پاک افغان سرحدی علاقے میں امریکی ڈورن حملے سے افغان طالبان رہنماء ملا اختر منصور ہلاک ہو گیا ہے، افغان چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ نے تصدیق کر دی۔
لاہور: (یس اُردو) پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کک کے مطابق، امریکی صدر اوباما کے حکم پر ڈرون حملہ کیا گیا۔ امریکی خبر ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ سینئر طالبان رہنماء نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ افغان چیف ایگزیکٹیو عبد اللہ عبد اللہ نے بھی تصدیق کر دی، کہتے ہیں کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت افغان طالبان کے لئے بڑا دھچکا ثابت ہو گا۔دوسری جانب، افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ حملے میں اس کی ہلاکت کی تصدیق کا انتطار کر رہے ہیں۔ ادھر میانمار میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بتایا کہ ملا اختر منصور پرڈرون حملے سے متعلق وزیر اعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کال کی تھی۔ جان کیری کے مطابق امن مذاکرات سے انکار کر کے ملا اختر منصور ایک مستقل خطرہ بن چکا تھا۔امریکا نے پاک افغان سرحد پر طالبان رہنماء ملا اختر منصور کو فضائی کارروائی میں نشانہ بنایا۔ ملا اختر منصور امریکی سکیورٹی اہلکاروں اور افغان شہریوں کے لئے ایک مستقل خطرہ بن چکا تھا۔ امریکا کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین جان مکین کا کہنا ہے کہ ملا اختر منصور افغانستان میں امریکی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا۔ امریکی صدر اوباما ملا اختر منصور کو افغانستان میں امن اور مفاہمتی مذاکرات کی راہ میں بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے۔پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کک کے مطابق، ہفتے کی صبح چھ بجے امریکی اسپیشل فورسز نے ڈرون کے ذریعے اس وقت حملہ کیا جب پاک افغان سرحدی علاقے میں ملا اختر منصور ساتھیوں کے ساتھ گاڑی میں جا رہا تھا۔ گاڑی پر کئی میزائل داغے گئے۔ امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ڈرون حملے میں قوی امکان ہے کہ ملا اختر منصور مارا گیا ہے