا کستان کا وزیر اعظم بننے کے بعد بھی محترم جناب نواز شریف صاحب سڑکوں کا افتتاح کر رہے ہوتے ہیں جوکسی بھی ترقی یافتہ ملکوں میں رہنے والے
یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ کام علاقے کے مئیر وغیرہ کو تو اچھا لگ سکتا ہے لیکن کسی ملک کے وزیر اعظم کو نہیں ، اب اپوزیشن کے مقابلے میں نواز شریف صاحب بھی جلسے کریں گے ایسے بات تو نہیں بنے گی بلکہ یہ ہٹ دھرمی چھوڑ کر نواز شریف پر اگر الزام لگا ہے تو محض الزام ہی ہو الزام لگنے سے بندہ ملزم تو بن سکتا ہے مجرم نہیں جب تک یہ ثابت نہ ہو وزیر اعظم صاحب کو چاہیے تو یہ تھا کہ وہ مخالفین کے ساتھ مذاکرات کرتے اور انھیں اس معاملہ پر اعتماد میں لے لیتے،اور ان کو ساتھ لے کر چلتے انھیں فنڈ کے حوالے سے بھی یکسانیت دکھانی چائیے اور ہر علاقے کے ممبران اسمبلی کو برابر کے فنڈ جاری کر کے ایک مثال قائم کردیتے اور اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے سے ان کا قد بڑھ جاتا، جانے اس بات میں کتنی صداقت ہے کہ ہم ترقی کی طرف گا مزن ہیں یا وزیر اعظم محض لولی پاپ دے کر عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں وزیر اعظم صاحب آپ کو اﷲنے تیسری بار وزارت عظمیٰ کا تاج پہنایا ہے اب سچ مچ آپ کو اس ملک کی ترقی میں لے جانے کی ضرورت ہے یہ آپ کا فرض بھی اور قرض بھی ،ہمارے ملک کے حالات پہلے ہی دہشتگردی کی وجہ سے اتنے خراب رہے ہیں کہ بار بار الیکشن کا پاکستان محتمل نہیں ہو سکتا جتنی رقم الیکشن میں خرچ ہو گی اس سے تو ہمارے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں جناب خادم اعلیٰ پنجاب میں بچوں کو اور ان کے والدین کو جو پریشانیاں اب کی بار اٹھانی پڑی ہیں آپ کی نظر اس بھیانک مسئلے پر کیوں نہیں پڑی مئی شروع ہو رہا ہے اور والدین بچوں کی کتابوں کے لئے دھکے کھا رہے ہیں میں یہ بھی ماننے کو تیار ہوں کہ آپ کو اس بارے کوئی انفارمشن نہیں ،لیکن اگر ہے تو پھر دیر کس بات کی ورنہ لوگ تو کہیں گے نہ کہ آپ اپنے بچوں کو بھی گورنمنٹ سکولوں میں پڑھاؤ تو آپ سارے مسائل سے باآسانی آگاہ رہیں ان الفاظ کے سا تھ اختتام کو جاتا ہوں کہ اﷲ ہمارا اور ہمارے ملک پاکستان کا حامی وناصر ہو۔