تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا
ننگے سرگرمیوں کے موسم میں سخت گرمی کے دوران سر کے پچھلی طرف لگاتار تیز دھوپ پڑنا۔جیسا کہ کھیتوں میں کام کرنا۔ننگے سر تیز دھوپ میں سفر کرنا۔ سخت گرمی میں محنت و مشقت کرنا۔سخت گرمی میں فیکٹری اور کارخانوں میں کام کرنے سے بھی ہیٹ سٹروک ہو سکتا ہے۔۔اگر سخت گرمی اور حبس میں سفر کیا جائے۔بذریعہ بس، ٹرک، ویگن، وغیرہ یا موٹر سائیکل، سائیکل چلا یا جا ئے تو بھی سن سٹر وک ہو سکتا ہے۔گر میو ں میں جبکہ سخت گر می ہو حر ارت کے قر یب کا م کر نا جس کی وجہ سے شد ید پسینہ آئے۔ تو بھی لولگ سکتی ہے۔اور ایک ا ہم با ت جسم کی حر ا رت کو دما غ میں کنٹر ول کر نے وا لا سنٹر مینڈ و لا پچھلی طر ف ہو تا ہے۔لو لگنا کی بنیادی وجوہات میں سخت گر می کے مو سم میں گر می سر کے پچھلی طر ف پڑ تی ہو تو اس کا نظا م بگڑ جا تا ہے۔ہیٹ سٹر و ک ہو جا ئے تو تو ا نتہا ئی تیز بخا ر ہو جا تا ہے۔لیکن تیز بخا ر سے پہلے بہت ز یا دہ پسینہ آ تا ہے۔ جو جسم پانی اور نمکیات کی کمی کا با عث بن جا تا ہے۔
ہیٹ سٹر و ک، گر می لگنا، لو لگنا۔ میں ا ہم علامات جو پید ا ہو تی ہیں۔ا ن میں بہت تیز بخا رکا ہو نا 104 .106 Fتک ہو سکتا ہے۔جلد کا گر م اور خشک ہو نا بیما ری کے حملہ سے پہلے شد ید پسینہ کا آنا۔سر میں شد ید د ر د کا ہو نا۔لو لگنے سے دورے بھی پڑ سکتے ہیں۔مر یض خطر نا ک حا لت میں قو ما میں بھی جا سکتا ہے۔بخا ر کے دورا ن پیچش کا عارضی بھی لاحق ہو سکتا ہے۔نظا م دو را ن خو ن سست ہو سکتا ہے۔اگر ا یسی علا ما ت ہو تو بخا ر کم کر نے کیلئے مر یض کو جسم پر عا م ٹھنڈے پا نی کی پٹیا ں کی جا ئیں۔جب بخا ر کم ہو کر 100 F رہ جا ئے تو کو لڈ سفنجنگ بند کر د ینی چا ہیئے۔ سن سٹروک یا لو لگنے سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ۔گر می کے مو سم میں د ھو پ سے بچنے کے لئے سر پر کپڑ ا ر کھا جا ئے۔سخت گر می میں تیز د ھو پ میں کا م نہ کیا جا ئے۔تیز دھو پ میں ننگے سر سفر نہیں کر نا چا ہیئے۔ گر میو ں کے مو سم میں پا نی کا ز یا دہ ا ستعما ل کیا جا ئے۔ لو اور گرم ہو ا کی صورت میں کپڑ ے کو پا نی میں بھگو کر سر پر ر کھا جا ئے۔مشر وبا ت کا ز یا دہ سے ز یا دہ پینے چا ہییے۔
گر میو ں کے مو سم میں د وپہر کے و قت ٹھنڈ ی جگہ آ ر ام کر نا چا ہیے۔دو پہر کے و قت سفر کر نے سے پر ہیز کر نا چا ہیے۔سخت گر می یا تیز دھو پ میں محنت مشقت اور مزدوری سے پر ہیز کر نا چا ہیے یاد رکھیں !۔ا ہم با ت مختلف پا ر ٹیو ں کے سپو ٹر ان ا ور وٹر کو بھی ا ن با تو ں کا خیا ل ر کھنا چا ہیے۔ کیو ں کہ سیا سی د رجہ حر ار ت بھی سخت گر میو ں میں ہی عر و ج پکڑ ر ہا ہے۔ خد ا خیر کرے۔جسم اپنی حرارت دو طرح سے زائل کرتا ہے ١۔ جلد کے ذریعے جب خون کی نالیں بہت زیادہ پھیل جاتی ہیں اور انسانی جسم کی حرارت ضائع ہوتی ہے۔ سطح کے اوپر سے اس کا بہاؤ زیادہ ہوتا ہے اور خون کو زیادہ بہاؤ کے لئے اندر آنے دیتی ہیں۔
