counter easy hit

دنیا کو ہنسانے کا فن جاننے والے رنگیلا کو مداحوں سے بچھڑے گیارہ برس بیت گئے

Bull Eleven years

Bull Eleven years

اداکار رنگیلا نے لالی ووڈ کی بے شمار اردو اور پنجابی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ، اپنے ڈائیلاگز کی نسبت جسمانی حرکات و سکنات اور چہرے کے تاثرات سے وہ لوگوں کا دل موہ لیتے تھے
لاہور (یس اُردو) اداکار ، گلوکار ، ہدایتکار ، خطاط ، مصور اور مصنف رنگیلا کو مداحوں سے بچھڑے گیارہ سال ہو گئے ، رنگیلا کے فلموں کے لیے گائے گئے گیت بھی لازوال ہیں ۔نام سعید خان لیکن مزاحیہ شکل و صورت کی وجہ سے چاہنے والوں نے انہیں رنگیلا کہا ۔ رومانوی دکھی اور مزاحیہ رنگیلا ہر روپ میں خود کو بخوبی ڈھال لیتا ۔ رنگیلا نے اداکار ، ہدایتکار ، فلمساز اور گلوکار کی حیثیت سے اپنا لوہا منوایا ۔ پردہ سکرین پر کچھ کردار رنگیلا کی فنی زندگی کے نقطہ آغاز کی عکاسی تھے ۔رنگیلا چار عشروں تک اپنی مزاحیہ اداکاری سے شائقین کو ہنساتا رہا ۔ رنگیلا کی فلم انسان اور گدھا کو معاشرے کی تلخیوں کا ترجمان کہنا غلط نہیں ہوگا ۔ اس اداکار نے پاکستان فلم انڈسٹری پر وہ ان مٹ نقوش چھوڑے کہ لالی وڈ کی مزاحیہ اداکاری کی تاریخ رنگیلا کے ذکر کے بغیر ہمیشہ ادھوری رہے گی ۔اداکار رنگیلا نے لالی ووڈ کی بے شمار اردو اور پنجابی فلموں میں اداکاری کی اور شائقین کو اپنی مزاحیہ اداکاری سے محظوظ کیا ۔ اپنے ڈائیلاگز کی نسبت جسمانی حرکات و سکنات اور چہرے کے تاثرات سے کام لے کر فلم بینوں کو ہنسانا رنگیلا کیلئے کوئی مشکل کام ثابت نہ ہوا۔انہیں یہ کمال حاصل تھا کہ انہوں نے دونوں قومی زبانوں میں بننے والی فلموں میں کام کیا اور فلم بینوں نے انہیں پسندیدگی کی سند بخشی ، انہوں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ فلموں میں گلوکاری کا بھی مظاہرہ کیا ، ان کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا گیت “گا میرے منوا گاتا جا رے ” لالی ووڈ انڈسٹری کے سپرہٹ گیتوں میں سے ایک ہے ۔ رنگیلا کے کئی ڈائیلاگز لالی ووٖڈ انڈسٹری کی پہچان بن گئے ، ان کی ایک فلم کا مشہور ڈائیلاگ ” میں نے تین برس تک ہانگ کانگ کے نلکوں کا پانی پیا ہے کوئی حقہ نہیں پیا ” آج بھی فلم بینوں کے ذہنوں پر نقش ہے ۔اداکار رنگیلا نے فلمسٹار نشو کے ساتھ فلم میں ہیرو کا کردار ادا کیا ۔ نشو نے اس فلم میں ایک گیت گایا جس کے بول ” وے سب توں سوہنیا ہائے وے من موہنیا ” تھے ۔ یہ گیت لالی ووڈ انڈسٹری کا ایک اور سپر ہٹ گیت ثابت ہوا ۔ اداکار رنگیلا نے منور ظریف ، ننھا ، لہری ، خلیفہ نذیر اور نذر جیسے مزاحیہ اداکاروں کے درمیان رہ کر بھی اپنی منفرد اور الگ شناخت بنائی ۔ وہ لالی ووڈ کے کئی نامور ہیروز کے ساتھ فلموں میں جلوہ گر ہوئے جن میں ندیم ، محمد علی ، وحید مراد شامل تھے ، رنگیلا نے مصنف رشید ساجد اور ہدایت کار اقبال کشمیری کی فلم ” ہم ایک ہیں ” میں ڈبل رول بھی کیا تھا ۔ فلم میں ان کے ساتھ نیپال اور بنگلہ دیش کے اداکاروں نے بھی اداکاری کی تھی اور یہ فلم بھی باکس آفس پر کامیابی سے ہمکنار ہوئی تھی ۔رنگیلا عمر کے آخری حصے میں گردوں کے مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے شیخ زید ہسپتال میں زیر علاج رہے جہاں انہیں گردوں کا ڈائیلاسز کروانا پڑتا تھا ۔ اسی تکلیف اور کرب کے عالم میں وہ 24 مئی 2005 ء کو دار فانی سے کوچ کر گئے ، ان کے دو بیٹوں سلمان رنگیلا اور کامران رنگیلا نے فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ۔ ان کی ایک بیٹی فرح دیبا پنجاب اسمبلی کی ممبر بھی رہ چکی ہیں