تحریر : عبدالرزاق
اپوزیشن کے سات سوالوں کا جواب دینے بالآخر میاں نواز شریف پارلیمنٹ تشریف لے ہی گئے اور دھواں دھار خطاب بھی کر ڈالالیکن یہ خطاب اپوزیشن جماعتوں کو مطمن نہ کر سکا بلکہ ان کی تشویش میں مذید اضافہ ہو گیا اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ان کے سات سوال اب ستر ہو گئے ہیں ۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ میاں صاحب کے خطاب کے بعد اپوزیشن اور حکومتی جماعت کے درمیان جاری رسہ کشی میں مذید شدت آ گئی ہے ۔ میاں نواز شریف نے اپنے خطاب میں اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ ان کے رفقا کار نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ چونکہ ان کا نام پاناما پیپرز میں نہیں ہے اس لیے انہیں احتساب کے لیے پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔میری دانست میں میاں صاحب کے پیاروں نے اس عمل کے دوران آئس لینڈ کے اس رہنما کا مذاق بھی اڑایا ہو گا جس کا نام پاناما پیپرز میں نہیں تھا اس کی بیوی کا البتہ پاناما لیکس میں نام ضرور موجود تھا۔
میاں صاحب کے ان حواریوں نے اسے بے وقوف بھی قرار دیا ہو گا کہ خواہ مخواہ ہی چند لوگوں کے اکٹھا ہونے پر اتنے بڑے عہدے کو ٹھوکر مار دی۔ میاں صاحب آپ کے یہ مشیر جو آپ کی نوازشات کی خیرات پر پل رہے ہیں کس طرح آپ کو صائب مشورہ دے سکتے ہیں ۔آپ دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے کیا یہ آپ کی توجہ اس جانب دلا سکتے ہیں کہ جب آپ کی اولاد اربوں ڈالرز کی مالک تھی تو اس وقت ان کی عمر کے بچے اپنے کیرئیر کو لے کر ہی کلیئر نہ تھے ۔ میاں صاحب سترہ اٹھارہ سال کی عمر کے بچہ کو تو ابھی یہ معلوم نہیں ہوتا اسے زندگی بسر کرنے کے لیے اور بہتر معاش کے لیے کونسا رستہ اختیار کرنا چاہیے اور آپ کے بچوں نے کما ئی کر کے قیمتی فلیٹس اور آف شور کمپنیاں بھی قائم کر ڈالیں ۔ ویسے کمال امتزاج ہے قابلیت،ذہانت اور مہارت کا۔
جو پورے پاکستان میں اللہ تعالیٰ نے صرف آپ کی اولاد کو عظا کی ۔میاں صاحب ذرا غور تو کیجیے یہ رفقا کہیں وہ تو نہیں ہیں جو پرویز مشرف کو مشورہ دیا کرتے تھے کہ اگر آپ نے میاں نواز شریف کو پاکستان کی سرزمین پر قدم رکھنے دیا تو میاں نواز شریف کی عوامی مقبولیت کی بنا پر آپ کا اقتدار کے ایوان سے بوریا بستر گول ہو جائے گا۔اگر نواز شریف کی رسائی عوام تک ہو گئی تو آپ اپنے آپ کو اقتدار سے الگ ہی سمجھیں اور اس خطرے کو بھانپتے ہوے مشرف نے آپ کو ائیر پورٹ سے باہر ہی نہیں آنے دیا اور آپ کے رفقاچند لوگ بھی لے کر ائیر پورٹ نہ جا سکے تھے ۔
اگر�آپ کو میری بات پر یقین نہیں ہے تو اپنے دائیں بائیں نظر گھمائیں آپ کو زاہد حامد صاحب دکھائی دیں گے ان سے اس بات کی تصدیق کر لیجیے کیونکہ یہ جس طرح آپ کے لیے قانونی راستے تلاش کرتے رہتے ہیں تب مشرف کو سیدھا راستہ دکھایا کرتے تھے لیکن میاں صاحب شاید کسی نے ٹھیک ہی کہا ہے ضرورت ایجاد کی ماں ہے ۔زاہد حامد کے علاوہ آپ کے ایک اور رفیق جو آپ پر معمولی آنچ بھی برداشت نہیں کرسکتے اور آپ کی شان میں معمولی گستاخی پر بھی آگ بگولہ ہو جاتے ہیں ان سے ہی پوچھ لیجیے میرا اشارہ دانیال عزیز کی جانب ہے جو اعلیٰ پائے کے رفیق بھی ہیں اور شاید مشیر بھی ہوں کیونکہ مشرف کی صفوں میں ان کا بھی طوطی بولتا تھا اور آپ کے ساتھ تو وہ خود طوطے کی طرح بول رہے ہیں ۔اگر کوئی کسر رہ جائے تو ماروی میمن سے بھی سن گن لینے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ ق لیگ کے پلیٹ فارم پر ان سے بڑھ کر کوئی خاتون متحرک نہ تھی ۔ خیر رفقا اور مشیران کے ذکر سے بات کہا ں سے کہاں چلی گئی ۔