٢۔ آبی بخارات بننے کے عمل کے ذریعے جب پسینہ پیدا کرنے والے غدود جلد پر مائع پیدا کرتے ہیں جو بخارات بننے کے عمل کے ذریعے حرارت کو خارج ہونے دیتے ہیں حبس جسم کے درجہ حرارت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ پسینہ فطری طریقے سے بخارات بننے کے عمل کو صحیح طریقے سے چلانے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ اگر ہوا رکی ہوئی ہو تو جسم ‘ترسیل حرارت’کے ذریعے حرارت زائل نہیں کرتے اور حرارت جسم سے اس وقت خارج ہوتی ہے جب لوگ گرم ماحول میں سخت جسمانی مشقت کرتے ہیں کیونکہ وہ شخص اپنے جسم سے بہت زیادہ پانی اور نمک پسینے کی زیادتی کی وجہ سے خارج کر رہا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس اگر ایک سخت جان شخص اس قسم کے ماحول میں کام جاری رکھتا ہے تو انسانی جسم اپنے آپ کو ان حالات کے مطابق ڈھال لیتا ہے۔ اور اس طرح حرارت کے نقائص کی شرح کم ہو جاتی ہے۔
حرارت کی وجہ سے سب سے زیادہ بیمار ہونے والے لوگوں میں خاص طور پر سن سٹروک یا لو لگنا میں جو زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں ان میں بہت چھوٹے اور درمیانی عمر کے بچے اور بوڑھے افراد زیادہ شامل ہیں۔ کیونکہ عمر کے ان حصوں میں ان کے جسم میں حرارت کنٹرول کرنے والے نظام کی کارکردگی ناقص ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے بوڑھے لوگ اکثر سردی زیادہ محسوس کرتے ہیں اور گرم دنوں میں بھی وہ گرم کپڑے پہنتے ہیں۔ ایسا کرنے سے وہ حرارت کے نقائص کا مزید شکار ہو جاتے ہیں۔ لو لگنے یا سن سٹروک میں عموماً ایسے لوگ جلدی متاثر ہوتے ہیں جو موٹاپا’ الکوحل کا زیادہ مقدار میں استعمالکرتے ہیں،جن کی طبیعت بخار زدہ ہو یا وہ لوگ جو زیادہ حرارت کے عادی نہ ہوں۔ یعنی بہت زیادہ احساس قسم کے لوگ۔ لو لگنے یا ہیٹ سٹروک کی علامات جن کو نظرِ انداز نہیں کرنا چاہیئے 1زیادہ بلند درجہ حرارت یعنی 102F سے اوپر بخار ہوتا ہے 2پسینے کی بہت زیادہ کمی ہو جائے۔ 3اعصابی نظام میں
تناؤ یا مختلف نوعیت کے مسائل
اعصابی نظام کے مسائل بہت سنجیدہ اور خطرناک علامت ہے جس میں رویہ میں تبدیلی یا پریشانی شامل ہے۔ 4سر درد’ چکر آنا’ غیر متوازن ہو جانا5′ ذہنی خلفشار کا شکار ہونا’ یہاں تک کہ مریض اپنے ہوش و حواس کھو دیتا ہے اور7 کوما یا سکتہ کی حالت میں چلا جاتا ہے۔ کوتائی لاپروائی پچھتاوے کا سبب بن ہو سکتی ہے جس کا نتیجہ خطرناک یعنی موت بھی ہو سکتا ہے اگر اس سے مریض ٹھیک بھی ہو جائیں تو یہ مریضوں میں تقریباً %20 تک مہلک ثابت ہوتا ہے اور وہ مریض کئی مہینوں تک توازن کے مسائل کا شکار رہتے ہیں۔ تاہم اگر صحیح اور بروقت بہترین علاج ہو جائے تو حالت بہتر ہو جاتی ہے اور مریض تیزی سے صحت یاب ہو جاتا ہے1) مریض کو ٹھنڈا رکھیں اس کے کپڑے اتروا دیں اور اس کو کسی باریک چادر سے ڈھانپیں جو کہ ٹھنڈے پانی میں مسلسل بھیگی ہوئی ہو۔ مریض کے کمرہ کا درجہ حرارت میں بہت زیادہ محتاط رہیں اور کمرہ کا درجہ حرارت 30C اور 102F سے زیادہ نہ ہونے دیں۔ اگر اس سے درجہ حرارت تجاوز کرتا ہے تو مریض صدمہ کی حالت میں جا سکتا ہے اور اگر ممکن ہو تو مریض کو ٹھنڈے پانی کے ٹب میں رکھیں۔ (2)سن سٹروک یہ ریڈی ایشن کی ایک قسم ہے جو بالا نفیشی شعاعوں کے باعث ہوتی ہے۔ اس کی علامات میں روائتی سردرد’ چکر آنا’ درجہ حرارت کا بڑھ جانا یعنی بخار ہو جانا اور قے وغیرہ شامل ہیں۔
