طب، حیاتیات، طبعیات، لسانیات اور فلسفے سمیت درجنوں علوم کی سائنسی بنیاد رکھنے والے عظیم یونانی فلسفی ارسطو کا مقبرہ اڑھائی ہزار سال بعد یونان کے شہر اگورہ کے قریب دریافت کر لیا گیا ہے۔
ایتھنز: (یس اُردو) برطانوی اخبار کے مطابق اس سے پہلے ماہرین آثار قدیمہ کا خیال تھا کہ ارسطو کو کسی دوسرے علاقے میں دفن کیا گیا ہے لیکن دو دہائیوں سے جاری کھدائی میں بالآخر یہ کامیابی حاصل ہو گئی ہے کہ اگورہ شہر کے علاقے ستاگرہ میں ارسطو کا مقبرہ دریافت کر لیا گیا ہے۔ یہی جگہ عظیم فلسفی کی جائے پیدائش بھی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ستاگرہ کے لوگوں نے ارسطو کی باقیات کو کسی اور علاقے سے یہاں لا کر دفن کیا۔ مقبرے کی تعمیر نہایت شاندار نظر آتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبرے کے اہم حصے اور خصوصاً 30 فٹ بلند گنبد کے آثار اب بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ مقبرے کو بائزنطینی حکمرانوں کے دور میں خاصا نقصان پہنچایا گیا۔ قدیم مقبرے سے یونانی دور کی اشیا اور خصوصاً سکندر اعظم کے دور کے 50 سکے بھی دریافت ہوئے ہیں۔