اب دوبارہ پلٹتے ہیں میاں صاحب کی اس پوزیشن کی جانب جو انہوں نے پارلیمنٹ میں اختیار کی ہے ۔میاں صاحب نے اپنے خطاب میں بزنس میں قدم جمانے کے حوالے سے اپنے خاندان کی تمام کوششوں کو نہایت عمدہ پیرائے میں بیان کیا ۔ میاں صاحب اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کے خاندان نے بھر پور محنت کی اور نامساعد حالات میں کوشش جاری رکھی اور بزنس میں نام بھی بنایا اور پیسہ بھی کمایا اور یوں مالی خوشحالی بھی فطری عمل ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ اور آپ کا خاندان اک عرصہ تک بلکہ یوں کہیے پاناما لیکس کا بم پھٹنے سے پہلے تک اپنی خوشحالی،جائیداد ا ور اثاثوں سے انکاری کیوں رہا۔ جب آپ کے خاندان نے خون پسینہ بہا کر یہ سب کچھ حاصل کیا تھا تو عوام کے سامنے رکھتے تا کہ ملک کے نوجوانوں کو آپ کے خاندان کی کامیابیوں کو دیکھ کر ترغیب ملتی کہ محنت کر کے پیسہ کیسے کمایا جاتا ہے ۔آپ ذرا اپنے اور اپنے خاندان کے اس بابت بیانات تو دیکھ لیجئے کلی طور پر تضاد کا شکار ہیں۔ حسن نواز،حسین نواز اور محترمہ مریم صاحبہ کے بیانات ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہیں۔آپ نے اپنے خطاب میں واضح کر دیا ہے کہ پیسہ پاکستان سے باہر منتقل نہیں ہوا بلکہ آپ کی جو بیرون ملک جوفیکٹریاں تھیں ان کو فروخت کر کے فلیٹس خریدے گئے اور دیگر کاروبار شروع کیے گئے ۔
شنید ہے کہ آپ کے بچوں نے اس مقصد کے لیے اربوں ڈالرزقرضہ بھی لیا جس سے آف شور کمپنیز کا وجود بھی منظر عام پر آیا ۔ویسے حیرت ہے ایک ایسا خاندان جس پر مصیبت آن پڑے اور وہ کوڑی کوڑی کا محتاج ہو جائے بینک اسے اربوں ڈالرز کے قرضے کا اجرا کر دے معاملہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔میاں صاحب پاکستان میں حالات نے جو کروٹ لی ہے اس صورتحال نے آپ کو سیاسی محاذ پر امتحان میں ڈال دیا ہے ۔ وزیراعظم جسے ہر وقت پاکستان کی ترقی کے لیے منصوبے اور حکمت عملی ترتیب دینی چاہیے وہ سدا بہار مفاد پرست شخصیت کے سنگ جلسے جلوسوں میں مصروف ہے میاں صاحب جہاں ان دنوں بے شمار ایسے لوگ موجود ہیں جو آپ کو مشوروں سے نواز رہے ہیں جنہیں کچھ عرصہ پہلے تک آپ گھاس بھی نہیں ڈالتے تھے وہیں اس عاجز کی جانب سے بھی ایک مشورہ حاضر خدمت ہے ۔ آپ یہ تو واضح کر چکے کہ پیسہ پاکستان سے باہر منتقل نہیں ہوا اب جلد ہی یہ اعلان کر دیجیے چونکہ وطن عزیز پاکستان میری پہچان ہے ۔ میرا جینا مرنا پاکستان کے سنگ ہے لہٰذا میں اور میری اولاد اپنا کل سرمایہ پاکستان منتقل کر رہے ہیں ۔ ہم پاکستان میں ہی کاروبار کریں گے ۔ اگر پاکستان کے دیگر ادارے تباہ ہو رہے ہیں تو میرے بچوں کا کاروبار بھی تباہ ہو گیا تو مجھے کچھ فرق نہیں پڑتا ۔ اگر پاکستان ترقی نہیں کرتا تو مجھے اپنے کاروبار کی ترقی سے غرض نہیں ۔ میاں صاحب آپ کا یہ اعلان کرنے کی دیر ہے تو دیکھیے گا اپوزیشن تومطمن ہو ہی جائے گی عوام بھی آپ کی حب الوطنی کے گیت گائے گی ۔ اور اگر آپ نے یہ اعلان نہ کیا تو خداراعوام کو کم از کم مذید بے وقوف بنانا ہی چھوڑ دیں
تحریر : عبدالرزاق