(3گرمی دانے یا پریکلی ہیٹ یہ ایک قسم کی الرجی ہے جو کہ جلد پر صرف سورج کی روشنی سے ہوتی ہے۔ اس کی علامت میں جلد کا موٹا ہونا’ بدنما طور پر بڑھنا’ چھوٹے چھوٹے سرخ رنگ کے دانے جن میں شدید قسم کی جلد چپھن اور ارش ہو جسم پر ظاہر ہوتی ہے۔ (4 )سورج کی شعاعوں سے ہونے والے اثرات جلد کا جھلس جانا’ چھوٹے چھوٹے سخت دھبے نمودار ہونا’ بھورے رنگ کے جلنے کے دھبے’ چھائیاں’ رنگ کا کالا پڑ جانا اور جلد کا کینسر شامل ہیں۔ ان میں تو کئی کے اثرات سالوں بعد ظاہر ہوتے ہیں۔ (5 )سورج کی روشنی کے اپنے فوائد بھی ہیں جن میں قدرتی وٹامن ڈی کا بنانا ہے۔ جو کہ مضبوط ہڈیوں کے لئے ضروری ہے۔ اس کے اضافی اثرات دماغ کے اس حصے پر خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں جو کہ اچھے موڈ اور طبیعت کا ذمہ دار ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ مہاسے یا دانے دھوپ میں بہتر ہوتے ہیں۔ 6جھلس جانااس میں جلد سرخ ہو جاتی ہے اور اس میں خارش اور دکھن محسوس ہوتی ہے۔ اور اگر شدید حملہ ہو تو جلد پھٹ جاتی ہے اور اس میں شدید درد ہوتی ہے۔
7احتیاط: براہ راست سورج کی روشنی سے بچیں اس وقت تک سورج میں نہ ٹھہریں جب تک آپ کا سایہ آپ سے چھوٹا ہو عام طور پر 1 بجے سے 3 بجے تک چوڑا ہیٹ اور ٹوپی استعمال کریں اس کے ساتھ گردن کی حفاظت کریں ان ادویات سے پرہیز کریں جو سورج سے حساسیت پیدا کرتی ہیں یا وہ کریمیں یا لوشن جو آپ کی جلد کو حساس کریں۔ ڈھیلے لمبے پاجامے اور کاٹن کے کپڑے کا استعمال کریں جن کو کلف نہ لگی ہو۔ کلف والے کپڑے آپ کے حبس کو مزید بڑھا دیں گے۔
اگر آپ اپنے جسم کو دھوپ لگا رہے ہوں یا غسل آفتابی لے رہے ہوں تو اپنے جسم کے ہر طرف 20 منٹ سے زیادہ دھوپ نہ لگائیں اور جو بہت زیادہ احساس لوگ ہیں وہ 10 منٹ سے زیادہ نہیں کبھی بھی ساحل سمندر پر دو گھنٹے سے زیادہ نہ گزاریں اور جب سورج آسمان پر بہت اونچا ہو۔
8علاج۔ احتیاط لازمی ہے جیسے ہی سن سٹروک کا شک و شبہ ہونے لگے قریب ترین کسی بھی کوالیفائڈ ہومیوپیتھک ڈاکٹر یا حکیم یا کسی ایم بی بی ایس کے پاس جانا چاہیے ۔ اور اس بات کو بھی فراموش نہ کریں کسی بھی سرکاری ہسپتال ، ڈسپنسری سے بہتر راہنمائی مل سکتی ہے۔
اس کے علاوہ ادویات کے ساتھ ساتھ پانی کا استعمال زیادہ کریں اور تقریباً 12 گلاس روزانہ پانی پیئیں اور مسلسل مشروبات پینا جاری رکھیں۔ یہاں تک کہ آپ بہتر محسوس کریں( نوٹ )اگر بلڈ پریشر ہائی نہ ہو تو ایک گلاس تازہ پانی میں تھوڑا سا نمک ملا کر دھوپ میں نکلنے سے پہلے پینا سن سٹروک سے بچاؤ کا سبب ہے
تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا