لاہورایس ڈیسک)امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میرنے امریکی سینٹ کی طرف سے نائن الیون حملوں میں مارے جانیوالے افراد کے لواحقین کو سعودی عرب کیخلاف نقصان کے ازالے کیلئے مقدمہ دائر کرنے کی اجازت دینے کے بل کی منظوری پر کڑی تنقید کی ہے اورکہاہے کہ اس بل کے ذریعے امریکہ سعودی عرب کو دباؤ میں لانا چاہتا ہے، نائن الیون کی دہشت گردی کا ملبہ سعودی عرب پر نہیں ڈالا جاسکتا۔ اس طرح پھر امریکہ کو ڈرون متاثرین کا حق بھی تسلیم کرنا ہو گا۔جامعہ ابراہیمیہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون حملے میں سعودیوں اور سعودی عرب کے ملوث ہونے میں بڑا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کی طرف سے اس حملے میں ملوث ہونے کی ہمیشہ تردید کی گئی ہے۔ اگر سعودی عرب نائن الیون حملے میں ملوث ہوتا تو امریکہ کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات اس نوعیت کے نہ ہوتے جو ان حملوں کے بعد سے اب تک رہے ہیں۔ سعودی عرب نے نائن الیون میں ملوث لوگوں سے ہمیشہ لاتعلقی اختیار کی۔ انکی دہشتگردی کا ملبہ سعودی عرب پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ سعودی عرب امریکی قوانین کا پابند نہیں ہے۔ تاہم اس طرح160کی قانون سازی خود امریکہ کے بھی مفاد میں نہیں ہے اس کا ردعمل ہو گا جس سے پوری دنیا مزید بدامنی کی لپیٹ میں آ جائیگی۔ امریکہ کشیدگی نہ بڑھائے۔ پروفیسر ساجد میرنے مزید کہا کہ امریکہ سعودی عرب سے نائن الیون کے متاثرین کو جس طریقے سے معاوضہ دلانا چاہتا ہے اس کا کوئی اصولی اور اخلاقی جواز نہیں بنتا کیونکہ سعودی عرب اس حملے میں بالواسطہ یا بلا واسطہ ملوث نہیں تھا جبکہ امریکہ کے پاکستان میں ہونیوالے ڈرون حملوں سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے۔ یہ حملے امریکہ نے براہ راست کئے ہیں۔چنانچہ مجوزہ امریکی قانون کے تحت ڈرون حملوں سے متاثر ہونیوالے پاکستانی باشندے امریکہ کیخلاف اپنے نقصانات کی تلافی کے دعوے دائر کرنے کے بھی مجاز ہونگے جس کیلئے امریکہ کی طرف سے متاثرین کو معاوضے کی فراہمی کا اصولی، اخلاقی اور قانونی جواز بھی ہے۔